واشنگٹن(ویب ڈیسک) غریب اور پسماندہ ممالک میں غریب علاقوں کی ہزاروں ماﺅں کو کم خرچ غذائی فارمولہ دینے سے ان سے جنم لینے والے بچوں کے وزن میں متاثرکن اضافہ دیکھا گیا ہے۔حمل ٹھہرنے سے قبل اور مدتِ حمل کے پہلے تین ماہ میں دیہی علاقوں میں رہائشی ماو¿ں کو گاڑھے دودھ، سویابین اور مونگ پھلی سے بنی غذائی سپلیمنٹ دی گئی۔ اس میں موجود وٹامن ، فیٹی ایسڈز، معدنیات اور ضروری پروٹین سے ایک جانب ماﺅں کی صحت اچھی ہوئی تو دوسری جانب اوسط سے زیادہ وزنی بچوں نے جنم لیا۔اپنی نوعیت کے پہلے بین الاقوامی مطالعے میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ ہیومن ڈویلمپنٹ (این آئی سی ایچ ڈی)، گلوبل نیٹ ورک فور وومن اینڈ چلڈرن ہیلتھ ریسرچ اور دیگر اداروں کے ماہرین نے حصہ لیا اور اس کے اخرجات بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن نے ادا کئے ہیں۔اس مطالعے میں پاکستان، بھارت، گوئٹے مالا اور کونگو کی 7300 خواتین کو شامل کیا گیا۔ خواتین کو حمل سے قبل یا حمل ٹھہرنے کے پہلے تین ماہ تک غذائی سپلیمنٹ دیا گیا اور ایک گروہ کی خواتین کو وہ سپلیمنٹ نہیں کھلایا گیا۔ اس کے حیرت انگیز نتائج مرتب ہوئے۔بچوں کی پیدائش کے بعد دیکھا گیا کہ اوسطاً ان کا وزن زیادہ دیکھا گیا، ان کے سر اور بازو کا گھیر بھی بڑھا ہوا تھا۔ یعنی جن خواتین نے سپلیمنٹ پابندی سے استعمال کیا تھا ان میں سپلیمنٹ نہ کھانے والی خواتین کے مقابلے میں پستہ قد اور کم وزن بچوں کا خطرہ 31 فیصد تک کم دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان سمیت مائیں غذائی قلت کی شکار ہیں اور ایسی صورت میں حاملہ ہونے پر ان کے بچے کم وزن اور کم لمبائی کے حامل پیدا ہوتے ہیں جنہیں پستہ قد (اسٹنٹڈ) بچے کہا جاتا ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ ماﺅں کو دورانِ حمل دی جانے والی متوازن غذا بچے کی مکمل ترین صحت کی ضمانت ہوتی ہے۔ جو بچہ دنیا میں آتا ہے وہ ایک دن کا نہیں بلکہ نوماہ کا ہوتا ہے اسی لیے ماں کی خوراک کوکھ میں بچے کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔