لندن(ویب ڈیسک) ایک سائنسی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ جو طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ دیگر کے مقابلے میں صحت مند رہتے ہیں اور ان میں دل کے امراض اور فالج کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے، یعنی ہر 3.6 اضافی سال تعلیم کے بدلے طالب علموں کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) میں ایک یونٹ کی کمی ہوتی ہے۔مطالعہ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عین پڑھائی کی مدت میں طلبا و طالبات بلند فشارِ خون (بلڈ پریشر) سے بھی محفوظ رہتے ہیں جو لامحالہ امراضِ قلب، فالج اور دیگر بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔برطانیہ کی چار ممتاز جامعات نے یہ تفصیلی سروے کیا ہے جن میں آکسفورڈ، کیمبرج، یونیورسٹی آف برسٹل اور امپیریل کالج لندن شامل ہیں۔ اگرچہ اس میں جسمانی وزن، تمباکو نوشی اور دیگر عوامل کو بھی شامل کیا گیا تھا تاہم ماہرین نے نتیجتاً کہا ہے کہ ہر اضافی ساڑھے تین سال کی تعلیم دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتی ہے۔واضح رہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد اپنی صحت اور دیگر طرز زندگی کا زیادہ شعور رکھتے ہیں اور وہ کم کم بیمار ہوتے ہیں لیکن اس تحقیق میں دیگر عوامل بھی دیکھے گئے ہیں۔اس تحقیق میں 20 ہزار طلبا و طالبات کے علاوہ دیگر 10 لاکھ افراد کا بھی مطالعہ کیا گیا ہے۔ ماہرین نے ان کے ڈی این اے کے ایک مقام سنگل نیو کلیوٹائڈ پولی پارفزم (ایس این پی) پر بھی غور کیا ہے جو تمباکو نوشی، بی ایم آئی اور بلڈ پریشر کے لیے ایک بایو مارکر کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین نے یہ جینیاتی تعلق بھی تعلیم یافتہ لوگوں میں بطورِ خاص نوٹ کیا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ طلبا و طالبات کی 40 فیصد تعداد کم بی ایم آئی، مناسب بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی کی جانب رغبت نہ رکھتے ہوئے دل کے امراض اور فالج سے محفوظ رہتی ہے۔اگرچہ اعلیٰ تعلیم اور اس کا شعور بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے لیکن اس رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ عام ان پڑھ افراد بھی باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے اجتناب اور خوراک کا خیال رکھتے ہوئے ان بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ اگر اس پر عمل کرلیا جائے تو 80 فیصد تک ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔