تازہ تر ین

بااثرملزمان سیف ، افضال نے عامر اور اختر کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر زیادتی کی: اشرف عاصمی ، زیادتی کی ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنیوالا گروہ سرگرم ، پولیس ملزموں کی سر پرست : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) فیصل آباد میں تھانہ ڈچکوٹ کے علاقہ میں بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد ان کی ویڈیو بنانے اور بلیک میل کر کے بھاری رقوم ہتھیانے والا گروہ سرگرم۔اہل علاقہ کے مطابق پولیس ملزمان کے بااثر ہونے کے باعث کارروائی سے گریزاں ہے۔متاثرہ بچے ملزمان کے پا?ں پکڑ کر معافیاں مانگتے رہے خوف سے بچوں نے گھروں سے نکلنا بھی چھوڑ دیا۔چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مثاثرہ بچے عامر، عثمان کے ورثائ نے خبریں ہیلپ لائن کو اطلاع دی کہ،سیف ،افضال ،اللہ دتہ اور دیگر پانچ ملزمان نے بچوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔سیف ،اور افضال عامر اور اختر وغیرہ کو ورغلا کر ساتھ لے گئے ہاتھ پا?ں باندھ کر زیادتی کی۔ملزمان کی ضماتیں ہو جاتی ہیں ، ورثا نے وزیر اعلی پنجاب آئی جی اورآر پی او سے کارروائی کی درخواست کی ہے۔اس ضمن میں اے ایس آئی اشرف سے رابطہ کرنے پر بتایا ملزمان نے عبوری ضمانتیں کر رکھی ہیں ضمانتیں منسوخ ہونے پر گرفتار کر لیں گے۔دوسرے کیس میں پولیس وردی کی طاقت کے نشے میں دھت قانون کے رکھوالے کانسٹیبل قدرت اللہ نے ساتھیوں کے ہمراہ سکول ٹیچر کلیم احمد کو اغوا کے بعد مارا پھر منہ کالا کر کے بھنویں اور مونچھیں مونڈھ دیں۔سکول ٹیچر پر پولیس والے کی چار سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش کا الزام لگایا گیا بتایا جاتا ہے بچی دکان سے چیز لینے گئی اس اثنا میں بچی کی شلوار میں بھڑ گھس گئی بچی چیخنے لگی سکول ٹیچر نے مدد کی کوشش کی تو بچی کی ماں آئی اور زیادتی کی کوشش کا الزام لگا دیا۔ ٹیچر پر تشدد کی پولیس کو اطلاع دی گئی لیکن پولیس ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔لیگل ایڈوائزر اشرف عاصمی نے کہا یہ بڑا المیہ ہے بچے محفوظ نہیں رہے۔پولیس کسی کی سنتی نہیں پولیس سیاستدانوں جاگیرداروں کی باندی بنی ہوئی ہے۔سوشل میڈیا نے حالات بگاڑ دیے ہیں۔بچوں سے زیادتی جیسے جرائم میں سرعام پھانسی کی سزائیں ہونی چاہئیں۔بچوں سے زیادتی سے لگتا ہے ریاست اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی پولیس کا وہی وطیرہ ہے۔سابقہ حکومتوں نے ایسے جرائم کی طرف توجہ ہی نہ دی بس اپنی سیاست کرتے رہے۔تھانہ کلچر بدمعاشوں سے ملا ہوا ہے اب بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ایسے ملزمان کا فوری ٹرائل ہونا چاہئے پراسکیوشن کو فعال کیا جائے۔پولیس کو سیاستدانوں کے شکنجے سے آزادی دلائی جائے۔عوام کو انصاف نہیں مل رہا۔وکلا کو چاہئے زیادتی میں ملوث ملزمان کی پیروی نہ کریں۔ایسے کیسز پوری قوم کا المیہ ہیں،ہم آئندہ نسلوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔متاثرہ خاندان آئسولیشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔بوریوالا میں جو ہوا وہ استاد کی تذلیل ہے حالانکہ استاد کا بڑا مقام ہے۔پولیس والے خود کو ریاست کا بادشاہ سمجھتے ہیں۔ ایسا مشکوک معاملہ تھا تو قانون کس لئے ہے۔آئی جی کو نوٹس لینا چاہئے۔سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا کہ پولیس کے پاس بہانہ ہے کہ زیادتی کے ملزمان تو ضمانت پر ہیں۔اب ایک ایسا شخص ہو جو جج حضرات کے پاس جا کر کہے اتنے سنگین جرم میں ضمانت کیوں دی گئی ضمانت تو ایک مختصر ریلیف ہوتا ہے ضمانت کے بعد بھی ملزمان باز نہ آئیں تو پھر ان کی ضمانت نہیں ہونی چاہئے ہو گئی ہے تو کینسل ہونی چاہئے۔بروقت سزا نہ ملنے اور بارہ بارہ سال تک کیس چلنے سے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔قتل کرنے والا نہیں سمجھتا اسے پھانسی ہو گی پکڑا جائے تو لے دے کر گواہ بٹھا دیتا ہے لوگوں کو اس بات کا یقین نہیں کہ جرائم پر سزا بھگتنی پڑے گی۔موجودہ کیس میں اوباش سرعام گھوم رہے ہیں بچے کس قدر خوفزدہ اور والدین کس قدر ذہنی اذیت سے دوچار ہوں گے کہ ملزم کھلے عام گھوم رہا ہے۔ہم جیتے جاگتے اپنے بچوں کو دوبارہ ان درندوں کے حوالے کررہے ہیں۔بوریوالا میں جو ہوا اس سے لگتا ہے پولیس بے لگام ہو گئی ہے کسی قانون کو نہیں مانتی خود ہی عدالت بن بیٹھتی ہے۔اگر ایسا کچھ واقعہ ہوا تو پولیس والا قانون کا راستہ اپناتا ٹیچر کے خلاف تھانے جاتا۔اپنی انا کی تسکین کے لئے کسی کو بغیر تفتیش سزا دینا جائز نہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv