تازہ تر ین

جسٹس فائز کی نظر ثانی درخواست منظور، ایف بی آر کی کارروائی اور رپورٹ کالعدم

سلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ کی نظر ثانی درخواستیں منظور کرلیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی گئی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کیس ایف بی آر کو نہ بھجواتی تو وفاقی حکومت نظر ثانی اپیل دائر کرتی، حکومت کیس ایف بی آر کو بھجوانے کا دفاع کرنے میں حق بجانب ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو چکا ہے، عملدرآمد کے بعد فیصلہ واپس نہیں لیا جا سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کومواد کا جائزہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا اور آرٹیکل 211 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی چیلنج نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ صرف غیر معمولی حالات میں جوڈیشل کونسل میں مداخلت کر سکتی ہے، عدالت نے مجھ سے تین سوالات کے جواب مانگے تھے۔

جسٹس بندیال اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتراض اٹھایا کہ عامر رحمان میرے ٹیکس یا فنانشل ایڈوائزر نہیں ہیں، حکومتی وکیل سے ایسا سوال نہیں پوچھنا چاہیے تھا، جان بوجھ کر نیا مواد عدالتی کاروائی کا حصہ بنایا جا رہا ہے، کیا جسٹس عمر عطا بندیال آپ شکایت کنندہ ہیں؟ ایسے سوالات سے آپ کوڈ آف کنڈکٹ اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جسٹس عمر عطابندیال حکومتی وکیل کے منہ میں الفاظ ڈال رہے ہیں، شاید پھر سے کوشش ہو رہی ہے کہ وقت ضائع کیا جائے، ایف بی آر کی رپورٹ نظر ثانی درخواستوں کے بعد آئی ہے۔

عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی ایف بی آر کارروائی کو بدنیتی قرار دیکر نظر ثانی کی بنیاد بنارہے ہیں، جو دستاویزات نظر ثانی کی بنیاد ہے اس پر دلائل دینا میرا حق ہے، عدالتی سوالات کے جوابات دے رہا ہوں اور کہا جارہا ہے کہ وقت ضائع کر رہا ہوں۔

جسٹس فائز کی نظر میں ان کی اہلیہ کی دستاویزات کا جائزہ لینا غلط ہے

جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی نظر میں ان کی اہلیہ کی دستاویزات کا جائزہ لینا غلط ہے، عدالت کو شاید ایک فریق کو سن کر اٹھ جانا چاہیے۔

عامر رحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین سوالات ہی سارے کیس کی بنیاد ہیں، جسٹس فائز عیسی جواب دیں تو تنازع حل ہو سکتا ہے ۔ اس پر جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ کیا مجھے ٹیکس کمشنر نے طلب کر رکھا ہے جس پر گفتگو ہورہی ہے، کیا عدالت اِنکم ٹیکس آفیسر ہے؟۔

لگتا ہے پنجابی میں سمجھانا پڑیگا

دوران دلائل جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایک بار پھر مداخلت کی تو جسٹس منظور ملک نے ان سے کہا کہ  قاضی صاحب آپ کو اردو اور انگلش میں کئی بار سمجھا چکا ہوں، اب لگتا ہے پنجابی میں سمجھانا پڑیگا، قاضی صاحب مہربانی کریں اور بیٹھ جائیں۔

عامر رحمان نے دلائل دیے کہ عدلیہ کی آزادی ججز کے احتساب سے منسلک ہے، ایک جج کے اہلخانہ کی اُف شور جائیدادوں کا کیس سامنے آیا، ریفرنس کالعدم ہو گیا لیکن تنازع اب بھی برقرار ہے، عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ تنازع ختم ہو،سپریم جوڈیشل کونسل اس تنازع کے حل کے لیے متعلقہ فورم ہے۔

دوران سماعت جسٹس فائز عیسٰی نے پھر مداخلت کی جس پر جسٹس منظور ملک نے ٹوکا کہ قاضی صاحب آپ کے بولنے سے عامر رحمان ڈر جاتے ہیں، کیا حکومتی وکیل آپ سے لکھوایا کریں کہ کیا دلائل دینے ہیں کیا نہیں



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv