تازہ تر ین

عمران خان کا مطالبہ درست کہ کرونا سے نمٹنے کیلے دنیا ترقی پزیر ممالک کے قرضے معاف کرے: ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عوام کو حکومتی اقدامات پر عمل اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئے اس کے سوا کوئی اور طریقہ نہیں ہے کہ کرونا کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔ اگر پاکستان کا کوئی طالب علم کرونا وائرس کی ویکسین تیار کر لیتا ہے تو یہ بڑی کامیابی ہو گی بڑا انتظار ہے کہ دنیا میں کہاں اور کب اس کی ویکسین تیار ہوتی ہے خدا کرے کہ کوئی پاکستانی ویکسین تیار کرے تو یہ بڑی کامیابی ہو گی۔ جب تک ویکسین تیار نہیں ہوتی ابھی تو اندھیرے میں تیر مارنے والی بات ہے۔ جس نے الزام لگایا کہ ہے امریکہ نے چین میں وائرس پھیلایا ہے اس پر ضیا شاہد نے کہا یہ صورتحال اشتراک عمل کا تقاضا کرتی ہے۔ سندھ ہو یا پنجاب یہ تقسیم بنیاد ہے۔ یہ دیکھنا کہ سندھ کیا کرتا اور پنجاب کیا کرتا ہے اس کی بجائے مشترکہ کوشش ہونی چاہئے اگر کسی ایک صوبے میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو باقی صوبوں کو بھی اس کے ساتھ کوآپریٹ کرنا چاہئے صوبائی سطح کی تقسیم نہیں ہونی چاہئے ہر صوبہ اپنے حالات کے تحت اقدامات کر رہا ہے اور احتیاطی تدابیر کی طرف آ رہا ہے باقی صوبوں کو بھی اس پر تعاون کرنا چاہئے۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ علماءمساجد میں عوام کو رہنمائی اور آگاہی دیں کہ کس طرح ہم اللہ پر بھروسہ کر کے اگر صفوں کی بجائے فرش پر نماز ادا کرنے کی ضرورت ہے تو یہ ہونا چاہئے۔ دنیا بھر میں معیشت برے طریقے سے تباہ ہو رہی ہے۔ جس طرح سٹاک ایکس چینج تباہی کی طرف جا رہے ہیں اس کے لئے بھی پوری دنیا کو مل کر سوچنا چاہئے یہ سوچ بدلنا پڑے گی کہ ہماری کامیابی کسی کی تباہی کا سبب بنے۔ معاشی اداروں کو بھی سنبھالنے کے لئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔ اگر دنیا میں کسی جگہ حیثیت تباہی ہوتی ہے تو اس کے اثرات دوسری جگہ بھی جائیں گے اور یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک ملک کی معیشت تباہ ہو اور دوسرے پر اس کا اثر نہ ہو۔ اجتماعی سوچ کو اپنانا پڑے گا۔ اپنے ملک، اپنے شہر، اپنی ذات کی حیثیت کی بجائے عالمی معیشت کا سوچنا پڑے گا۔ عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ دنیا پاکستان جیسے دیگر ممالک کے قرضے معاف کرنے بارے سوچے۔ کیونکہ یہ ترقی پذیر ممالک کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اس طرح تیار نہیں اور معاشی حیثیت نہیں رکھتے۔ ضیا شاہد نے کہا ہے عمران خان کی سوچ بالکل درست ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو ان کے حال پر چھوڑ دینا اور ان کو اس عالمی خطرے کے مقابلہ میں کھڑے نہ ہونے دینا ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ وہ اپنے وسائل سے اپنا تحفظ نہیں کر سکتے اس اعتبار سے ضرورت ہے کہ بڑے ممالک بہت سارے چھوٹے ممالک کے قرضے معاف کر دیں تا کہ ایک مشترکہ سوچ دو سامنے آنے کے بعد خطرناک صورت حال کا خاتمہ ہو سکے اور اپنی اپنی جگہ پر جو مشکلات ہیں اس کو دور کیا جا سکے۔ عمران خان کی طرف سے یہ مطالبہ کرنا کہ بڑی طاقتیں وہ چھوٹے ممالک کے قرضے ختم کریں اور ان کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا موقع دیں یہ بہت ضروری بات ہے دنیا کو اس وقت جو اپنی اپنی مطلب اور منشا اور خود غرضی کے اعتبار سے دیکھنے کی بجائے ایک اجتماعی طور پر پوری دنیا کو دیکھنا پڑے گا کہ لوگوں کو کیسے سنبھالنا ہے اور چھوٹے ممالک کو کیسے سنبھالنا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ان کی قیادتوں کو جس طریقے سے پکڑا گیا ہے اور جس طریقے سے اب ان کو ٹرائل میں موجود ہیں اس اعتبار سے اب ان میں اجتماعی سوچ نہیں رہی اور وہ اپنے اپنے طور پر اپنی اپنی صورتحال سے نمٹ رہی ہے اور ان کی لیڈر شپ بھی اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کرونا اجتماعی خطرہ ہے اس نے بھی ان کے دلوں میں کوئی احساس پیدا نہیں کیا۔ اب بھی وہ ایک دوسرے کو اس طریقے سے کھینچنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے۔ بدقسمتی ہے اس وقت جبکہ سارری دنیا ایک بہت بڑے خطرے سے دوچار ہے اس وقت بھی ہم ایک پیج پر نہیں آتے اور ایک دوسرے کو مل کر مشکلات کا مقابلہ کرنے کی سوچ نہیں اپناتے تو میں نہیں سمجھتا کہ ہماری کوئی بہتری ہو سکتی ہے۔ روس، چین، پاکستان کا مقامی کرنسیوں میں تجارت کے فیصلہ پر ضیا شاہد نے کہا کہ یہ مجموعی طور پر علاقائی طور پر مختلف ممالک جو ہیں وہ بین الاقوامی کرنسی کی بجائے اپنی کرنسیوں میں بائلر کر سکیں اور مل کر اپنے علاقے میں بغیر ڈالر کا سہارا لئے تجارتکو چلائیں۔ یہ ایک پرانی تھیوری ہے۔ اس کا مقصد ہے کہ کسی ایک علاقے کے ممالک ایک دوسرے کی حیثیت کو سہارا دے سکیں چنانچہ چین، روس اور پاکستان کے درمیان جو مشترکہ بات چیت جو ہے وہ ایک دوسرے کی معیشت کو سنبھالنے کے لئے ایک کرنسی میں بارٹلر کرنے کی بجائے اب ضرورت ہے کہ براہ راست میں تجارت کی جا سکے یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ڈالر پر انحصار کی بجائے ایسی کرنسیوں میں تجارت بہت سارے مسائل حل کر دے گا۔ ضرورت نہیں رہے گی کہ آپ ایک انٹرنیشنل کرنسی میں کاروبار چلائیں بلکہ آپ باہمی اشتراک سے لوکل کرنسی ہے اس میں جوٹائر کر سکیں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv