تازہ تر ین

قائمہ کمیٹیاں خزانے پر بوجھ ،غیر فعال مراعات واپس لی جائیں ،ارکان پنجاب اسمبلی

لاہور (انویسٹی گیشن رپورٹ) صوبائی اسمبلی کمیٹیوں کی ناقص کارکردگی شائع کرنے پر ارکان اسمبلی کا روزنامہ خبریں کو خراج تحسین ،کمیٹیوں کو ختم کردینا چاہیے قومی خزانے پر بوجھ ہیں۔ چیئرمینوں سے مراعات واپس لی جائیں جو کمیٹیاں اپنے ارکان اسمبلی کے حقوق کاتحفظ نہیں کر سکتیں وہ عوام کے حقوق کا کیا تحفظ کریں گی۔ ارکان صوبائی اسمبلی پنجاب کی روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو۔ تفصیلات کے طابق گزشتہ روز روزنامہ خبریں نے خبر شائع کی جس میں کہا گیا کہ اسمبلی کمیٹیاں فعال ہونے کے باوجود غیر فعال ہیں جبکہ چیئرمین مراعات بھر پور طریقے سے لے رہے ہیں جبکہ کارکردگی صفر ہے اس پرمسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی بشری انجم بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وومن ڈویلپمنٹ کمیٹی عام خواتین کے حقوق کا کیا خیال رکھے گی جو خود اپنی ارکان اسمبلی خواتین کے حقوق کا تحفط نہیں کر سکتی انہوں نے کہا کہ میں نے کئی بار چیئرمین کمیٹی کو کہا ہے کہ اسمبلی اجلاس دن کو بلایا جانے کا بل تیار کیا جائے لیکن اج تک ایسا نہیں ہوا بلکہ رات کو اجلا س بلایا جاتا ہے جس دو نقصان ہوتے ہیں ایک تو اسمبلی ملازمین کو اوور ٹائم کا معاوضہ دینا پڑتا ہے جو کہ قومی خزانے پر بوجھ بنتا ہے دوسرا خواتین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے مرد ارکان تو رات کے وقت آسکتے ہیں جبکہ خواتین ارکان کو مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ اس وومن ڈویلپمنٹ کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استحقاق کمیٹی کا یہ حال ہے کہ میرے ساتھ ڈی پی او مظفر گڑھ نے ناروا سلوک اختیار کیا اور میرے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کیا میں نے استحقاق کمیٹی کے چیئرمین کو درخواست دی لیکن بے اختیار کمیٹی کے چیئرمین کی ایک نہ سنی گئی۔ ڈی پی او نے کوئی معذرت نہ کی یہ تو ارکان اسمبلی کے ساتھ یہ حال ہوا ہے عام عوام کا کیا حال ہوگا انہوں نے کہا کہ کمیٹیاں صرف شعبدہ بازی ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ روزنامہ خبریں سے صحیح آئینہ دکھایا ہے چیئرمین صرف مراعات لے کر مزے کر رہے ہیں۔ کارکردگی صفر ہے ۔ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹیاں سابقہ دور کی طرح اج بھی اپنے کام سے نا آشنا ہیں چیئرمینوں کو یہ پتہ نہیں کہ ہم نے کرنا کیا ہے موجود اسمبلی میں سابقہ دور کی طرح نہ تو صیح معنی میں اجلاس ہوتے ہیں اور نہ ہی کمیٹوں کو بل بھیجے جاتے ہیں اور نہ ہی چیرمینوں کے اختیارات ہیں ان کو جو کہا جاتا ہے وہی کچھ وہ کرتے ہیں انہوں نے کہا جب ہاﺅس ہی مکمل نہیں ہوتا تو کمیٹیاں کیا کریں گی ان کمیٹیوں کے اخراجا ت ہی قو می خزانے پر بوجھ ہیں ۔ رکن اسمبلی علی عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹیاں بے اختیار اور بے فائدہ ہیں ان کا ہونا نہ ہونا ایک برابرہے استحقا ق کمیٹی بارے ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے ساتھ پولیس نے جو نارواسلوک اختیار کیا جو انتہائی مذمت کے قابل ہے ہم بطور اپوزیشن جماعت کے بھر پور احتجاج کیا لیکن استحقاق کمیٹی نے اس پر کچھ نہیں کیا چیرمین استحقاق کمیٹی کو اتنا حق نہیں تھا کہ وہ اس پر کوئی کمیٹی بناسکے ایسی کمیٹیوں کا کوئی فائدہ نہیں یہ صرف مراعات لے سکتے ہیں اور کچھ نہین کرسکتے ۔ رکن اسمبلی راحیلہ خادم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومتی کمیٹیاں کوئی نیا کام نہیں کرسکیں سوائے ہمارے دور کی کمیٹیوں کے التوا کاموں کو مکمل کر کے اپنا نام دے دیا ہے حکومت ان کمیٹیوں کو چلانے میں سنجیدہ نہیں ہے موجودہ حکومت پبلک اکاونٹ کمیٹی کا چیرمین نہیں بنا سکی جو اپوزیشن لیڈر کا حق ہوتا ہے اس لیئے ن لیگ کے ارکان نے تمام کمیٹیوں سے استعفے دے دیئے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی مومنہ وحید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ چور کو پبلک اوکانٹ کمیٹی کا چیرمین لگا دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کیا ہوں جب بھی اجلاس بلایا جاتا ہے چوروں کے سپورٹر اپنے لیڈرز کی چوری چھپانے کےلئے اجلاسوں کے بائیکاٹ کرتے ہیں اور ایوان میں ہلڑ بازی کروا کر اجلاس ملتوی کرواتے ہیں جہاں تک کمیٹیوں کی بات ہے جب بھی ہاﺅس سے بزنس اجلاس ہوتا ہے کمیٹیاں کام کرتی ہیں ہاں چیئرمینوں کو اختیارات دینے چاہئیں اس پر بات ہورہی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی ایم پی اے سعدیہ تیمور نے ”خبریں“ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا قائمہ کمیٹیاں عوام کے ایشوز پر بنی ہیں جن کو حل کرنا قائمہ کمیٹیوں کا فرض ہے جب حمزہ صاحب کو کمیٹی کا سربراہ بنانا تھا مگر انہوں نے نہیں بنایا۔ کمیٹیاں ایکٹو نہیں ہیں۔ اگر مراعات دیں مگر ان سے کام بھی لیں عوام کا پیسہ اراکین اسمبلی کی جیب میں جا رہا ہے اور کام کچھ بھی نہیں ٹوٹل 40 کمیٹیاں بنتی ہیں جن میں 21 بنی ہیں اور 19 نہیں بنیں 3 پبلک اکاﺅنٹس کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں۔ میثاق جمہوریت کے مطابق اکاﺅنٹس کی قائمہ کمیٹی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر ہوتا ہے جو وعدے کے مطابق انہوں نے نہیں بنایا جس کی وجہ سے بطور احتجاج ہم نے استعفے جمع کروائے ہیں 10 سپیشل کمیٹیاں بنا کر انہی سے کام کروایا جا رہا ہے۔ کچھ خاص لوگوں پر کرم نوازی کی جا رہی ہے۔رانا مشہود نے کہا کہ قانون سازی کا پتہ نہیں حکومت کیسے چلانی ہے اور اسمبلی کیسے چلانی ہے۔ نااہل اور نالائق لوگ مسلط کر دیا ہے جس کی وجہ سے نہ ملک چل رہا ہے اور نہ ہی قانون سازی ہے۔ جو پارلیمنٹ کا اصل کام ہے۔ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل قانون کے مطابق کی جائے اور پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین لیڈر آف اپوزیشن کو فوری طور پر لگایا جائے جس طرح قومی اسمبلی اور باقی اسمبلیوں میں بھی ہونے چاہئیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv