تازہ تر ین

حاملہ بیوی کو زندہ جلانے والا ساتھی سمیت رہا ، متاثرہ خاندان انصاف کیلئے خبریں آفس پہنچ گیا

فیصل آباد ( عاطف چوہدری ) حاملہ بیوی کو زندہ جلانے والا ملزم ساتھی سمیت آزاد، پولیس ملزمان کی سرپرست بن گئی، نزعی بیان کے باوجود پولیس نے قتل کے واقعہ کو خود کشی قرار دے دیا، ڈی ایس پی سے لے کر آئی جی پنجاب تک دی جانے والی درجنوں درخواستوں کے باوجود علاقہ پولیس نے ملزمان کے خلاف کاروائی کرنے سے انکار کر دیا، خاتون کے ورثاء حصول انصاف کے لئے،، خبریں ،، آفس پہنچ گئے، تھانہ ساندل بار کے علاقہ 30 ج ب کے رہائشی کوثر پروین زوجہ آصف اور اس کے بیٹے مدعی مقدمہ عظیم نے بتایا کہ میری 26 سالہ بہن نگینہ بی بی کی شادی ڈیڑھ سال قبل گاوں ہی کے رہائشی عارف کے ساتھ ہوئی تھی، دونوں میاں بیوی کی یہ دوسری شادی تھی، عارف کے دیگر خواتین کے ساتھ تعلقات تھے اور میری بہن نگینہ اپنے شوہر عارف کو غلط کاموں سے منع کرتی تھی اسی وجہ سے دونوں میاں بیوی میں اکثر جھگڑا رہتا تھا، 9 مئی کو دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا تو عارف کا بھائی شہزاد بھی جھگڑے میں کود پڑا، دونوں بھائیوں نے مل کر پہلے میری بہن نگینہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اس پر پیٹرول چھڑک کر اسے زندہ جلا دیا جبکہ اس وقت میری بہن تین ماہ کی حاملہ تھی، وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی ہم موقع پر پہنچے تو دونوں ملزمان فرار ہوگئے، ہم شدید زخمی نگینہ بی بی کو الائیڈ ہسپتال میں لے کر آے، جہاں پر تقریبا بائیس گھنٹے کے قریب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد نگینہ نے دم توڑ دیا، اسی دوران میری زخمی بہن نے سب انسپکٹر رانا حامد سمیت پولیس پارٹی کو متعدد بار نزعی بیان دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے عارف اور اس کے بھائی شہزاد نے جلایا ہے، جس پر پولیس نے خود ہی تحریر لکھ کر میری مدعیت میں دونوں ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 336b, 109,34 ت پ کے تحت مقدمہ نمبر 151/18 درج کر لیا، بعد ازاں ایک سابق ڈی ایس پی کے کہنے پر سب انسپکٹر رانا حامد نے مبینہ طور ملزمان سے ملی بھگت کر لی، پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے بغیر گرفتاری ڈالے تقریبا ڈیڑھ ماہ تھانہ ٹھیکریوالہ کی حوالات میں بند رکھا، اس دوران رانا حامد مجھے ڈیڑھ دو لاکھ روپے لے کر صلح کرنے پر مجبور کرتا رہا، میرے انکار پر پولیس نے ملی بھگت سے وقوعہ کو خودکشی قرار دے کر دونوں ملزمان کو رہا کر دیا، دونوں ملزمان نے رہا ہونے کے بعد گاوں میں خوشیاں منائیں، مٹھائی تقسیم کی اور دیگیں پکا کر لوگوں کی دعوت کی، میں نے انصاف کے حصول کے لئے ڈی ایس پی سرکل صدر، ایس پی اقبال ٹاون، ایس ایس پی انویسٹی گیشن، سی پی او، آر پی او، آئی جی پنجاب اور چیئرمین انسانی حقوق کمیشن کو درجنوں درخواستیں دیں مگر کسی نے بھی مجھے انکوائری کے لئے نہیں بلایا، اگر میں اپنے طور پر پولیس افسران کے دفاتر میں درخواستوں کے بارے میں پوچھنے جاتا ہوں تو تو ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر سمیت تمام پولیس افسران مجھے ڈرا دھمکا کر دفاتر سے نکال دیتے ہیں، اب میری درخواست ایس ایس پی آر آئی بی کے پاس کئی دنوں سے انکوائری کے لئے پڑی ہے مگر مجھے کسی نے نہیں بلایا، متاثرہ خاندان نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ملزمان کے خلاف درج مقدمہ میں قتل کی دفعہ شامل کی جاے اور ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جاے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv