تازہ تر ین

نیب ترمیمی آرڈیننس کے باعث 100 سے زائد ہائی پروفائل کیسز لٹک گئے

اسلام آباد (نئیر وحید راوت /کرائم رپورٹر) زمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ احتساب کے نئے قانون کے نافذ ہونے کے باعث کونسا مقدمہ اپنی حیثیت کے مطابق ایف آئی اے کے پاس جائینگے اور کونسے مقدمات کو نیب دیکھے گا کا تاحال فیصلہ نا ہونے کے باعث سو سے زائد انتہائی ہائی پروفائل کیسز لٹک کہ رہ گئے ہیں جس کا تمام “بڑوں ” کو فائدہ مل جائے گا ذرائع نے بتایا ہے کہ ان کیسز، انوسٹی گیشنز اور انکوائریوں کو نئے قانون کے مطابق کس کو سونپا جانا ہے تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ابتدائی معلومات کے مطابق 332 ہائی پروفائل یا میگا کیسز نیب کے ریجنل دفاتر میں زیر تفتیش ہیں یہ کیسز سابق صدر، 6 سابق وزرائے اعظم، 8 سابقہ اور موجودہ وزرائے اعلیٰ، 126 سابق اور موجودہ وزراء، سینیٹرز، ارکان پارلیمنٹ، ارکان صوبائی اسمبلی، 159 سابقہ اور موجودہ بیوروکریٹس کیخلاف اور جعلی اکاﺅنٹس کے کیسز ہیں۔ نیب کے مطابق 1273 جاری ریفرنسز میں تقریباً 1300 ارب روپے کی خورد برد کرنے کا الزام ہے۔ نیب انتظامیہ نے اپنے ریجنل دفاتر سے کہا ہے کہ فی الحال کارروائی کو روک دیا جائے تاوقتیکہ وزارت قانون و انصاف (ایم ایل جے) نئے آرڈیننس کے حوالے سے اپنی تشریح پیش کرے۔کہ یہ مقدمات قابل دست اندازی نیب ہیں یا یہ ایف آئی اے کے حوالے ہونگے یہ نیا پنڈورہ بکس نیبآرڈیننس 1999ء میں ترمیم کے بعد کھلا ہے جو تاحال پینڈڈنگ پڑا ہوا ہے جس میں خصوصی طور پر نیب قانون کے ان حصوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جن میں لکھا ہے کہ اس آرڈیننس کی شقیں مندرجہ ذیل افراد یا ٹرانزیکشن (لین دین)، تمام وفاقی تحقیقاتی ادارے کے زمہ میں لایا جا رہا ہے نیب کی جانب سے اپنے ریجنل دفاتر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام معاملات پر فیصلے کو فی الحال معطل رکھا جائے گا تاوقتیکہ وزارت قانون کی طرف سے کوئی احکامات نہ مل جائے۔ نئے ترمیمی قانون کے سیکشن چار اور چند دیگر سیکشنز کی وجہ سے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کے کیسز پر اثرات مرتب ہوں گے اسی طرح خواجہ آصف اور ان کے اہل خانہ کیخلاف کیس کا اہم حصہ بھی نئے ترمیمی قانون کے دائرے میں آئے گا۔ نیب نے خواجہ آصف پر غیر قانونی نجی ہاﺅسنگ اسکیم ”کینٹ ویو ہاﺅسنگ سوسائٹی“ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے لیڈر علیم خان کو پارک ویو ہاﺅسنگ اسکیم اور ریور ایج ہاﺅسنگ سوسائٹی کے معاملات پر کارروائی کا سامنا تھا۔ نئے قانون کے تحت سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کیس بھی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف نیو یارک کے فلیٹ کے حوالے سے نیب کا ریفرنس بھی انکم ٹیکس کا معاملہ ہے اور اسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کیخلاف پاور پلانٹ کی تعمیر کے معاملے میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ یہ معاملہ بھی نئے قانون کے دائرے میں آتا ہے۔ اسی طرح بلاول زرداری کا معاملہ ہے جن پر ایک کمپنی پارک لین اسٹیٹس کے ذریعے ایک شخص سے زمین خریدنے کا الزام ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس ہے کہ انہوں نے لاہور گیٹ وے پروجیکٹ اپنے من پسند ٹھیکے دار کو دیدیا۔ اسی طرح سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف نیب انوسٹی گیشن ہے کہ انہوں نے غیر قانونی انداز سے تشہیری مہم چلائی۔ نیب حفیظ شیخ کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو 11.125 ملین ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔ نیب پرویز خٹک کیخلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور کے قیام کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر ایل این جی کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے شفاف تنازع نہیں احسن اقبال کا کیس بھی اسی قانون کے دائرے میں آنے کا امکان ہے۔ اسی طرح شوکت ترین کا بھی ایک کیس ہے کہ انہوں نے رینٹل پاور پروجیکٹس میں رقوم جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ کیسز کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ کئی لوگوں کو ذرائع سے زیادہ آمدنی کے کیسز کا سامنا ہے جو نئے قانون کے دائرے میں نہیں آتے۔ نئے قانون کی روشنی میں 5462 شکایات جو مختلف ریجنل دفاتر میں پراسیس ہو رہی ہیں، انہیں ایف بی آر، اے سی ای، ایف آئی اے، ایس بی پی اور صوبائی محکموں کو بھیجا جا سکتا ہے۔ فی الوقت 2036 شکایات سکھر، 152 ملتان، 1345 راولپنڈی، 42 بلوچستان، 217 کے پی، 1482 کراچی اور 188 نیب کے لاہور ریجنل آفس میں زیر تفتیش ہیں۔ تاہم، نیب کا پراسیکوشن ونگ وزارت قانون سے ایڈوائس موصول ہونے کے بعد تمام کیسز کی ایک حتمی فہرست مرتب کرے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv