آرکنساس(ویب ڈیسک) یونیورسٹی آف آرکنساس کے ماہرین نے انتہائی کامیابی سے لیزر کا ایک تجربہ کیا ہے۔ یہ جدید نظام خون میں موجود کینسر خلیات (سیلز) کو پہچان کر انہیں جلد کے باہر سے ہی ختم کرتا ہے۔سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس کے مرکزی سائنسدان پروفیسر ولادمیر زیروف کہتے ہیں،’ یہ طریقہ بے ضرر اور غیرتکلیف دہ ہے جو خلیات کے پھیلاﺅ کو حقیقی وقت (ریئل ٹائم) میں روکتا ہے۔ اس طرح بہت حد تک کینسر سے ہونے والی اموات سے بچا جاسکتا ہے۔سرطانی رسولی والے یا سرطانی ٹیومر میں ڈھلنے کے لیے تیار خلیات پر لیزر کی شعاعیں ڈالی جاتی ہیں تو وہ دیگر صحتمند خلیات کے مقابلے میں زیادہ توانائی جذب کرتے ہیں اور گرم ہوجاتے ہیں۔ اس گرمی سے وہ پھیلتے ہیں اور پھر پھول کر پھٹ جاتے ہیں۔پروفیسر ولادمیر کہتے ہیں کہ اس سے قبل لیزر شعاعوں کی جسامت بڑی تھی جو کینسر خلیات کو تباہ کرنے کے لیے موزوں نہیں تھی۔ لیکن اب لیزر ٹیکنالوجی میں جدت سے انتہائی باریک لیزر بنائی گئی ہیں جو سرطانی خلیات کو تباہ کرسکتی ہیں۔اس اہم ترین ایجاد کو انسانوں پر بھی آزمایا جاچکا ہے۔ ڈاکٹر ولادمیر زیروف کے مطابق ایک مریض کے جسم میں زیرِ گردش سرطانی رسولیوں کے 96 فیصد خلیات کو تباہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ ایسے آلات پہلے بھی بنائے جاتے رہے ہیں لیکن نئی لیزر پہلی مرتبہ انسانوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ یہ لیزر نظام ایک گھنٹے میں ایک لیٹر خون کی اسکیننگ کرکے انہیں سرطانی خلیات سے پاک کرتا ہے۔جب ماہرین نے 28 مریضوں پر اسے آزمایا تو لیزر سسٹم نے کامیابی سے 27 افراد میں کینسر سیل دریافت کرلیے۔ اس وقت جو بھی دستیاب ٹیکنالوجی ہے اس کے مقابلے میں یہ 1000 گنا بہتر اور حساس ہے۔