تازہ تر ین

امریکی صدارتی مہم میں مسئلہ کشمیر کی گونج،دنیا بھر میں کشمیریوں سے یکجہتی مودی کے پتلے نزر آتش

برسلز‘ لندن‘ واشنگٹن‘ ہیوسٹن‘ ٹیکساس‘ ڈنمارک (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) یورپی اراکین پارلیمنٹ نے بھارت پر تجارتی اور سفری پابندیاں لگانے کا مطالبہ کردیا، چیئرمین فرینڈز آف کشمیر گروپس کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔ تفصیلات کے مطابق فرینڈز آف کشمیر گروپس کے چیئرمین رچرڈ کوربیٹ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارت پر دباو¿ ڈالا جائے تا کہ کشمیر میں جاری کرفیو کا خاتمہ ہوسکے۔ امریکا کے ہاو¿س آف ریپریزینٹیٹو کی محکمہ خارجہ کی سب کمیٹی نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا۔ کمیٹی جلد مسئلہ کشمیر پر سر جوڑ کر بیٹھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں 42ویں روز میں داخل ہوگئی ہیں، وادی میں زندگی سسک رہی ہے۔ لوگ بھوکے پیاسے گھروں میں اسیری کی زندگی کاٹنے پر مجبور ہیں۔ ہر چوک اور چورا ہے پر بندوق والوں کے پہرے گلیوں اور بازاروں میں خوف کے سائے ہیں۔ رچرڈ کوربیٹ کا کہنا تھا کہ وادی میں پانچ اگست سے موبائل کی گھنٹی نہیں بجی، لینڈ لائن بند اور انٹرنیٹ سگنلز بھی جام ہیں، رابطے منقطع ہونے سے عام شہری ہی نہیں مریض بھی پریشان ہیں۔ بھارتی فوج اب تک گیارہ ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرچکی ہے جبکہ لاپتا افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے آئندہ صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کی خواہش مند کاملا ہیرئس نے گزشتہ روز کہا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں اور ہم کشمیر کی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ خبررساں ادارے کے مطابق ٹیکساس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کاملا ہیرئس نے کہا کہ امریکی اقدارکے مطابق انسانی حقوق کے امور پر توجہ دی جانی چاہیے اور جہاں ضروری ہو وہاں مداخلت بھی کی جائے۔ کاملا ہیرئس نے دعوی کیا کہ وہ صدر منتخب ہوئیں تو انہی اقدار پہ عمل پیرا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض کے خیال میں دنیا اس کے اقدامات سے غافل ہے لیکن مسئلہ کشمیر میں ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمل پہ نگاہ ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے بھی ٹیکساس ہی میں ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اسے یکسر تبدیل ہونا چاہیے۔ جوبائیڈن بھی آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے خود کو صدارتی امیدوار کے لیے پیش کرچکے ہیں۔ امریکہ میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات کی دوڑ میں خود کو بطور امیدوار پیش کرنے والے برنی سینڈر بھی مظلوم کشمیریوں کی حمایت پر واضح مقف اپنا چکے ہیں۔ ہمالیائی وادی چنار میں کرفیو کی طوالت نے صورتحال انتہائی گھمبیر کردی ہے اور ظلم کی حد یہ ہے کہ لوگ اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت تک سے محروم رہ رہے ہیں۔ امریکی صدارتی امیدوار بننے کی خواہشمند ڈیموکریٹ لیڈر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں ہم صورتحال دیکھ رہے ہیں جہاں مناسب ہو مداخلت کی جائے گی۔ امریکی صدارتی انتخاب کی مہم میں امیدواروں کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہوگیا۔ ڈیموکریٹ لیڈرکملا ہیرس کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت خارجہ کا کردار کم کیا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکا کا کوئی پاکستانی سفیر ہے ہی نہیں، اس کی مثال یہ ہے کہ فی الحال پاکستان کیلئے کوئی سفیر منتخب ہی نہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر امریکا کسی بامعنی طریقے سے اثر انداز ہو سکتا ہے اس سب پر جو کشمیر میں ہو رہا ہے تو اس کیلئے ہمیں نمائندے کی ضرورت ہے۔ کملا ہیرس نے کہا ہمیں سب سے پہلے کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہوگا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور یہ کہ ہم دیکھ رہے ہیں، ہم انسانی حقوق کی پامالیاں آئے دن دیکھتے رہتے ہیں، چاہے وہ امریکا میں ہوں یا دنیا کے کسی اور کونے میں، ظلم کرنے والا ہمیشہ مظلوموں کو یہ باور کرواتا ہےکہ کوئی نہیں دیکھ رہا، کوئی توجہ نہیں دے رہا، جوکہ ایک ظالم کا ہتھیارہوتا ہے۔دوسری جانب ہیوسٹن میں امریکی صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ایک اور ڈیمو کریٹک امیدوار بیٹواوروک نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، امریکا اپنی پوزیشن استعمال کر کے علاقے میں امن لائے۔ دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، ڈنمارک کی فضا بھارت کے خلاف ںعروں سے گونجتی رہی۔ ڈنمارک میں بھی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے۔ سیکڑوں افراد نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرے میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق مودی حکومت کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ مظاہرین نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری ہٹایا جائے، کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ لندن کے علاقے ریڈنگ میں مظاہرین کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی اور کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ فضا مودی دہشت گردکےنعروں سے گونج اٹھی، شرکا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اقدام نامنظور کے نعرے لگاتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق دیا جائے۔ ممبر یورپین پارلیمنٹ جان ہاورتھ اور دیگر اہم شخصیات بھی احتجاج میں شریک ہوئیں ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آروس میں بھی کشمیریوں سے یکجہتی کا بھرپور اظہارکیا گیا۔بڑی تعداد میں مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی۔ لیڈز میں بھی کشمیریوں کے لیے بڑا مظاہرہ کیا گیا، برطانوی شہری بھی بھارت کے خلاف احتجاج میں شریک ہوئے۔ فضا کشمیریوں کی آزادی کے حق میں نعروں سے گونجتی رہی پرجوش مظاہرین نے مودی دہشت گرد اور کشمیریوں پرظلم بند کرو کے نعرے بھی لگائے۔ برطانیہ، آئر لینڈ اور امریکی شہر ہیوسٹن میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں اور سیمینار منعقد کیے گئے۔ غیرملکی خبررساں اارے کے مطابق ہیوسٹن میں کشمیر ٹو خالصتان ریلی نکالی گئی جس کا آغاز گردوارے سے ہوا، کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے لہراتے درجنوں گاڑیوں کا قافلہ ہیوسٹن کی سڑکوں پر رواں دواں رہا، اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے سکھ اور کشمیری کمیونٹی نے کہا کہ نریندر مودی دوسرا ہٹلر ہے۔ کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم پر امریکی رہنما بھی مودی سرکار پر برس پڑے، اب چپ نہیں رہا جا سکتا، آج آواز بلند نہ کی تو دیر ہوجائے گی، سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن اور بیٹو او رورکے نے پاکستانی نژاد ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید سے ملاقات کے دوران اظہار تشویش کر دیا۔ چھ امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر اور اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اورکہاہے کہ وہ جموں و کشمیر میں پابندیاں اٹھانے اور صحافیوں کی رسائی کے لیے بھارتی حکومت پر دباو¿ ڈالیں، بھارتی حکومت نے جموں کشمیر میں مواصلاتی رابطے بند کررکھے ہیں، بڑی تعداد میں جبری گرفتاریوں، عصمت دری، رہنماو¿ں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں، وادی میں کرفیو، اظہارِ رائے، اجتماعات اور نقل وحرکت پر بندشیں ناقابل قبول ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 6 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر اور اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور کو خط لکھ کر کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں پابندیاں اٹھانے اور صحافیوں کی رسائی کے لیے بھارتی حکومت پر دباو¿ ڈالیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv