تازہ تر ین

حاملہ عورت پر تشدد کرنا شرم کا مقام ، ہم سب گنہگار ہیں، بچہ دنیا میں آنے سے قبل ہی چلا گیا:سعدیہ سہیل ، حاملہ خاتون پر ڈنڈوں ، کلہاڑیوں سے تشدد ، بچہ مردہ پیدا ہوا ، جاگیردار کا ظلم : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) سرگودھا میں غربت جرم بن گئی بااثر ملزمان کے بچوں کو مرغیاں چوری کرنے سے منع کرنے پر مسلح ملزمان نے غریب کے گھر پر دھاوا بول دیا حاملہ خاتون پر تشدد سوٹوں کلہاڑیوں سے تشدد کیا گیا تفصیلات کے مطابق 109جنوبی کی رہائشی پروین بی بی اپنے شوہر کے ہمراہ خبریں ہیلپ لائن اور چینل فائیو کو بتایا کہ ہم دیانتدار لوگ ہیں مشقت کر کے پیٹ پالتے ہیں26مئی 2019کو ایک بجے ملزم مقبول،محمود اور مقبول کی بیوی رانی بی بی میرے گھر گھس آئے مجھے مسلسل مارتے رہے او ر کہتے رہے آج تمہیں اپنے بچوں کو ڈانٹنے کا مزہ چکھاتے ہیں ٹھڈے بھی مارے میں زمین پر گر گئی جس کے باعث میرا بچہ مردہ پیدا ہوا مردہ بچہ لے کر تھانے گئی ایس ایچ او ظفر شاہ کے کہنے پر بچہ دفنا دیا لیکن بعد میں ایس ایچ او کارروائی سے انکاری ہو گیا۔چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈی پی او مشتاق سکھیرا کو بھی درخواست دی جو بے سود ثابت ہوئی۔ایس ایچ او کو درخواست دی لیکن سیاسی اثرورسوخ آڑے آ گیا۔الٹا صلح کے لئے دبا? کے لئے خاتون کے شوہر کو حوالات میں بند کر دیا گیا۔آر پی او کو درخواست دینے پر ڈی ایس پی صدر کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔دوسرے کیس میں باٹا پور کے رہائشی بچے مقتول سبحان کے قاتل پولیس کی گرفت سے دور ہو گئے وزیر اعلی پنجاب و آئی جی پنجاب کا نوٹس کسی کام نہ آیا۔ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں بچے سے زیادتی ثابت ہو گئی،72گھٹنے بعد بھی بچے کے خون کے نمونے تک فرانزک کے لئے نہیں بھیجے گئے۔ سی سی پی او لاہور بشیر ناصر تاحال ملزمان کی گرفتاری میں ناکام رہے۔ایم پی اے سعدیہ سہیل نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاسی پروگرامز بہت ہوتے ہیں میں جناب ضیائ شاہد خبریں و چینل فائیو کو ہیومین رائٹس واچ جیسے پروگرام شروع کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ہم بحثیت معاشرہ ہی کرپٹ ہو چکے کرپشن صرف پیسے کی نہیں ہوتی اپنی ڈیوٹی صحیح نہ کرنا لوگوں کے حقوق غصب کرنا بھی کرپشن ہی ہے۔المیہ ہے پولیس میں سیاسی اثرورسوخ بہت رہا پولیس کی اکثریت پروٹوکول ڈیوٹیوں میں مصروف نظر آتی تھی وزیراعظم عمران خان نے پروٹوکول ڈیوٹیاں ختم کیں۔ہمارے ہاں پولیس خوف کی علامت سمجھی جاتی ہے حالانکہ پولیس کا کام عوام کو تحفظ کا احساس دلانا ہے۔ایک حاملہ عورت پر تشدد شرم کا مقام ہے ہم سب ہی گناہ گار ہیں بچہ دنیا میں آنے سے قبل ہی چلا گیا پیسے والے کو بااثر سمجھا جاتا ہے معاشرتی برائیاں بڑھ گئی ہیں۔میڈیا کی موجودگی میں ایسے واقعات اب چھپ نہیں سکتے۔سسٹم میں بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ حاملہ عورت پر تشدد کرنے والے نارمل نہیں ہو سکتے۔بطور معاشرہ ہماری تربیت ہی نہیں مذہب مشرقی روایات سے دور ہو گئے قرآن کو غلاف میں لپیٹ کر رکھ دیا۔دیہات میں بڑے زمیندار خدا بنے بیٹھے ہیں۔ظلم سہنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے جتنا ظلم کرنا آواز اٹھانی چاہئے۔میں ضیا ئ شاہد، ان کی ٹیم خصوصاان کے نمائندے کامران ملک کو ظلم کے خلاف کاوشوں پر سلیوٹ پیش کرتی ہوں آپ مجھے بھی اپنی ٹیم کا حصہ سمجھیں ظلم کے خلاف آپ مجھے پہلی صف میں اپنے ساتھ پائیں گے۔سیاسی اثرو رسوخ سے پولیس دہشت کی علامت بن گئی لیکن موجودہ حکومت اصلاح میں لگی ہے پولیس کی فرسٹریشن بھی دو ر کرنا ہو گی تنخواہیں بہتر ہوں گی تو پولیس بہتر ہو گی۔تفتیشی پڑھے لکھے لانا ہوں گے اب کام ہو رہا ہے۔سیاسی اثر بھی مائنس کرنا ہے۔بچوں سے زیادتی کیس میں اکثر قریبی لوگ ہی شامل ہوتے ہیں۔اکثر بچے اعتماد نہ ہونے سے تو خود سے ہونے والی زیادتی کا بتاتے ہی نہیں۔والدین چھوٹے بچوں کی تربیت کریں میں چھوٹی تھی تو قاری صاحب بچوں کو پڑھانے آتے تھے میں نے بچوں کے چہرے پر گبھراہٹ نوٹ کی تو چھپ کر دیکھا بچے کیوں گھبراتے ہیں جو دیکھا اس پر میں نے قاری کی خوب مرمت کی چھوٹی تھی اتنی عقل نہیں تھی قانونی کارروائی کروں۔معاشرے میں ذہنی بیمار بڑھ رہے ہیں سینئر صحافی ضیائ شاہد نے کہا کہ یقینا ملزمان کے پولیس سے تعلقات ہوں گے جو پولیس کارروائی نہیں کرتی بے چاری خاتون آٹھ ماہ سے حاملہ تھی تشدد سے بچہ پیٹ میں ہی ہلاک ہو گیا۔خاتون تھانے گئی لیکن ایس ایچ او نے ایف آئی آر کاٹنے کے بجائے خاتون کو پانچ ہزار تھما دیے جا? جا کر بچہ دفنا دو کیونکہ ملزم زمیندار بڑے بااثر تھے۔خاتون ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے افسر کے پاس گئی لیکن خاتون کو انصاف نہ ملا زمیندار کانام آنے پر پولیس چپ سادھ لیتی ہے۔یہی وہ جنگ ہے جس کے لئے ہم اور تحریک انصاف لڑ رہی ہے کہ جہاں طاقتور کا نام آتا ہے پولیس خاموش ہو جاتی ہے۔اب تک خاتون کی درخواست پر ایف آئی آر تک درج نہ ہوئی۔ہم ہیومین رائٹس واچ کے اب تک 24پروگرام کر چکے جن میں سے 23 ظالمانہ واقعات کے خلاف ایکشن ہوا ہے جن میں ڈی پی اوز ،ڈی ایس پی اور تھانیدار معطل ہوئے ہیں۔بہاولنگر میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ڈاکٹر کو بھی معطل کیا گیا۔ہماری کسی سے رشتہ داری نہیں جب کسی پر ظلم ہوتا ہے تو ہم آواز اٹھاتے ہیں سرگودھا میں ہمارے نمائندے محمد کامران ملک نے ہی تین سو بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیو پکڑی تھی کیس ایف آئی اے میں آیا ملزمان پکڑے گئے ہمارے نمائندوں کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔موجودہ کیس میںسرگودھا میں حاملہ خاتون پر تشدد سے بچہ ضائع ہونا بہت بڑا ظلم ہے ایف آئی آر درج نہ ہونا اس سے بھی بڑا ظلم ہے۔باٹا پور میں بچے سے زیادتی کیس پر ضیائ شاہد نے کہا چھوٹے بچوں سے زیادتی وطیرہ بن چکا ہے زینب قتل کیس کے بعد ہر دوسرا کیس یہی ہے۔زیادتی کے بعد قتل سے ثابت ہوتا ہے بچہ زیادتی کرنے والے کو پہچانتا تھا تبھی پکڑے جانے کے خوف سے بچے کو قتل کیا جاتا ہے۔وزیر اعلی اور آئی جی متعلقہ کیس پر نظر رکھیں فرانزک والوں سے میری درخواست ہے جلدی کارروائی کریں تاخیر سے ملزمان بچ جاتے ہیں جتنی جلد رپورٹ آئے اتنا بہتر ہے۔ملزموں کے پیچھے جب تک کوئی قد آور شخصیت نہ ہو جرم نہیں ہوتا بچوں کے سلسلے میں میں تین مرتبہ قصور گیا اس وقت کے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ئ اللہ سے بحث کی کیس میں آپ کے کچھ ایم پی ایز کے نام بھی آرہے ہیں لیکن رانا ثنا اللہ نے کہا جائیداد کا تنازعہ ہے اس لئے مخالفین کے نام لئے جا رہے ہیں۔ خیر اللہ رانا ثنا اللہ کی مشکل آسان کرے۔ایک ایم پی اے تو ملزمان تھانے سے چھڑا لیتے تھے۔ملزمان بھتہ لیتے تھے ایسی برائیوں کے پیچھے کوئی بااثر شخص ضرور ہوتا ہے۔ایک مرتبہ فنکشن میں گیا ایک شخص بچوں کے حق میں دھواں دھار تقریر کر رہا تھا واپسی پر لوگوں نے بتایا تقریر کرنے والا شخص وکیل ہے اور خود ہی ملزمان کے حق میں کیس لڑتا ہے۔ ایسی شہرت رکھنے والے شخص پر بار ایسوسی ایشنز کو پابندی لگانی چاہئے جو بچوں کے قاتل چھڑواتا ہے۔ لائیو کالرعمران عباسی نے آزاد کشمیر سے کہا ضیائ شاہد کا پروگرام ہیومین رائٹس واچ بڑا زبردست ہے۔حکومت پولیس اصلاحات کے لئے کام کرے۔سوات سے محمد حیات نے بتایا ضیائ شاہد بڑا ہی بے باک تبصرہ کرتے ہیں ان کا پروگرام اچھا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv