شرم الشیخ: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ زمین کی صحت یا بیماری کو ظاہر کرنے والے 16 اہم ترین اشاریئے خطرے کے نشان تک پہنچ چکے ہیں جو ایک قابلِ تشویش امر ہے۔
اس ضمن میں کل 35 عوامل یا اشاریوں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ 16 عوامل اپنے بگاڑ کے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ اسی بنا پر سائنسدانوں نے اسے ’سرخ نشانات‘ کہتے ہوئے کوڈ ریڈ جاری کیا ہے جو پوری انسانیت کے لیے آب و ہوا سے وابستہ ہنگامی صورتحال بھی ہے۔
سب سے پہلے تو فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار اپنے عروج کو چھورہی ہے اور 420 حصے فی دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس سے جنگلات کی آگ بڑھ رہی ہے، گرمی کی لہریں عام ہیں اور سیلاب و طوفان کا سامنا ہے۔
اگرآپ اسے موسمیاتی رپورٹ کارڈ کہیں تو 35 میں سے 16 اہم مضامین میں پوری انسانیت فیل ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ان میں سمندری درجہ حرارت، مویشیوں کی تعداد، انسانی آبادی اور عالمی گیس کی کھپت وغیرہ شامل ہیں۔
ہم اسے زمین کی حیاتیاتی علامات (وائٹل سائنز) بھی کہہ سکتے ہیں۔ پھر انسانوں نے جنگلات کو بےدریغ کاٹا ہے اور سمندر کو تیزاب سےبھردیا ہے۔ واضح رہے کہ اب سے 30 برس قبل بھی ماہرین نے انسانیت کو اسی طرح کے خطرے سےخبردارکیا تھا۔
1992 میں سائنسدانون ںے گرین ہاؤس گیسوں، جنگلات کی تباہی اور دیگرخطرات سےآگاہ کیا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ اس کے مقابلے میں فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 40 فیصد تک بڑھ چکا ہے اور اس کےاثرات سب کےسامنے ہیں۔ پھر2019 میں بھی ایسی ہی رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں 15000 سائنسدانوں نے حصہ لیا تھا اور کلائمٹ ایمرجنسی سے خبردار کیا تھا۔
گزشتہ دو برس میں صورتحال واقعی بہت خراب ہوچکی ہے کیونکہ فضا میں میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹرس آکسائیڈ کی مقدار ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ قطبین کی برف تیزی سے پگھل رہی جس کی رفتار اس سے تیز کبھی نہیں تھی۔
لیکن دوسری جانب دنیا تیزی سے صاف اور ماحول دوست ایندھن کی جانب جارہی ہے جو خوش آئند بات ہے جبکہ دیگر اقدامات بھی لیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ کانفرنس آف پارٹیز(سی او پی 27) سےقبل جاری کی گئی ہے جو آب و ہوا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سےسب سے بڑی کانفرنس ہے جس پر دنیا بھر کی نگاہیں جمی ہیں۔ اس رپورٹ کو سی اوپی ہینڈ بک کا نام بھی دیا گیا ہے۔