تازہ تر ین

اومی کرون 20سے زائد ممالک میں پھیل گیا

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اسے کورونا وائرس کی سب سے زیادہ خطرناک قسم قرار دیا جا رہا ہے جو صرف 15 سیکنڈ میں منتقل ہو جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اومی کرون سے بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہے اور یہ تیزی سے ایک کے بعد دوسرے ملک میں پھیل رہا ہے۔

کورونا کی نئی قسم ” اومی کرون”  20 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے ، جس میں جنوبی افریقہ، بوٹسوانا، نیدرلینڈ، پرتگال، جرمنی، ہانگ کانگ، آسٹریلیا، ڈنمارک، آسٹریا، بیلجیئم، چیک ری پبلک، اٹلی، سعودی عرب، نائجیریا، جاپان اور اسرائیل سمیت دیگر ممالک شامل ہیں ۔

اومی کرون کی جینیاتی ساخت

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اومی کرون میں 50 سے زیادہ تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ خطرناک قرار دی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

کورونا وائرس کی نئی قسم کا تکنیکی نام بی ڈاٹ ون ڈاٹ ون فائیو ٹو نائن ہے۔ اور اس نئی قسم میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔جس کے باعث عالمی ادارہ صحت نے او می کرون کو Variant of concern یا باعث تشویش قرار دیا ہے ۔ اس سے قبل کورونا وائرس کی چار اقسام کو تشویش کا باعث قرار دیا گیا تھا ۔

ان اقسام کو دیکھا جائے تو مئی 2020 میں جنوبی افریقا سے کورونا کی نئی قسم Beta کے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ یہ ویرینٹ یا قسم دنیا کے146 ممالک تک پھیلی اور اس کی اسپائیک پروٹین میں 10 تبدیلیاں نوٹ کی گئیں ۔

20ستمبر سے 19نومبر 2021تک اس کے پھیلاؤ کی شرح 0.1 فیصدسے کم دیکھی گئی ۔ جس کے بعد ستمبر 2020 میں برطانیہ سے ایک نئی قسم رپورٹ ہوئی جسے ایلفا کا نام دیا گیا ۔

یہ دنیا کے 197 ممالک تک پھیلی ،  کورونا وائرس کی اس قسم کے پھیلاؤ کی شرح 20ستمبر سے 19نومبر 2021تک 0.1ایک فیصد سے کم دیکھی گئی ۔ البتہ اس کے اسپائیک پروٹین میں 11 تبدیلیاں نظر آئیں ۔

نومبر 2020 میں برازیل سے کورونا کی نئی قسم Gamma کے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ یہ قسم دنیا کے 103 ممالک تک پھیلی اور 20ستمبر سے 19نومبر 2021کے دستیاب نمونوں میں اس وائرس کی موجودگی کی شرح 0.1 فیصد رہی ۔

گاما کے اسپائیک پروٹین میں 12 تبدیلیاں بھی نظر آئیں ۔ اکتوبر 2020میں بھارت سے کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا سامنے آئی ۔ جس نے دنیا کے 196 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس کے اسپائیک پروٹین میں دس تبدیلیاں دیکھی گئیں ۔

 مگر یہ وائرس بہت تیزی سے پھیلا اور 20ستمبر سے 19نومبر 2021 تک جن سیمپلز کی جانچ کی گئی اس میں وائرس کی موجودگی کی شرح 99.8 فیصد دیکھی گئی ۔

ڈیلٹا کے برعکس نومبر 2021 میں جنوبی افریقا سے سامنے آنے والے اومیکرون کے کیسز اب تک دس سے زائد ممالک سے رپورٹ ہوچکے ہیں اور اب تک تحقیق کے دوران اس کے اسپائیک پروٹین میں 32 تبدیلیاں سامنے آچکی ہیں۔

اومیکرون سے کیسے بچا جائے؟

تحقیق اور معلومات کی کمی کے باعث حتمی طور پر اومیکرون کے اثرات سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سائنس دان یہ جاننے کے لیے کوشش کر رہے ہیں ۔ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اس بات پر ہی زور دیا جا رہا ہے کہ اومیکرون کے خلاف مزاحمت کے لیے ویکسینیشن کے عمل کو تیز کیا جائے اور جو لوگ اب تک ویکسین سے محروم ہیں ان تک ویکسین پہنچائی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ کورونا کے خلاف طے شدہ حفاطتی اقدامات پر عمل درآمد بھی اومیکرون سے بچاؤ میں مدد دے سکتے ہیں، یعنی ماسک پہننا اور سماجی فاصلوں کا خیال رکھنا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv