اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ان لینڈ ریونیو سروس کےگریڈ 18 کےافسر کوراولپنڈی سے اغوا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
اغوا کاروں نے گریڈ 18 کے افسررحمت اللہ خان کو تاوان کے لیے اغوا کیا اور چھوڑنے کے لیے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ دریںاثنا ایف بی آر افسر کے اغوا کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، جو مغوی کے سالے محمد شفیق نے درج کروائی ہے۔ایکسپریس نے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرلی۔
ایف آئی آر کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 18 کے افسر رحمت اللہ خان ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ہیں۔ ان لینڈ ریونیو سروس کے افسر کو 12 اپریل کو کو صبح ساڑھے گیارہ بجے نامعلوم افراد نے اغوا کیا گیا۔ وہ یہ کہہ کر گھر سے گئے کہ دوستوں کو عید کی مبارکباد دینے جا رہا ہوں۔
درخواست میں مغوی کے سالے محمد شفیق نے مزید بتایا کہ بہنوئی سےرابطہ کرنے اور اس کا سراغ لگانے کی تمام کوششیں کی گئیں لیکن 12 اپریل سے موبائل فون بند ہونے کی وجہ سے رابطہ ہوسکا اور نہ ہی کوئی سراغ مل سکا۔
پولیس نے مغوی کے سالے کی درخواست پر 15 اپریل کو ایف آئی آر درج کی۔ مغوی افسر کے بہنوئی نے بتایا کہ انہیں سندھی زبان بولنے والے ایک شخص کی طرف سے 10 ملین تاوان کے لیے کال موصول ہوئی ہے۔ اغوا کاروں نے بتایا کہ رحمت اللہ خان کچے کے علاقے میں ان کی تحویل میں ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کے لیے اغوا ہونے والےافسر کی جلد بازیابی ایک چیلنج ہے کیونکہ ایف بی آر کے افسر کے اغوا سے دیگر افسران میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔