تازہ تر ین

ٹرمپ کا بیت المقدس پلان ،سعودیہ ،قطر ،امارات، مصر حامی،پاکستان ،ترکی ،ایران ،مخالف

انقرہ، اومان، ریاض (مانیٹرنگ+ نیوز ایجنسیاں) سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل فلسطینی تنازعے کے حل کی کوششوں کی قدر کرتا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل فلسطینیوںکے درمیان براہ راست مذاکرات کے آغاز کا بھی مطالبہ کیا ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تجویز کیے گئے منصوبے کے بارے میں اگر کوئی عدم اتفاق ہے تو اسے امریکی سرپرستی میں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ”تاہم امن عمل پر آگے بڑھا جائے تا کہ ایک ایسا معاہدہ طے پا سکے جس میں فلسطینی عوام کے جائز حقوق حاصل کیے جا سکیں۔سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ”سعودی بادشاہت صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک جامع امن معاہدے کے لیے کوششوں کی قدر کرتی ہے۔فلسطینیوں کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن معاہدے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ منصوبہ ”تاریخ کے کوڑے دان میں جانے کے قابل ہے۔فلسطینیوں کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن معاہدے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ منصوبہ’ ‘تاریخ کے کوڑے دان میں جانے کے قابل ہے۔ ٹرمپ نے اپنے منصوبے کو تاریخی قرار دیا تھا۔سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے۔ شاہ سلمان نے فلسطینی صدر کو یقین دلایا ہے کہ مملکت فلسطینی قوم کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی قوم کے حوالے سے ہمارا موقف آج بھی وہی ہے جو مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کے دور میں تھا۔ سعودی عرب فلسطینی قوم کے ساتھ ہے۔ فلسطینی قوم جو بھی فیصلے کرے، اپنی امنگوں اور خواہشات کے لیے جو اقدام اٹھائے گی سعودی عرب اس کا ساتھ دے گا۔دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے شاہ سلمان کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو غیرمعمولی پذیرائی اور اہمیت دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔قدس کی غاصب اور جابر صیھونی فوجیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناپاک صیہونی منصوبے سینچری ڈیل کی رونمائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس سے 22 فلسطینی زخمی ہو گئے۔فلسطین کی ہلال احمر کمیٹی کا کہنا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے کل رات مقبوضہ قدس، الخلیل اور غرب اردن کے علاقے البیرہ میں فلسطینی مظاہریں پر آنسو گیس کے شیل داغے، لاٹھی چارج کیا اور ربر کی گولیاں چلائیں جس سے 22 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ترکی اور اردن کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور امریکی سفارتخانے اور قونصل خانے کے باہر نعرے بازی کی گئی۔امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ کے تیار کردہ مغربی ایشیا پلان یا وہی سینچری ڈیل منصوبے کے خلاف ترکی میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔رپورٹ کے مطابق استنبول میں امریکی قونصل خانے کے باہر سیکڑوں مظاہرین نے اکٹھا ہو کر امریکا اور ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے جبکہ انقرہ میں بھی امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔ادھراردن میں بھی سیکڑوں افراد نے امریکی سفارخانے کے باہر ٹرمپ کے مغربی ایشیا پلان یا سینچری ڈیل منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایران نے بھی اس منصوبے کو مکمل طور پرمسترد کر دیا ہے۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے پلان کو مشرق وسطی اور دنیا کے لیے ڈرانا خواب قراردیا۔فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ منصوبہ بین الاقوامی قوانی کے خلاف ہے۔پاکستان نے 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی جانب سے یروشلم (بیت المقدس)کو اس کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔دفتر خارجہ کا مذکورہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطی کے لیے امن منصوبے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا۔ٹرمپ کے امن منصوبے سے متعلق جاری بیان میں دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کی جانب سے مشرق وسطی کے لیے پیش کیا گیا امن منصوبہ دیکھا ہے۔دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اتفاق کیے گئے پیرامیٹرز، 1967 سے قبل کی سرحدوں اور بیت المقدس کو فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر ایک قابلِ عمل، آزاد ریاست فلسطین کا قیام چاہتا ہے۔مذکورہ مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں مغربی کنارے میں موجود تمام نئی آبادیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگ سے قبل کے سرحدوں کی بنیاد پر متفقہ اراضی کے تبادلوں کے ساتھ اس کے حل کا مطالبہ کرتی ہیں۔یورپی یونین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ مشرق وسطی کے امن منصوبے کا مطالعہ اور جائزہ لے گی۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کے لئے یورپی یونین کے اعلی نمائندے جوزپ بوریل نے اسرائیل اور فلسطین کے مابین مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے یورپی یونین کی تیاری کی تصدیق کردی۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ نام نہاد امن پلان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” بیت المقدس مسلمانوں کا مقدس مقام ہے۔ اسے اسرائیل کے حوالے کرنے کا پلان ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا”۔صدر ایردوان نے دورہ سینیگال سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ یہ نام نہاد امن پلان قیام امن اور مسئلے کے حل کے لئے کوئی خدمت سرانجام نہیں دے گا۔صدرایردوان نے شام کے شہر ادلب کی حالیہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے روس کے ساتھ سوچی میں اور آستانہ میں بعض مذاکرات اور سمجھوتے طے پائے تھے۔ جب تک روس ان سمجھوتوں کے ساتھ وفادار رہے گا ہم بھی اسی وفاداری کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ مسئلہ فلسطین کے اہم سٹیک ہولڈرز حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ فرسودہ اور جارحانہ ہے۔ امریکی صدر کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا پلان ناقابل قبول ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی سرزمین ہمیشہ فلسطینیوں کی رہے گی۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ منصوبہ کو ایک ہزار بار نہ کہتے ہیں۔ ادھر فرانس نے ٹرمپ کے منصوبہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے اس منصوبے کا احتیاط سے جائزہ لیا جائے گا۔ قطر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر امن پلان کے سلسلہ میں کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن ساتھ ہی بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو رعائتیں اور مراعات دیئے بغیر کوئی حل قابل قبول نہ ہوگا۔ ٹرمپ کے معاملے میں کوششوں کو سراہتے ہیں۔یو اے ای کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ پلان مذاکرات کی جانب واپس آنے کا اہم نقطہ آغازہے۔ دیرپاامن کی ضمانت متعلقہ فریقوں کے درمیان متفقہ لائحہ عمل سے ہی دی جاسکتی ہے۔ مصر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی امن منصوبہ کا احتیاط سے جائزہ لیں پلان میں ایک ایسے حل کی حمایت کی گئی ہے جس کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بحالی ممکن ہوسکے گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv