تازہ تر ین

مخالفین کی فائرنگ سے زین کا قتل ، آخر پولیس کہاں تھی ائیر پورٹ تو بڑا حساس علاقہ ہے: آغا باقر ، لاہور ایئر پورٹ پر قتل ،پولیس مخالفین میںصلح کرائے ور نہ یہ سلسلہ رکنے والانہیں :ضیا شاہدکی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) لیگل ایڈوائزر آغا باقر نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور ایئرپورٹ،مخالفین کی فائرنگ سے عمرہ سے واپس آنے والا شخص زین علی تو قتل ہوا ہی لیکن اس میں ایک عام شہری ٹیکسی ڈرائیور اکرم بھی لقمہ اجل بنا جبکہ تین شہری سیف اللہ ،سیع اللہ اورفراز زخمی ہوئے۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس وا چ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے آخر سیکیورٹی فورسز ،پولیس کہاں تھی ایئرپورٹ تو بڑا ہی حساس ایریا ہوتا ہے۔قانون یہ دیکھتا ہے مارنے والے کی مقتول کو قتل کرنے کی نیت تھی یا نہیں پھر خوف و ہراس بھی پھیلا۔فائرنگ کرنے والے شان اور ارشد مبینہ طور پر کرائے کے قاتل تھے جو گرفتار کر لئے گئے قتل ہونے والا زین پیپلز پارٹی رہنمائ بابر بٹ کے قتل کیس میں نامزد تھا اور کچھ عرصہ قبل عدالت سے ضمانت پر رہا ہوا تھا۔ مقتول بابر بٹ کے بھائی ایثار الحق نے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے شاید انہوں نے سیکشن 109سے بچنے کے لئے یہ بیان دیا بہرحال اصل بات تو قاتل ہی بتائیں گے۔ ایئرپورٹ پر ایک ہی کیمرہ تھا جو خراب تھا ملزمان خواتین کی مدد سے ایئرپورٹ پہنچے۔اس قسم کے واقعات میں قانون کے مطابق 780اے کی دفعہ لگتی ہے جبکہ معینہ مدت میں مقدمہ ختم کرناہوتا ہے۔پولیس کا کام ہے شہادتیں اکٹھی کر کے عدالت کے سامنے رکھ دے۔پولیس خود سے کیس میں دبا? نہیں ڈال سکتی۔قتل کیس میں قانون و شرع دیت کی بھی اجازت دیتا ہے تاکہ زمین پر مزید فساد نہ ہو۔ائر پورٹ پر اس لئے مارا گیا تاکہ دنیا کو بتایا جائے ہم نے بدلہ لے لیا اور دھاک بیٹھی رہے۔اب جو بےگناہ ٹیکسی ڈرائیور مارا گیا اس کے بچوں کا کیا بنے گا۔پولیس کو بھی چاہئے مخالفین میں صلح کے لئے کردار ادا کرے۔سینئر صحافی ضیائ شاہد نے کہا کہ ایئرپورٹ پر فائرنگ و قتل کا معاملہ چند انسانی جانوں کا معاملہ نہیں دہشت کے سماں کا بھی ہے۔دیکھنا چاہئے کیا ایسے کیسز میں صلح ہو سکتی ہے کیونکہ عموما ایسے کیس میں یہ آخری قتل نہیں ہوتا ابھی اگلا آنا ہوتا ہے یعنی نہ ختم ہونے والا سرکل چل پڑتا ہے اس سرکل کو ختم کرنے کے لئے صلح ضروری ہے اسلام کے ابتدائی دور میں صلح حدیبیہ مشہور تھی فتوحات کے دور میں صلح حدیبیہ پر مسلمانوں نے اعتراضات اٹھائے تو سیانوں نے کہا تمہیں پتہ نہیں یہ صلح حدیبیہ تمہارے لئے اور کتنی فتوحات لے کر آئے گی بعد میں واقعی ایسے ہوا۔ایئر پورٹ جیسی جگہ پر سیکیورٹی کا یہ عالم ہو جابجا پولیس کے ناکے بھی ہوں ایسی واردات ہونا ایسے ہی ہے جیسے فلموں میں کا? بوائے فائرنگ کرتے پھرتے ہیں بات بات پر رائفل نکالتے ہیں۔یہ قتل منصوبہ بندی کے تحت ہوا دو مختلف گروپوں کی آپس کی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہوئے میں سمجھتا ہوں ایسے واقعات سے بچنے کے لئے ایک طرف ٹرکاں والے اور دوسری طرف بٹ گروپ کی دیرینہ دشمنی ختم کرائی جائے پتہ نہیں اور کتنے لوگ اس کی نذر ہوں گے۔یہ دشمنی پتہ نہیں کب سے چلی آرہی ہے قانون اپنا راستہ ضرور لے لیکن بالآخر ایسی دشمنیوں کو ختم کرانا پڑے گا۔پنچاب میں آئی جی چوہدری سردار محمد بہت مشہور تھے دیگر بھی بہت سے پولیس آئی جی رہے ہیں جن کا مشن ہی پنجاب کے متحارب گروہوں کے درمیان صلح صفائی کرانا تھا۔موجودہ کیس میں ملزم کرائے کا قاتل تھا اس طرح آپ کسی کو بھی پیسے دے کر قتل کرا سکتے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ عام قتل سے زیادہ خونریزی والا قتل ہے کیونکہ ایسے قتل میں پہلے سے ریکی اور منصوبہ بندی کی گئی۔ ہو سکتا ہے کیمرہ جان بوجھ کر خراب کیا ہو یہ اتفاقی قتل نہیں تھا ایسے قتل کی ہسٹری ٹریس کرنا کہ مخالفت کہاں سے شروع ہوئی کتنے قتل ہو چکے ہر سٹوری کو کھنگالا جائے تو کوئی راستہ نکل ہی آتا ہے راستہ نکالنا ہے معاملہ الجھانا نہیں ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv