تازہ تر ین
pak and america flag

طالبان اور پاکستان کے تعلقات بگڑسکتے ہیں:امریکہ

واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) امریکا کے سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کو بتایا کہ افغان فوج کی اچانک پسپائی سے پنٹاگون مشکل میں پڑ گیا اور افغانستان میں امریکا کی طویل جنگ میں کرپشن سمیت غلطی کا اعتراف کرلیا۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ‘حقیقت یہ ہے کہ افغان فوج کئی جگہ ایک فائر کیے بغیر پسپا ہوگئی، جس سے ہم سب کو حیرت میں ڈال دیا’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس کے علاوہ دعوے کرنا بددیانتی ہوگی’۔ لائیڈ آسٹن افغانستان میں جنگ کے خاتمے پر پیدا ہونے والی افراتفری سے متعلق دو روزہ اجلاس کے ابتدا میں آگاہ کر رہے تھے اور اس جنگ میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کو بھاری جانی نقصان ہوا جبکہ طالبان واپس حکومت میں براجمان ہوگئے۔۔آسٹن نے بتایا کہ ‘کیا یہ بہترین ہے؟ تو بالکل نہیں ‘ اور اشارہ کیا کہ افغان شہری جو ملک چھوڑنا چاہتے تھے وہ امریکی فوجی طیارے سے گر کر ہلاک ہوئے اور امریکی ڈرون کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے افغان شہریوں کا بھی تذکرہ کیا۔
سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں شامل ری پبلکن کے سینئر رہنما سینیٹر جیمز انہوف نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ ناقدین جس طرح 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوا ہے اس کو شرم ناک کہتے ہیں۔ امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا ہیکہ افغانستان میں القاعدہ دوبارہ منظم ہوسکتی ہے، افغان فوج اور حکومت ختم ہونیکی توقع اتنی جلدی نہیں تھی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کا افغانستان پر اجلاس ہوا، اجلاس میں امریکی وزیر دفاع جنرل آسٹن، سینٹ کام کمانڈر جنرل مکنزی اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی بھی شریک ہوئے۔جنرل ملی کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے نے افغان فوج کا مورال کم کیا، طالبان اب بھی دہشت گرد تنظیم ہے،طالبان کے اب بھی القاعدہ کے ساتھ روابط ہیں، افغانستان میں القاعدہ دوبارہ منظم ہوسکتی ہے اور افغان سرزمین امریکا کے خلاف استعمال ہو سکتی ہے۔جنرل ملی کا کہنا تھا کہ افغان فوج کا اس طرح تحلیل ہونا متوقع نہیں تھا، اشارے تھے کہ امریکی انخلا سے افغان فوج اور حکومت ختم ہوسکتی ہے، لیکن افغان فوج اور حکومت ختم ہونیکی توقع اتنی جلدی نہیں تھی، افغان فوج میں نیت اور قیادت کا فقدان تھا، افغانستان سے انخلا سے امریکی ساکھ متاثر ہوئی، ٹرمپ اوربائیڈن کوخبردار کیا تھا کہ اچانک انخلا سے افغان حکومت گر سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے کے تحت طے شدہ شرائط میں سے طالبان نے صرف ایک شرط پوری کی جو اتحادی افواج پر حملہ نہ کرنے کی تھی۔سینٹ کام کمانڈر جنرل مکنزی کا کہنا تھا کہ میراخیال تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے کیونکہ امریکی فوج کے انخلا سے افغان فوج متاثر ہوگی،طالبان کے زیر اثر افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دبا بڑھ سکتا ہے، آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ جس سے پاکستان اور طالبان کے تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔ جزل مکنزی کا کہنا تھا کہ افغانستان تک فضائی اور زمینی رسائی پاکستان کی ذریعے ہوتی رہی، افغانستان تک رسائی سے متعلق پاکستان کے ساتھ بات چیت رہی ہے۔امریکی وزیر دفاع جنرل آسٹن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مزید کسی فوجی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں،جنرل آسٹن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہم نے ایک ریاست تو بنالی پر ایک قوم نہ بناسکے،حقیقت یہ ہیکہ ہم نے اور ہمارے اتحادیوں نے جو افغان فوج کو تربیت دی وہ بہت جلد بہہ گئی، متعدد بار ایک گولی چلائے وہ ہتھیار ڈال گئے، ہزاروں افغان فوج اور پولیس کے اہلکار مرگئے لیکن ہم ان میں جیتنے کی خواہش نہیں پیدا کرسکے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv