تازہ تر ین

عمران خان نے پارٹی چیئرمین کیلئے نام منظورکرلیا، بیرسٹر گوہر کے حوالے سے قیاس آرائیاں

چیئرمین پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرعلی ظفرنے بتایا ہے کہ عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن کے تحت نئے پارٹی چیئرمین کے لیے ایک نام کی منظوری دے دی ہے، جسکا اعلان آج (29 نومبر ) کو کیا جائے گا۔عمران خان توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کے تناظر میں خود الیکشن نہیں لڑرہے۔

اس سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ عمران خان نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں چیئرمین کے عہدے کیلئے بیرسٹر گوہرخان کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹر گوہرخان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بونیرسے ہے، انہوں نے برطانیہ کی والورہیپمٹن یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور امریکا کے واشنگٹن سول آف لاء سے ایل ایل ایم کر رکھا ہے۔

اعتزاز احسن کی براہ راست نگرانی میں وکالت کا تجربہ رکھنے والے بیرسٹرگوہر گزشتہ ایک سال سے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں شامل ہیں۔

 

 

گزشتہ روز نائب صدر پی ٹی آئی شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات میں فیصلہ ہو گیا ہے کہ وہ آئینی و قانونی طور پر پارٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔ اس لیےاتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے جونہی عدالت کی طرف سے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کا فیصلہ ختم ہوگا تو عمران خان کو چیئرمین شپ کے لیے لایا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی تردید

تاہم کچھ دیر بعد ہی پی ٹی آئی کی جانب سے اس خبر کی تردید کرتے وضاحت کی گئی تھی کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا عمران خان چیئرمین تحریک انصاف نہیں ہوں گے۔

بعد ازاں شیر افضل نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ انہوں نئے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق جو کچھ بھی کہا وہ درست ہے۔’

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عمران خان نے بیرسٹر گوہرعلی خان، عمیرنیازی، بیرسٹر علی ظفر اور میری موجودگی میں کیا سمجھنے میں ناکام ہوں کہ تضاد کے پیچھے کون ہے اور گمراہ کن بیان کیوں جاری کیا گیا۔

علی ظفر نے صورتحال واضح کردی

معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا بلکہ کچھ دیر بعد سینیٹر علی ظفرنے پی ٹی آئی نائب صدر کی یہ الجھن سُلجھا دی۔

علی ظفر نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شیر افضل کا بیان درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔عمران خان سے منگل کو اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی ، انہوں نے الیکشن کمیشن کے آرڈر سے متعلق پوچھا اورمیں نے اپیل کرنے کی رائے دی۔ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔’

انہوں نے کہا کہ دوسری مشاورت یہ کی گئی کہ انٹرا پارٹی الیکشن پر روز دینا چاہیے۔ عمران خان کو بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن اس کوشش میں ہے کسی نہ کسی طرح بلے کا نشان چھین لیا جائے۔

علی ظفرنے مزید بتایا کہ عمران خان نے انکی بات سے اتفاق کیا، جس کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے پینلز سے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ’ اگر قانونی رائے آتی ہے کہ الیکشن کمیشن عمران خان کہ نااہلی کے باوجود چیئرمین منتخب ہونے پر انٹرا پارٹی الیکشن پر پھرسے اعتراض عائد کر سکتا ہے تو پھرعمران خان الیکشن حصہ نہ لیں۔

سینیٹر علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ آج یہ فیصلہ ہو جائے گا کہ عمران خان نے چیئرمین کا انتخابات لڑنا ہے یا نہیں، اگر وہ کسی کو نامزد کرتے ہیں تو اسکے مطابق الیکشن ہوں گے۔’

ایک سوال کے جواب میں علی ظفرکا نامزد امیدوار کا نام بتائے بغیر کہناتھا کہ کہنا تھا کہ ملاقات میں عمران خان نے یہ رائے دی کہ اگر وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے تو پھر اس نام کوچیئرمین کیلئے الیکشن لڑوائیں۔ نامزد شخص کے نام کا اعلان آج کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے فیصلے سے متعلق انہیں سب پتا ہے اور انہوں نے متعلقہ افراد کو بتا یا ہے۔ جب تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ ختم نہیں ہوتاہماری یہی پوزیشن رہے گی۔ ہم آئین و قانون کے مطابق الیکشن لڑیں گے۔ یہ عارضی فیز ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ، ’عمران خان پارٹی سربراہ رہیں گے اور وہی سرپرستی کرتے رہیں گے، پی ٹی آئی ان کے سوا کچھ نہیں۔ نامزد نام کے ذریعے تکنیکی مرحلہ پورا کر رہے ہیں۔ یہ ایک ”پلان بی“ ہے جسے کافی دیرسے اپنایا ہوا ہے اوراس حوالے سے کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو 20 دن کے اندر نئے انٹرا پارٹی انتخـابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ علی ظفر کے مطابق ہفتے یا اتوار (2 اور 3 دسمبر ) کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری کر دیاجائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv