تازہ تر ین

افغان سیاسی حکومت کا قیام امریکہ نے چین اور پاکستان سے مدد مانگ لی

واشنگٹن:  امریکا نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں سیاسی مفاہمت اور فریقین کے درمیان تصفیے کے لیے پاکستان اور چین ہماری مدد کریں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے افغانستان میں سیاسی تصفیے کے لیے پاکستان اور چین سے مدد مانگ لی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ تمام پڑوس ممالک افغانستان میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ امن کے لیے افغانستان کے تمام پڑوسیوں سے رابطے میں ہے اور ہم نے افغانستان کے تمام پڑوسیوں بالخصوص پاکستان اور چین کے سامنے یہ بات رکھی ہے کہ افغانستان میں استحکام، سلامتی اور سیاسی تصفیے کی تیاری میں ہماری مدد کریں۔ یہ سب کے مفاد میں ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چاہے پاکستان ہو یا چین ہو یا پھر وہ ممالک ہوں جن کا افغانستان میں کوئی نہ کوئی کردار رہا ہے ، ہم نے ان سب کے ساتھ تعمیری گفتگو جاری رکھی ہے حالانکہ جب چین کی بات آتی ہے تو ظاہر ہے کہ ہمارے مفادات بہت کم ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ’ہم اس پر بات چیت جاری رکھیں گے کہ ہم خطے کے ساتھیوں کے ہمراہ افغان شہریوں کی انسانی ضروریات کے لیے کیا کر سکتے ہیں’۔ امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے زیادہ دیگر جگہوں سے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے،افغانستان میں دہشت گردی کے ممکنہ نیٹ ورک پرحملہ کرنے کی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے، امریکہ اور اس کے اتحادی طالبان کے حوالے سے مشترکہ پالیسی اختیار کریں گے۔ ابھی نہیں بتا سکتے کہ افغانستان میں حالات کس کروٹ بیٹھیں گے؟ تاہم انہوں نے کہا کہ جو بھی افغانستان چھوڑنا چاہتا ہے اسے واپس لائیں گے۔ امریکی صدر نے یہ بات افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کی تعداد سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں موجود امریکی شہریوں کی تعداد جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 13ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے نکال چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 204امریکی صحافیوں کو بھی وہاں سے نکالا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریبا 6 ہزار امریکی فوجی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔امریکی صدرنے کہا کہ انخلا کے دوران امریکہ مسلسل طالبان سے رابطے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ کے نزدیک کسی بھی ممکنہ دہشت گرد حملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔صدرجوبائیڈن نے کہا کہ آئندہ ہفتے افغانستان کی صورتحال پر جی سیون ممالک کا اجلاس ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی طالبان کے حوالے سے مشترکہ پالیسی اختیار کریں گے۔امریکہ کے صدر نے واضح کیا کہ انخلا کا آپریشن مشکل اور خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور اتحادی ممالک کے شہریوں کو افغانستان سے لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔صدر جوبائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے زیادہ دیگر جگہوں سے دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے واضح طور پرکہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے ممکنہ نیٹ ورک پرحملہ کرنے کی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔ ترجمان پینٹا گان جان کربی نے کہاہے کہ ضرورت پڑی تو کابل ائیرپورٹ سے باہر جا کر امریکی شہریوں کی مدد کریں گے، 20 سال قبل القاعدہ انتہائی خطرناک تھی جسے تباہ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ افغانستان میں داعش کا وجود ہے، لیکن داعش اور طالبان دشمنی کی حد تک آپس میں تنازعے کا شکار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان پینٹا گان کی پریس بریفنگ میں بتایا گیا کہ طالبان سے رابطہ کر کے انہیں بتا دیا گیا ہے کہ جن افراد کے پاس امریکہ سفر کرنے کی ضروری دستاویزات ہوں انھیں کابل ائیر پورٹ تک آنے دیا جائے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ترجمان جان کربی نے بتایا کہ امریکہ یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ اپنے شہریوں کی ہر صورت مدد کرے اور اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔بقول ان کے اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم کابل ایئرپورٹ سے باہر جا کر اپنے شہریوں کی مدد کریں گے۔محکمہ دفاع کے ترجمان نے واضح کیا کہ اب تک اس ضمن میں طالبان ہماری ہدایات پر عمل کر رہے ہیں، اور ہمیں اس کے برعکس کوئی شکایت نہیں ملی۔ کچھ غیر مصدقہ شکایات ایسی بھی سنی گئی ہیں کہ کچھ افراد کو روکا گیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں پینٹاگان کے ترجمان نے کہا کہ 20 سال قبل القاعدہ انتہائی خطرناک تھی جسے تباہ کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ افغانستان میں داعش کا وجود ہے، لیکن داعش اور طالبان دشمنی کی حد تک آپس میں تنازعے کا شکار ہیں۔پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ امریکی فورسز نے ایئرپورٹ کے احاطے کے باہر سے کچھ امریکی شہریوں کو فضائی ذریعے سے اندر پہنچانے میں مدد فراہم کی۔ روس کے صدرولاد میر پیوٹن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے طالبان سے تعلقات کے حوالے سے اشارے دیئے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی حقیقت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا اہم ہے۔ادھر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو برطانیہ طالبان کیساتھ کام جاری رکھے گا۔علاوہ ازیں چین نے کہا ہے کہ انسانی المیہ اور خانہ جنگی روکنا ہی مہاجرین کے مسئلے کا بنیادی حل ہے۔ عالمی برادری کی اولین ترجیح افغانستان کے تمام دھڑوں کو متحد کرنا اور بات چیت کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv