اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کی امنظوری دے دی ساتھ ہی ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام سندھ کو دینے کے بجائے وفاق کے پاس ہی رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی: کونسل آف کامن انٹرسٹ) کا طویل اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں16 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا، ساڑھے 6 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزارئے اعلی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام وفاق کے پاس ہی رہے گا، اجلاس میں مردم شماری کے نوٹی فکیشن کے اجرا کا ایجنڈا موخر ہوگیا کیوں کہ سندھ حکومت اور حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو مردم شماری پر تحفظات تھے جب کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس نے اوگرا آرڈیننس 2002ءمیں ترمیم کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی شرکت مشترکہ مفادات کونسل میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ مفادات اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال عالیانی اور چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر نے شرکت کیا مشترکہ مفادات کونسل کا 16نکاتی ایجنڈا شامل تھا حکومت بلوچستان کی جانب سے سی سی آئی ،ایف بی آر کے دعوے کے تنازعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا وفاقی حکومت کی جانب سے گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور ڈبلیو ایچ ٹی کی مد میں 5فیصد سروس چارجز لینے کا دعویٰ کیاگیا ہے حکومت بلوچستان نے اپنے تحفظات سے وزیرا عظم عمران خان کوآگاہ کردیا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے بنیادی مسائل کے تدارک کے لیے جامع پالیسی بنانے اور صوبائی حکومتوں کوعوامی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں پانی کی تقسیم کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے سفارشات پیش کیں اور وزیر اعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو ایک ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ جس کا 4 ہفتے میں جائزہ لے کر منصوبے کا پی سی ون تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبہ ہر صوبے کا حق ہے اور توانائی منصوبوں کی منظوری سے قبل نیپرا کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ تکنیکی معاملات پر ماہرین کی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے ایک دوسرے سے متعلق تحفظات کو بھی دور کریں گے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اجلاس میں تیل کی تلاش و پیداوار کے لیے پالیسی کی منظوری دی گئی۔ ایل این جی سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کیے جا چکے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی۔ وزیر اعظم نے معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ‘ وزیر بین الصوبائی روابط اور چیف سیکرٹریز شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان پانی کے معاملے پر نوک جھوک ہوئی جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان کے ساتھ بھی تکرار ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واٹر کارڈ کے معاملے پر صوبوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی جے کنال کا معاملہ اگلے اجلاس تک مو¿خر کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے فوری ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پانی کے وسائل کی تقسیم سے متعلق اٹارنی جنرل کی سفارشات مشترکہ کونسل میں پیش کی گئیں۔ وزیراعظم معران خان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے‘ صوبوں کی عوام کو یہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔