ایران میں قتل ہوئے نو پاکستانیوں کی میتیں پاکستانی حکام کے حوالے کردی گئی ہیں۔
پاک ایران سرحد کے راہداری گیٹ پر ایرانی بارڈر سکیورٹی گارڈز نے میتیں پاکستانی حکام کے حوالے کیں۔
مارے گئے افراد میں ملک اظہر ولد نذیر حسین سکنہ علی پور،محمد شعیب ولد نذیر احمد سکنہ مظفر گڑھ، نذیر احمد ولد غلام محمد جان سکنہ مظفر گڑھ، محمد اکمل سکنکہ علی پور مظفر گڑھ، محمد ابوبکر ولد غلام یاسین سکنہ لودھراں، شہریار ولد غلام حسین سکنہ ملتان، شبیر احمد ولد محمد نواز سکنہ لیہ، محمد ندیم ولد گلزار سکنہ بہاولپور اور محمد شہزاد ولد عبدالمالک سکنہ بہاولپور شامل ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان وقار کاکڑ نے پاکستانی باشندوں کی میتیں وصول کیں۔
اس موقعے پر زاہدان میں متعین پاکستانی قونصل جنرل صدیق بلوچ بھی موجود تھے۔ چاغی کے ڈپٹی کمشنر طفیل بلوچ نے بتایا کہ میتیں سیندک کے جوزک ایئر پورٹ سے خصوصی طیارے کے ذریعے پنجاب روانہ کر دی گئیں۔
یاد رہے کہ ان پاکستانی باشندوں کو 26 اور27 جنوری کی درمیانی شب پاکستان کے ضلع پنجگور سے ملحقہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
یہ پاکستانی باشندے گزشتہ کئی سالوں سے ایران میں کار ورکشاپ میں کام کر رہے تھے۔ انہیں رات گئے اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ایک کمرے میں سو رہے تھے۔
پاکستانی عسکری ذرائع نے حملے میں بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تاہم کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
یہ پاکستان ایسے وقت میں قتل ہوئے جب رواں ماہ ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور کے علاقے سبزکوہ میں میزائل حملے کئے گئے جس میں دو بچے ہلاک اور چار افراد زخمی ہوئے۔ اس کے بعد پاکستان نے ایران کے سرحدی شہر سراوان میں جوابی کارروائی کی اور اس میں علیحدگی پسند تنظیموں کے ارکان کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔
پاکستان نے پاکستانیوں کے قتل کو دہشت گردی اور قابل نفرت واقعہ قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور ایران نے مزدوروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے امن دشمن عناصر کی بیخ کنی کریں گے۔
پاکستان نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے موقعے پر بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔