تازہ تر ین

ویڈیو ٹیپ سکینڈل ، سازش بے نقاب

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘کرائم رپورٹر‘ایجنسیاں) جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا پرانی ویڈیو دکھا کر دھمکی دی گئی، تعاون مانگاگیا، نواز شریف نے کہا تعاون کریں مالامال کردیں گے اور حسین نواز نے پچاس کروڑکی آفر کی۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تہلکہ خیزانکشافات سامنے آئے، ارشد ملک کے بیان حلفی اور خط کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا، بیان حلفی میں ارشد ملج نے رشوت کی پیش کش اور دبا دھمکیوں کا ذکر کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں بتایا سماعت کےدوران بھی مجھ سے رابطہ اور ملنے کی کوشش کی جاتی رہی، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور کہا تعاون کریں ، وہاں سے سلسلہ شروع ہوا۔ جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق مجھے رائے ونڈ بھی لے جایاگیا اور نوازشریف سےملاقات کرائی گئی، نوازشریف نےکہاجو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، ہم آپ کو مالامال کردیں گے۔ بیان حلفی میں کہا گیا ناصربٹ اور ایک مزید کریکٹر مجھ سے مسلسل رابطے میں رہا، فیملی کو بھی بتایا شدید دبا میں ہوں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں، فیصلے کے بعد بھی مجھے دھمکیاں دی گئیں اورکہاگیا تعاون کریں، کہاگیا آپ یہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دے دیں، ورنہ ویڈیو لیک کردیں گے۔ جج ارشد ملک نے کہا عمرہ کرنے گیا تو وہاں حسین نواز سے ملاقات کرائی گئی، حسین نواز نے کہا ہم سے تعاون کریں ہم آپ کو بیرون ملک سیٹ کردیں گے، حسین نواز نے 25 اور پھر 50 کروڑ کی آفر کی، رشوت کی پیشکش قبول نہیں کی تو جان سے مارنے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دی اور کہا سعودی عرب سے پاکستان جانے کی ضرورت نہیں ،آپ یہاں یاکسی اور ملک جاناچاہتے ہیں تو دستاویزات بنا دیں گے۔ بیان حلفی میں کہنا تھا ملتان کی ایک نجی محفل کی16 سال پرانی ویڈیو معلوم نہیں کیسے حاصل کی گئی، ویڈیولیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں اور کہا گیا تعاون کریں، سماعت کے دوران نواز شریف، ناصر بٹ اوردیگر نے دبا میں رکھا، نواز شریف نے بھی جاتی امرا میں پیسوں کی آفر کی اور کہا تعاون کریں۔ ارشد ملک نے بتایا نواز شریف کیخلاف فیصلہ سنانے کے بعد کہا گیا کہ نواز شریف کیلئے ویڈیو ریکارڈ کرائیں، ویڈیو میں کہیں کہ میں نے غلط فیصلہ کیا، یہ بھی کہیں کہ فیصلہ کسی دبا میں کیا گیا ہے تاکہ نواز شریف کو تسلی ہو۔ احتساب عدالت کے جج نے کہا ناصربٹ کیساتھ ملاقات میں خفیہ ریکارڈنگز کی جاتی رہیں، ناصربٹ کیساتھ دیگرلوگ بھی ہوتے تھے، جو دھمکیاں دیتے تھے، کہا جاتا تھا 4 ،5 قتل کرچکے ہیں، مزید بھی قتل کرسکتے تھے، بچوں سے متعلق بھی دھمکیاں دی جاتی تھیں، ابھی بھی مجھے بلیک میل اور دھمکیاں دیتے ہیں۔ بیان حلفی کے مطابق مہر جیلانی اور ناصرجنجوعہ سے میری پرانی شناسائی ہے، جب احتساب عدالت میں تعینات ہوا تو یہ دونوں آئےتھے، ناصرجنجوعہ نے کہا میرے کہنے پر آپ کی تعیناتی ہوئی، کیسز کی سماعت کے دوران ایک نجی محفل میں بھی ان سےملاقات ہوئی ، ناصر جنجوعہ نے مجھے کہا دونوں کیسزمیں نواز شریف کو بری کریں۔ ارشد ملک کا کہنا تھا ہل میٹل، فلیگ شپ کیسز کے دوران بھی بریت کیلئے رقم کی پیش کش ہوئی، مجھے کہاگیا ان کیسزمیں بری کریں تو میاں صاحب منہ مانگی رقم دیں گے، میں نے ناصرجنجوعہ کو کہا 56 سال 6 مرلہ کےگھر میں گزارے ہیں، کیسز کا فیصلہ اپنے حلف کے مطابق دوں گا، مجھے کچھ نہیں چاہئے۔ بیان حلفی میں کہا گیا ناصرجنجوعہ نے کہا 100 ملین یورو 20 گاڑی میں ہی موجود ہیں، رشوت سے انکار کیا اور واضح کیا فیصلہ میرٹ پر کروں گا، رشوت سے انکار پر دبے الفاظ میں نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی گئیں، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب کو کیسز سے بچانے کیلئے کسی بھی حدتک جاسکتا ہوں۔ جج ارشد ملک نے کہا لالچ، دھونس، دھمکیوں کے باوجود عزم کر رکھا تھا، فیصلہ میرٹ پرکروں گا، فیصلے کے بعد کچھ دنوں تک خاموشی رہی پھر بلیک میلنگ شروع ہوگئی، فروری 2019میں خرم یوسف اور ناصربٹ سےملاقات ہوئی، ناصربٹ نے کہا کیا آپ کو ناصرجنجوعہ نے ملتان والی ویڈیو دکھائی۔ بیان حلفی میں بتایا گیا کچھ دنوں بعد میرے پاس میاں طارق اوراس کا بیٹا آئے، میاں طارق نے مجھے ایک من گھڑت ویڈیو دکھائی، ویڈیو دکھانے کے بعد سے ناصربٹ ، ناصرجنجوعہ مجھے بلیک میل کرتے رہے، مجھ پر دبا ڈالاگیاکہ کسی نہ کسی طرح میاں صاحب کی مددکرو، ناصر جنجوعہ نے کہا آڈیو میسج ریکارڈ کرائیں نوازشریف کو سزا دبا میں دی اور انتہائی باوثوق لوگوں کے کہنے پر اور شواہد نہ ہونے پر سزا سنائی۔ جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ یقین دلایاگیا آڈیو میسج میاں صاحب کو سنانے کے بعد ڈیلیٹ کر دیا جائےگا، ریکارڈنگ سے انکار کیا تو جملے دہرانے کیلئے کہاگیا، ناصر بٹ کچھ دن بعد آیا کہا انکار پر بھی ناصرجنجوعہ نے ریکارڈنگ کرلی، ناصر بٹ نے کہا میاں صاحب آڈیو میسج سے مطمئن نہیں، ملنا چاہتے ہیں، جاتی امرا چلیں وہاں ساری باتیں میاں صاحب کو بتائیں۔ انھوں نے مزید کہا ناصربٹ نے ملتان ویڈیو پھر بطور دھمکی استعمال کی، ناصر بٹ کیساتھ شاید6 اپریل کو جاتی امراگیا تھا، میاں صاحب کے سامنے ناصر بٹ نے خود ہی بولناشروع کردیا، میں نے مان لیا کہ سزا عدلیہ، فوج کے دبا میں دی، میں نے نواز شریف کو کہا ہل میٹل میں سزا میرٹ پر دی ہے اور فلیگ شپ میں نامکمل شواہد پر بری کیا، نواز شریف کو میری باتیں پسند نہیں آئیں اور ہم وہاں سے چلے گئے۔ بیان حلفی میں کہا گیا جاتی امرا سے واپسی پر ناصر بٹ رنجیدہ نظر آیا، ناصربٹ نے غصے میں کہا جاتی امرا میں آپ نے زبان کی لاج نہیں رکھی، آپ نے بات خراب کی، اب سزا کے خلاف اپیل میں میاں صاحب کی مدد کریں، میاں صاحب کے اطمینان کیلئے سزا کے خلاف اپیل پر تجاویز دیں، جس طرح کی بلیک میلنگ کی جارہی تھی تو مجھے ناصر بٹ کی بات ماننی پڑی۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ناصر بٹ کے ساتھ جاتی عمرہ گیا، مجھے سے ملتے ہوئے میاں صاحب کا موڈ کافی خراب تھا، میں نے وضاحت کرنے کی کوشش کی لیکن میاں صاحب نے خوش آئند ردعمل نہ دیا، ناصر بٹ نے دھمکیاں دے کر کہا کہ فیصلے میں قانونی سقم بتادیں، میں نے ناصر بٹ کے مطالبے کو قبول کرلیا، مئی میں عمرے پر سعودی عرب گیا جہاں مجھ سے حسین نواز کی فون پر بات ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق جج ارشد ملک نے ویڈیو اسکینڈل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کو خط اور بیان حلفی لکھ کر مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے رجسٹرار کو حکم دیا کہ جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی کو نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ جسٹس عامر فاروق کے حکم پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے رجسٹر نے خط اور بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا۔جج ارشد ملک کے چار صفحات پر مشتمل خط میں کہا گیا ہے کہ مہر جیلانی اور ناصرجنجوعہ نے نوازشریف کا کیس آنے سے پہلے مجھ سے رابطہ کرکے کہا کہ ہم نے آپ کو یہاں لگوایا ہے، کیس جیسے ہی میرے پاس آیا تو دھمکیاں اور لالچ دینا شروع کردیا، سماعتوں کے دوران ناصر جنجوعہ نے ملاقات کرکے کہا جتنے پیسے چاہئیں لیں، فیصلے حق میں دینے پر میاں صاحب منہ مانگی قیمت دیں گے، لیکن میں نے کسی لالچ اور دھمکی کے بغیر فیصلہ دے دیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے مقررکرلی گئی ہے ، چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ 16جولائی (منگل )کودرخواست کی سماعت کرے گا ،آئینی درخواست پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے اشتیاق احمد مرزا نے ایڈوکیٹ چوہدری منیر صادق کے ذریعے دائر کی ہے جس میں وفاقی حکومت،اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم صفدر ،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق ، ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر متنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق وزارت قانون کو خط لکھ دیا گیا ہے کہ فاضل جج کی خدمات واپس لی جائیں اور نئے جج کی تعیناتی جلد کی جائے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کے خط اور بیان حلفی کو نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ کا حصہ بنانے کا بھی حکم دیدیا ہے۔رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق جج کی تقرری اور ہٹانے کیلئے چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت ضروری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ جج ارشد ملک کو واپس وزارت قانون بھیج رہی ہے، انکوائری ہائیکورٹ نے کرنی ہے یا وزارت نے ؟ فیصلہ وزارت قانون کریگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں خط اور بیانے حلفی جمع کرایا جو کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کے حوالے کیا خط اور بیانے حلفی میں ارشد ملک نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے اور میرے خلاف پروپیگنڈا ہورہا ہے میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ہے ویڈیو کو ایڈٹ کرکر چلایا جارہا ہے ،تاہم کچھ ہی دیر بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا اور قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارت قانون کو خط بھی لکھ دیا ہے کہ جج ارشد ملک کی خدمات کو فوری طور پر واپس لی جائیں اور نئے جج کی تعیناتی جلد کی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے مطابق جج ارشد ملک کو ڈیپوٹیشن پر احتساب عدالت میں لگایا گیا تھا جج کو تقرری سے ہٹانے کیلئے وزارت قانون سے مشاورت کی جائے گی کیونکہ جج وزارت قانون کے ماتحت ہوتا ہے اور اسلام آباد براہ راست ارشد ملک کی انکوائری نہیں کرسکتا اب خط کی انکوائری وزارت قانو ن کرے کی یا اسلام آباد ہائیکورٹ اس کا فیصلہ وزارت قانون نے کرنا ہے اور وزارت قانون ہی نئے جج کو تعین کرے گی اور جج ارشد ملک کی خدمات دوبارہ وزارت قانون کے حوالے کی جارہی ہے۔العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے بعد شریف خاندان نے جال بچھایا۔ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر کی بجائے دوسرے جج سے کرانے کی درخواست دی۔ اس دوران دوسرے جج ارشد ملک کے خلاف مواد اکٹھا کر کے ٹریپ کیا گیا ناصر بٹ سے جج ارشد ملک کے تعلقات اس دور سے ہیں جب وہ بطور وکیل راولپنڈی میں کام کرتے تھے، ناصر بٹ چونکہ مختلف جرائم میں ملوث تھا اس لئے بطور ملزم کے وکیل سے رابطہ کیا یہ رابطہ بعد میں تعلقات میں تبدیل ہوا۔ جو جج بننے کے بعد بھی جاری رہا، اس دوستی اور اعتماد کی بنائ پر جج ارشد ملک سے وہ ایسی باتیں اگلواتے رہے جن کو شریف خاندان کے مفاد میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv