قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو اراکین اسمبلی کے مؤقف کو درست مانتے ہوئے ان کے استعفوں پر مزید کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اسپیکر نے رولنگ دی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے دو اراکین قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور محمد سجاد اعوان نے اپنے استعفوں سے لاتعلقی ظاہر کی ہے جو 14 دسمبر 2020 کو قومی اسمبلی کو موصول ہوئے تھے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘دونوں اراکین نے بھی استعفوں کو جعلی قرار دیا تھا، اس لیے مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے’۔
اپنی رولنگ میں اسپیکر نے کہا کہ ‘بحیثیت اسپیکر فرائض کے تحت معاملے پر اپنی ڈیوٹی انجام دی اور قانون، قواعد اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق استعفوں کا جائزہ لیا گیا’۔
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ‘موصول ہونے والے استعفے دونوں اراکین قومی اسمبلی کے بیان سے مطابقت نہیں رکھتے اور مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے’۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے گزشتہ روز چیئرمین سینٹ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 2 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارکان اسمبلی نے آج سیکریٹری اسمبلی سے ملاقات کی اور انکار کیا کہ یہ استعفے ہمارے نہیں ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے دونوں ارکان کا حوالے دے کر بتایا تھا کہ انہوں نے استعفوں کو جعلی قرار دیا تاہم دونوں ارکان اسمبلی کے استعفوں سے متعلق رائے کل دوں گا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان اس وقت ایک تنازع کھڑا ہوگیا تھا جب سیکریٹریٹ کی جانب سے مانسہرہ اور ایبٹ آباد سے 2 لیگی قانون سازوں کو خطوط جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر اسد قیصر کے سامنے پیش ہوں، جبکہ دونوں قانون سازوں نے اسپیکر کو کسی قسم کے استعفے بھیجنے سے انکار کیا تھا۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح کا ایک خط ایبٹ آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اورنگزیب نالوتھا کو خیبرپختونخوا اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے بھی جاری کیا گیا تھا۔
تاہم مسلم لیگ (ن) نے ان استعفوں کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے دونوں اسمبلیوں کے اسپیکرز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور ہمیں بتائیں کہ ان کے پاس یہ استعفے کس نے جمع کروائے تھے۔
اسی حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کے قانون سازوں کے استعفے ’جعلی‘ لگتے ہیں۔
دوسری جانب مرتضیٰ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ وہ کیسے استعفیٰ اسپیکر کو بھیج سکتے ہیں جب وہ خود پارٹی قیادت کے فیصلے کی روشنی میں اراکین قومی اسمبلی سے استعفے جمع کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
تاہم چند روز قبل ایک خطاب میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ دونوں اراکین قومی اسمبلی کے استعفے کسی نے شرارت کرکے اسپیکر کو بھیجے اور میں نے ان اراکین سے کہا ہے کہ وہ پیش ہو کر استعفوں کی تصدیق کردیں۔