تازہ تر ین

جگر کی چکنائی دماغ پربھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے

سوئزرلینڈ: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ جگر پر چربی کی ایک کیفیت نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کا شکار ہے جو بذاتِ خود پیچیدہ کیفیت ہے۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ یہ کیفیت دماغ کو متاثر کرسکتی ہے۔
لندن میں کنگز کالج اور سوئزرلینڈ کی جامعہ لوزین کے ماہرین نے کہا ہے کہ جگر پر جیسے جیسے چکنائی کی تہیں جمتی رہتی ہیں ویسے ویسے دماغ کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کا نتیجہ ایک جانب تو سوزش کی صورت میں نکلتا ہے تو دوسری جانب دماغی انحطاط سمیت دیگر پیچیدہ امراض بھی جنم لے سکتے ہیں۔
جگرپرچربی کی یہ کیفیت اتنی عام ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کی 25 فیصد آبادی کسی نہ کسی درجے میں اس کی شکار ہے اور ان میں 80 فیصد تعداد زائد وزن کے فربہ افراد کی ہے۔
ماہرین نے چوہوں پر اس کے تجربات کئے ہیں جن میں جانوروں کے ایک گروہ کو 10 فیصد اور دوسرے کو 55 فیصد چکنائی (بطور غذائی کیلوریز) دی گئی جو مجموعی طور پر چکنائی، مٹھاس اور فاسٹ فوڈ کھانوں کے برابر تھی۔
16 ہفتوں بعد ماہرین نے چوہوں کے جگر اور دماغ کے کئی ٹیسٹ لیے۔ حیرت انگیز طور پر زائد چکنائی کھانے والے سارے چوہے این اے ایف ایل ڈی کے اونچے درجے پر تھے اور ان میں انسولین کی مزاحمت پیدا ہوئی (ذیابیطس جیسی کیفیت) اور سب سے بڑھ کر کئی دماغی افعال متاثر ہونے لگے تھے۔ دوسری جانب معمول کی صحت بخش غذا کھانے والے چوہوں میں ایسی کوئی کیفیت نہیں تھی۔
اس کے بعد جامعہ لوزین کے ماہرین نے دریافت کیا کہ جگرپرچکنائی والے چوہوں کے دماغ میں آکسیجن کی کمی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موٹاپے سے دماغی رگیں بھی تنگ ہوجاتی ہیں اور اس کا تعلق جگر کی چربی سے بھی ہوتا ہے۔
جن چوہوں کے جگر پر چربی تھی وہ ڈپریشن کے مریض اور ناخوش بھی دکھائی دئیے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv