اسلام آباد: (ویب ڈیسک) ٹی ٹی پی کا انتہائی مطلوب دہشتگرد کمانڈر رفیع اللہ افغانستان میں مارا گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستانی کی دیواریں ہلنے لگ گئی ہیں، اور افغانستان میں ٹی ٹی پی مشکل میں ہے، کیوں کہ پیسوں اور تحریک میں عہدوں کے حوالے سے مختلف گروہوں کی آپس میں شدید لڑائی شروع ہوچکی ہے، اور اسی ہوس، لالچ اور اختیارات کی خاطر ہونے والی لڑائی میں ٹی ٹی پی کا انتہائی مطلوب دہشتگرد کمانڈر رفیع اللہ مارا گیا۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد رفیع اللہ نے اپنے کہیں کوڈ نام رکھے ہوئے تھے، جن میں وہاب، ڈاکٹر اور احمد عبداللہ شامل ہیں، ہلاک ہونے والا دہشت گرد رفیع اللہ افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس، کالعدم داعش اور بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی معاونت کر رہا تھا، اور خود 2011 سے بہت سی دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا، خود کش بمباروں کی معاونت اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی اسی کا کام تھا۔
مارے جانے والا خطرناک دہشت گرد رفیع اللہ سول اسپتال کوئٹہ میں خود کش بمباروں کو تیار کرنے اور اسلام آباد میں سرینہ ہوٹل پر خود کش بمباروں کو پہنچانے کا سہولت کار تھا، پولیس، لیویز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، میجر نعیم، انسپکٹر کبیر، کچلاک کے باز محمد، ملک حاجی گلاب، کچلاک بینک ڈکیتی اور چمن میں ایف سی پر حملوں کا سرکردہ تھا، جب کہ مختلف ڈاکٹروں کو اغواء کرنے اور اُن سے تاوان وصول کرنا بھی اس کی کارروائیوں کا حصہ تھا۔