تازہ تر ین

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ تک نواز شریف کی سزا معطل ہو سکتی ہے : فروغ نسیم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے خط کے تناظر میں احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک کو مزید کام کرنے سے روکتے ہوئے انہیں لا ڈویڑن کو رپورٹ کرنے کا کہا ہے،اس وقت تک کوئی سزا معطل نہیں ہوسکتی جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ نہ کرے کہ جج ارشد ملک نے دباو¿ میں فیصلہ دیا یا نہیں،پاکستان اور نیب کے قانون کے تحت کوئی بھی شخص کسی فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے تو اس کی سزا الگ ہے۔ جمعہ کو وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہائیکورٹ کی جانب سے موصول خط میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی اور پریس ریلیز کے تناظر میں جج ارشد ملک کواحتساب عدالت نمبر دو کے جج کے عہدے سے سبکدوش کردیا جائے اور اپنے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ لاہور ہائی کورٹ کو رپورٹ کریں۔ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھا گیا اور فوری طور پر جج ارشد ملک کو مزید کام کرنے سے روک دیا ہے اور انہیں محکمہ قانون کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پریس ریلیز اور بیان حلفی دیکھنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ارشد ملک کہتے ہیں کہ انہیں کو کسی سیاہ سفید کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، مجھے رشوت دینے اور دھمکیاں دینے کی کوشش کی گئی اور اگر اس بیان کو دیکھیں تو پھر تو جج ارشد ملک نے میرٹ پر فیصلہ کیا ہے۔بیان حلفی کے بارے میں وزیر قانون نے بتایا کہ اس کے مطابق جج ارشد ملک پر ہر قسم کا دباو¿ تھا تاہم پاکستان اور نیب کے قانون کے تحت کوئی بھی شخص کسی فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے تو اس کی سزا الگ ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کے فیصلے کے خلاف اپیل کو اسلام آباد ہائی کورٹ دیکھ رہا ہے اور جب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک وزارت قانون، نیب یا کوئی بھی کیس کے بارے میں مزید کارروائی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرنا ہے، اس دوران کوئی سزا بڑھائی یا کم نہیں کی جاسکتی، لہٰذا یہ ایک قانونی معاملہ ہے اور اسے اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا احتساب عدالت کے جج نے فیصلہ کسی دباو¿ میں دیا۔انہوںنے کہاکہ جج ارشد ملک کے مطابق انہوں نے کوئی دباو¿ میں فیصلہ نہیں دیا لیکن ویڈیوز کو بھی اسی تناثر میں دیکھا جائےگا تاہم کسی کو عدالتوں پر دباو¿ کی اجازت نہیں دی جائےگی۔دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں واضح کہا ہے کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ میری تقرری کس وجہ سے کی جارہی ہے۔نواز شریف کے خلاف کیس کے میرٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں لندن کے فلیٹس کی منی ٹریل مانگی گئی ہے، جج کے اقدام سے لندن کے فلیٹ ختم نہیں ہوجاتے، یہ کیس ایسا نہیں جو جج کے ویڈیو یا بیان پر منحصر ہو۔معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ جج ارشد ملک کا بیان حلفی ایک ہی طرف اشارہ کرتی ہے، اس میں وہی لفظ لکھا ہوا ہے جو پاناما کے فیصلے میں تھا اور وہ لفظ ’مافیا ‘ کا تھا۔انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کے مطابق جج ارشد ملک سے دو مواقع پر رابطے کیے جاتے ہیں، ایک اس وقت جب نواز شریف کے خلاف کیس چل رہا تھا تو ناصر جنجوعہ، ماہر جیلانی اور ناصر بٹ رابطہ کرتے ہیں، یہ لوگ لالچ اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں جبکہ دوسرا موقع فیصلے کے بعد کا ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ جج کا تقرر بھی اپنے مقاصد کےلئے کروایا جاتا ہے، لہٰذا ہمیں یہ دیکھنا ہوگا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ حلفیہ بیان میں جج کہہ رہے ہیں کہ ان کا تقرر کروایا گیا، اس پوری اسکیم کا آغاز تقرر سے ہوتا ہے جس کے بعد انہیں 10 کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس دوسرے جج کو منتقل بھی انہیں کی درخواست پر ہوا تھا کیونکہ یہ کیس پہلے جج محمد بشیر کی عدالت میں تھا لیکن ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ کیس جج ارشد ملک کی عدالت میں گیا تھا۔معاون خصوصی نے کہا کہ پورا منصوبہ تھا کہ کسی طرح پسند کا فیصلہ لے لیا جائے لیکن جب اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں آتا تو بیان حلفی کے مطابق فروری 2019 سے ان سے دوبارہ رابطہ کیا جاتا ہے اور نیا کردار خرم یوسف اس میں شامل ہوتا ہے جبکہ اس کے بعد ایک اور کردار میاں طارق سامنے آتا ہے۔پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ جج کے بیان حلفی کے مطابق میاں طارق کی وجہ سے بلیک میلنگ شروع ہوتی ہے اور جج کو ایک ویڈیو دکھائی جاتی ہے، جس کے بعد وہ بلیک میل ہونا شروع ہوئے، اس کے علاوہ اس میں شدید الزامات لگائے گئے۔معاون خصوصی نے کہا کہ بیان حلفی میں میاں نواز شریف کا نام لیا گیا ہے کہ ضمانت کے دوران جاتی امرا میں ان کو سزا دینے والے جج نے ان سے ملاقات کی کیونکہ ناصر بٹ جج کو بلیک میل کر کے وہاں لے کر گیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv