کراچی: سندھ حکومت نے وفاق سے کپاس کی نئی سپورٹ پرائس 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
وزیر زراعت و انسداد بدعنوانی سردار محمد بخش مہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 سے 11 ہزار روپے فی من مقرر کی جائے، مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکار کپاس کاشت نہیں کر رہے جس کی وجہ سے سندھ کے کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
وزیر زراعت سندھ کا پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ رواں سال سندھ میں کپاس کی فصل کا ٹارگٹ 6 لاکھ 40ہزار ہیکٹرز رکھا گیا ہے جبکہ سندھ میں اس وقت کپاس کی بوائی 20فیصد ہوچکی ہے، مہنگی کھاد، بیج، پیٹرول مصنوعات اور زرعی ادویات نے کسانوں کا خرچ بڑھا دیا ہے۔
سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ کاشتکار کو گزشتہ سیزن میں کپاس کی مناسب قیمت نہیں ملی تھی تو اس بار وہ فصل کیسے کاشت کریں گے؟، وفاق کو چاہیے کہ کپاس کی امدادی قیمت 10 ہزار سے 11 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ کپاس کاشت کریں۔
کسان کو اچھی قیمت ملے گی تو کپاس کاشت کرے گا، کپاس ملکی ٹیکسٹائل صنعت کی ضرورت ہے، ابتدائی خریف سیزن میں سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی نہ ملا تو کپاس اور چاول سمیت زرعی اجناس کی فصل کم لگنے کا اندیشہ ہے۔
ارسا سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہ دیکر زرعی اراضی کو بنجر بنانا چاہتا ہے، حصے کا پانی نہ ملنے کی وجہ سے خریف سیزن میں کپاس، چاول، گنے اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔