اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے غیر قانونی کام کیا ہے، ہمیں دنیا کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے اس معاملے میں کئی قوانین نظرانداز کیے ہیں۔موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، مہنگائی دس فیصد تک اور پیداوار تین فیصد تک چلی گئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے، اسی طرح اس کام کے لیے کشمیر کی اسمبلی سے بھی منظوری نہیں لی ہے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت نے متنازعہ علاقے سے متعلق یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جسے پاکستان اور کشمیریوں نے مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پتہ ہے کشمیری پاکستان کا حصہ بننا چاہیئں گے اس لیے وہ رائے شماری نہیں کراتا ہے۔ بھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی اور اس میں پاکستان ان کے ساتھ ہوگا۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے سفارتی سطح پر کوششیں جاری رکھیں تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کوئی بیان بھی جاری کردے۔حکومت کی معاشی پالیسیوں سے متعلق سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، شرح سود بڑھانے سے قرض بہت بڑھا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر سے شرائط مزید سخت ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری بہت اچھی تھی اس لیے ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ تین ہفتوں میں کیا جس سے ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ نہیں ہوا۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مہنگائی نیچے اور پیداوار زیادہ تھی لیکن اب مہنگائی دس فیصد تک اور پیداوار تین فیصد تک چلی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسحاق ڈار کو کہا کہ دہشت گردی اور توانائی کے مسائل میں حل کردوں گا باقی آپ دیکھ لیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ 1994 میں پیپلزپارٹی نے آئی پی پیز کی پالیسی بنائی جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہوئے، اس سے بجلی بہت مہنگی ہوگئی، ہماری کوشش تھی کہ بجلی سستی ہو ورنہ خسارہ بڑھتا رہے گا۔