کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) اگرچہ طبِ مشرق و یونانی میں دھنیا ایک عرصے سے مرگی اوردیگر امراض کے لیے استعمال ہورہا ہے۔ لیکن اب امریکی ماہرین نے اس میں ایک اہم مرکب دریافت کیا ہے جو مرگی کے مرض میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے کہا ہے کہ دھنیے میں موجود ایک اہم مرکب (کمپاﺅنڈ) مرگی کے مریضوں میں دورے کی تعداد اور ان کی شدت کم کرسکتا ہے۔سائنس بتاتی ہے کہ مرگی کی صورت میں جو جھٹکے اور دورے رونما ہوتے ہیں ان میں کے سی این کیو پوٹاشیئم چینلوں کا کردار اہم ہوتاہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے دھنیے کی پتیوں پر غور کیا اور ایک اہم سالمہ (مالیکیول) دریافت کیا۔’ہم نے دھنیے میں ’ڈوڈیسینل‘ دریافت کیا ہے جو پوٹاشیئم چینل کے مخصوص حصوں سے چپک جاتا ہے اور انہیں کھولنے میں مدد دیتا ہے،‘ مرکزی سائنسداں جیف ایبٹ نے کہا۔ ان کے مطابق یہی وہ مرکب ہے جو مرگی کے جھٹکوں اور دوروں کو روکتا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ ’ڈوڈیسینل‘ ایک ایسا ’پراثر‘ مرکب ہے جو مرگی کے علاج میں استعمال ہوسکتا ہے۔ اس سے مرگی کے دوروں کو روکنے والی پرتاثیر دوائیں بنانے میں مدد ملے گی۔ لیکن ابھی کسی دوا کی منزل بہت دور ہے اور دوا سازی میں کئی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔