اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں نیب اہلکاروں میں شاندار کارکردگی پر سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘سفارش، دھمکی اور دباو¿ نیب کے باہر ختم ہوجاتا ہے، نیب فیس (چہرہ) نہیں کیس دیکھتا ہے اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔’انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور میگا کرپشن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، جبکہ پلڈاٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسے اداروں نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب کا تعلق کسی گروہ، فرد، گروپ یا سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان سے ہے، نیب کی کسی سے ذاتی رنجش نہیں اور اسے کسی کے خلاف غلط کیس بنانے کی ضرورت نہیں، بادی النظر میں شہادتیں موصول ہوتی ہیں تو بیورو کیس بناتا ہے۔’چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ضمانت دینا معزز عدالتوں کا اختیار ہے، ضمانت سے کیس ختم نہیں ہوتا یہ عبوری ریلیف ہوتا ہے، جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘نیب ٹیکسوں سے متعلق مقدمات گزشتہ 3 ماہ سے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو بھجوا رہا ہے جبکہ کاروباری برادری کے مسائل کے حل کے لیے ڈائریکٹر نیب کی سربراہی میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے بیوروکریسی میں بددلی پھیلے یا معیشت کو نقصان پہنچے، ہمیشہ شہادتوں اور معروضی حقائق کو سامنے رکھ کر کارروائی کی، قانون کے راستے میں کوئی مصلحت رکاوٹ نہیں بنے گی جبکہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا۔’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘نیب نے گزشتہ دو سال کے دوران مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے بلاواسطہ اور بلواسطہ لوٹے گئے 178 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے، جبکہ اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے وصول کیے۔’