تازہ تر ین

بھارتی شہریت کے لیے نیا فارم تیار،11ریاستوں کا مودی کے کالے قانون کو ماننے سے انکار

نئی دہلی‘ کولکتہ‘ ممبئی‘ کیرالہ (نیٹ نیوز)مودی حکومت نے این پی آر کا نیا فارم تیار کر لیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق این پی آر کے نئے ڈیٹا بیس میں آدھار نمبر، پین نمبر، ووٹر شناختی نمبر سمیت تقریباً 7 نئے نکات کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ این پی آر کے تحت کوئی شناختی کارڈ جاری نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی کوئی بائیومیٹرک جمع کیا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس بارے میں آخری پروفائل بنا لی ہے۔ قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) ملک کے عام اشندوں کی ایک وسیع ڈیٹا بیس ہے۔ اسے شہریت ایکٹ 1955 ءکی دفعات کے تحت اور شہریت اور شہریوں کی رجسٹریشن اور قومی شناختی کارڈ جاری کرنا) دستور العمل، 2003 ءمیں موجود طریقہ کار کی طرف سے تیار کیا جا رہا ہے۔ این پی آر کے تحت کوئی شناختی کارڈ جاری نہیں کئے جائیں گے۔این پی آر 2010 ءمیں جو معلومات طلب کی گئی تھیں وہ یہ ہیں : 1 آدمی کا نام۔2 : سربراہ سے تعلق۔3: والد کا نام۔4: ماں کا نام۔5: شوہر / بیوی کا نام (اگر شادی شدہ ہے)۔6: جنس۔7: تاریخ پیدائش۔8: ازدواجی حیثیت۔9- جائے پیدائش۔10: بتائی گئی شہریت۔11: عام رہائشی موجودہ پتہ۔12:موجودہ پتہ پر رہنے کی مدت۔13: مستقل رہائشی پتہ۔14ذریعہ معاش۔15: تعلیمی قابلیت۔16: آدھار کارڈ کے ذریعہ اعادہ کو روکنے اور آدھار نمبر بنانے کے مقصد کیلئے 5 سال اور اس سے اوپر کے افراد کے لئے او آر جی آئیک کو مختص ریاستوں میں تین بائیومیٹرک جیسے فوٹو، 10 انگلیوں کے پرنٹ اور 02 آئرس بھی جمع کئے گئے تھے۔ این پی آر 2020 میں بھی کئی اضافی نکات شامل کئے گئے ہیں۔جس میں 1: آدھار نمبر۔2: موبائل نمبر۔3: پین کارڈ۔4: ووٹر شناختی نمبر۔5: ڈرائیونگ لائسنس۔6: پاسپورٹ نمبر (صرف ہندوستانی پاسپورٹ)۔7: گزشتہ مسکن، شہری کے والدین کی جائے پیدائش اور پیدائش کی تاریخ۔نوٹ: این پی آر کے دوران کوئی بایومیٹرک جمع نہیں کیا جا رہا ہے۔این پی آر کو 2010 میں پہلی بار تیار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہوئے پیدائش، موت اور قیام کی وجہ تبدیلی کو شمار کرنے کے لئے، اسے دوبارہ اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ 2015 میں چند اجزاءکو شامل کیا گیا تھا۔ این پی آر کے اعداد و شمار کے ذریعے عام آدمی کو کئی منصوبوں کا بھی فائدہ مل سکے گا۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ نے شہریت کے متنازع قانون کو نافذ کرنے سے انکار کرتے ہوئے قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد پیش کردی جسے منظور کرلیا گیا۔ا±دھرمتنازع قانون کے خلاف احتجاج میں شہریوں کے بعد حکام بھی میدان میں آگئے ،بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجے یان کا کہنا تھا کہ شہریت کا ترمیمی قانون بھارتی آئین کی بنیادی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہے، اس لیے مرکزی حکومت ایکٹ کو واپس لے۔کیرالہ سے قبل بھارتی پنجاب، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سمیت 6 بھارتی ریاستیں متنازع قانون نافذ کرنے سے انکار کرچکی ہیں۔ کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے کہا کہ جن ریاستوں میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے وہاں متنازع شہریت قانون نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ان ریاستوں میں مہاراشٹرا، دہلی، کیرالہ، مغربی بنگال ، آندھرا پردیش، راجستھان ، بہار، مدھیہ پردیش، پنجاب، اڑیسہ اور چھتیس گڑھ شامل ہیں۔ ایک سو سے زائد پجاریوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف گاندھی مورتی کے قریب احتجاج کیا۔ پچھم بنگا سناتن برہمن ٹرسٹکے زیر اہتمام ان پجاریوں اور پنڈتوں نے کلکتہ میں میوروڈ میں واقع گاندھی مورتی کے قریب شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امن وامان کا قیام ہماری ترجیحات میں ہونا چاہئے۔ پجاریوں نے کہا کہ نئے قانون کی وجہ سے ملک خلفشارکا شکار ہوجائے گا۔ٹرسٹ کے جنرل سیکریٹری سریدھر مشرا نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے ملک کے عوام کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سی اے اے اور این آر سی کا مقصد ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانا ہے۔ یہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔اگر اسی طرح ایک خاص کمیونٹی کونشانہ بنایا جاتا ہے تو اس سے ملک میں خلفشار پھیلنا فطری ہے۔ دہلی سمیت ملک بھر میں عوام نے شہریت ترمیمی ایکٹ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں سے سن دو ہزار بیس کا آغاز کیا ۔نئے عیسوی سال کی آمد کے موقع پر ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کے مختلف علاقوں، خاص طور پر شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین نے، اکتیس دسمبر کی رات بھی سخت سردی کے باوجود اپنے دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھا میڈیا رپورٹ کے مطابق شاہین باغ ہائی وے پر دھرنے پر بیٹھی خواتین اور مردوں نے اکتس دسمبر کی رات بارہ بجتے ہی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف زبردست نعرے لگائے اور مرکزی حکومت سے ان دونوں متنازعہ قوانین کے ساتھ ہی، این پی آر کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔اسی کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے بدھ یکم جنوری دو ہزار بیس کو زبردست احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف یکم جنوری کے مظاہرے شروع ہوچکے ہیں۔ ان مظاہروں میں جامعہ ملیہ کے ساتھ ہی دہلی کی مختلف دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا اور سماجی تنظیموں، سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں ۔اسی کے ساتھ اطلاعات ہیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے اکتیس دسمبر کی رات بھی کیمپس میں کھلے آسمان کے نیچے گزاری ۔اس رپورٹ کے مطابق اے ایم یو کے طلبانے باب سید پر اپنا دھرنا جاری رکھنے کے ساتھ ہی گزشتہ راتوں کی طرح اکتیس دسمبر کی رات بھی کیمپس کے اندر جلوس نکالے اور شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کی مخالفت کا اعلان کیا ۔اکتیس دسمبر کی رات بارہ بجتے ہی نیا عیسوی سال شروع ہونے پر اے ایم یو کے طلبانے زبردست نعرے بازی کی اور آئین سے متصادم شہریت ترمیمی ایکٹ اور این سی آر واپس لئے جانے تک اپنی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ مغربی بنگال کی وزیرا علی ممتا بنرجی نے پرولیا میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ملک کے تمام شہریوں سے متحد ہوکر بی جے پی کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کی اپیل کی۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی اس ملک کے عوام کے حقوق کو چھیننے کی کوشش کررہی ہے اور ہمیں حقوق کی حفاظت کیلئے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ ہندوستان ہم سب کا ہے،بنگال میں بہار، اترپردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں سے بڑی تعداد میں آکر آباد ہوگئے ہیں۔ یہاں ہرایک شخص کو یکساں حقوق حاصل ہے۔ کسی کو بھی کسی بھی شہری کو ملک سے بے دخل کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ بی جے پی گجرات،کرناٹک اور اترپردیش میں برسراقتدار ہے۔ کیا سارے ہندوستان کو وہاں بسائیں گے۔ ممتا بنرجی نے ہر ایک شہری سے اپیل کی کہ ووٹر لسٹ میں صحیح نام ہو۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ ہمارا وعدہ ہے کہ اس ملک سے کسی بھی شہری کو نکال باہر نہیں کیا جائے گا۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی ملک کو تقسیم کردینے والے اقدامات ہیں اس لیے ہم کسی بھی صورت میں بنگال میں نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک کی سیاسی پارٹیوں اور سماجی تنظیموں نےتازہ دم ہوکر ایک بار پھر اپنے مظاہروں میں شدت پیدا کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ بائیں بازو کی پارٹیوں نے بدھ یکم جنوری سے 7 روزہ ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا ہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی 100 سے زائد تنظیموں نے بھی ایک پلیٹ فارم پر آکر جمعہ3 جنوری سے ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ہی نے8جنوری کو ملک کی ٹریڈ یونینوں کے اعلان کردہ بھارت بند میں بھی شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ جنوری سے بی جے پی شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں ملک گیر تحریک شروع کرنے جارہی ہے۔ ایسے میں اپوزیشن پارٹیاں اور سماجی تنظیمیں بھی کمر کس رہی ہیں۔ مرکز کی ظالم حکومت کے خلاف ممتا بنرجی نے اپوزیشن کے اتحاد کا جونعرہ دیاتھا اور شہریت ایکٹ، این آر سی نیز این پی آر کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانے کی جو اپیل کی تھی اس پر بھی مثبت پیش رفت کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv