تازہ تر ین

این آر او نہ کوئی مک مکا ، ایک ایک کو جیل ڈالونگا : وزیراعظم

کوالالمپور (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی کو این آر او دیں گے نہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کی اجازت دیں گے، اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے، ان کو ڈر ہے جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی، ہرسال پاکستان میں10ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے،حکومتی اقدامات کی بدولت منی لانڈرنگ کوانتہائی مشکل بنا دیں گے، حکومت برآمدات میں اضافہ ،سرمایہ کاری کے فروغ، ترسیلات زر کے عمل کو قانونی اورباضابطہ بنانے اورمنی لانڈرنگ کے خاتمے کے چارنکاتی پروگرام کے ذریعے معیشیت کو بہتر بنانے کی پالیسی پرگامزن ہے،پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے، اگلے ہفتے حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا، سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔گزشتہ روز ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افراد، اداروں اور قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، اونچ نیچ اس لئے آتی ہے کیونکہ اللہ کی طرف سے یہ ایک پیغام ہوتا ہے کہ آپ غلطی کر رہے ہو اس کو ٹھیک کر دو، جو قو میں اپنی غلطیاں ٹھیک نہیں کرتیں اللہ انہیں برباد کر دیتا ہے لیکن جو قوم اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اصلاح کے راستے پر چلتی ہے وہ مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ اسے مہاتیر محمد جیسا رہنما ملا جس نے اپنی ذات کی بجائے اپنی قوم کا سوچا ، انہوں نے نہ کوئی فیکٹری لگائی اور نہ منی لانڈرنگ کی۔ مہاتیر محمد نے ثابت کیا کہ گورننس ٹھیک کرنے سے معاملات کیسے بہتر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے ، پاکستان میں جتنا استعداد ہے دنیا کے کسی ملک میں اتنا نہیں ہے۔ ملائیشیا کے لیڈر نے کم وقت اور کم وسائل کے ساتھ اپنی قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گا مزن کیا۔ ایک وقت تھا کہ پاکستان کی صنعتی پیداوار ایشیاءکے چار ممالک سے زیادہ تھی آج صورتحال یہ ہے کہ 21 کروڑ آبادی کا پاکستان24 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے جبکہ 3 کروڑ کی آبادی کا حامل ملک ملائیشیا کا برآمدی بل 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں جب اللہ کے اصولوں کی پیروی نہیں کرتیں تو ان کی تقدیر میں بربادی لکھی ہوتی ہے لیکن قومیں جب محنت کرتی ہیں اور اللہ کے اصولوں کے مطابق چلتی ہیں تو کامیابی کی منزل حاصل کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے مبارک دن ہے ، نبی کریم نے یہ سبق دیا کہ قوم وہ ہوتی ہے جو اپنے کمزور طبقات کا خیال رکھے اور ان کے بارے میں احساس اور رحم دلی کا جذبہ رکھے۔ انہی بنیادوں پر آپ نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی جس میں انسانیت کو مقدم رکھا گیا۔ انہوں نے ہمیں یہ سبق سکھایا کہ وسائل نہیں بلکہ احساس اور رحم دلی کے ذریعے کامیابی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے معاشرے کے کمزور طبقات کو ریاست کا حصہ بنایا اور اس کی بنیاد پر ایک قوم کی تشکیل کی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اتنے مختصر وقت میں کسی قوم نے اتنی ترقی نہیں کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات اور نبی کریم کے اسوہ حسنہ سے مرتب کردہ رہنما اصولوں کی بنیاد پر ہم نے پاکستان کو آگے لیجانا ہے، یہ ایسا پاکستان ہو گا جہاں معاشرے کے کمزور طبقات کو سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل انہوں نے ایک تصویر دیکھی جس میں ایک مزدور اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کنارے سویا ہوا تھا اگر اس طرح کی تصویر یورپ میں جانور کی آتی تو اس پر شور اٹھ جاتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی بہتری موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چھتوں سے محروم لوگوں کو چھت، کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی اس سلسلے میں کام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ اگلے اتوار کو حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔ غربت کے خاتمے کے اس پروگرام میں ہم چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے جس نے اپنے 70 کروڑ شہریوں کو غربت کی دلدل سے نکالا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو مشکلات کا سامنا تھا پچھلی حکومتوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی وجہ سے قسطوں کی ادائیگی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے دوست ممالک سے قرضے لئے اور کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے کم سے کم قرضہ لیں لیکن یہ عارضی حل ہے اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے حکومت سنجیدہ ہے اور ہم نے چار نکاتی لائحہ عمل مرتب کیا ہے جس کے تحت برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا، سمندر پار مقیم پاکستانی وطن میں جتنے ترسیلات زر بھیج رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ یہ قانونی ذرائع سے ہوں اس ضمن میں وزیر خزانہ ایک پورا پیکیج بنا رہے ہیں جس میں لوگوں کیلئے آسانیاں ہوں گی اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو بھی قائل کیا جائے گا کہ اگر وہ قانونی ذرائع سے زرمبادلہ بھیجیں گے تو ملک کو 10 سے 15 ارب ڈالر مزید زرمبادلہ پاکستان کو مل سکتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی مشکلات کم ہو جائیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کو لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں جب ملک میں سرمایہ کاری ہو گی تو اس سے نہ صرف پاکستان میں ڈالر آئیں گے بلکہ ہمارے نوجوان، جو آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ آج اس تقریب میں بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ میرا رابطہ ہوا ہے میں نے ان میں ایک جنون دیکھا ہے یہ لوگ اپنے ملک کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ، ہمیں صرف گورننس کا نظام بہتر بنانا ہے اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے یہ دفتر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو منافع کمانے کے مواقع فراہم کئے جائیں کیونکہ سرمایہ کار منافع کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری کیلئے آتے ہیں۔ یہ بات آج سے 20 سال پہلے ڈاکٹر مہاتیر محمد نے مجھے بتائی تھی کہ ملائیشیا نے منافع کمانے میں سرمایہ کاروں کی مدد کی تھی جس کی وجہ سے وہاں بیرونی سرمایہ کاری شروع ہوئی یہی وجہ ہے کہ ملائیشیا جو ایک زمانے میں صرف ربڑ ایکسپورٹ کرتا تھا جبکہ آج ان کا برآمدی تجارت کا حجم 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاری کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا جب پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی تو بیروزگار نوجوانوں کو پاکستان سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت منی لانڈرنگ کی روک تھام پر بھی توجہ دے رہی ہے ہر سال ملک کا 10 ارب ڈالر کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی محنت مزدوری کر کے زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں جبکہ بعض لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے پیسہ باہر بھیج رہے ہیں، ہماری حکومت نے پہلی مرتبہ منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے کام کیا، حکومت منی لانڈرنگ کے حوالے سے قوانین کو سخت بنا رہی ہے دیگر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات بھی کئے جا رہے ہیں پاکستان سے جتنا پیسہ باہر گیا ہے ان کے بارے میں ہمیں معلومات مل رہی ہیں اور حکومت اس طرح کے اقدامات کر رہی ہے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ مشکل ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے ، پہلے دن مجھے تقریر نہیں کرنے دی گئی حالانکہ دنیا میں حکومت کو کم سے کم 90 دن دیئے جاتے ہیں لیکن یہ پہلے دن سے کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ختم ہو جائے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ بہت ساری معلومات وزیر داخلہ ہونے کی وجہ سے میری نظر سے گزر رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ شور اس لئے مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ انہوں نے جیل جانا ہے۔ اس لئے یہ ملکر جمہوریت بچانے کے نام پر اکٹھے ہو رہے ہیں ان میں دینی جماعتیں اور لبرل بھی شامل ہیں لیکن یہ جمہوریت نہیں بلکہ اپنی چوری بچانے کیلئے اکٹھے ہو رہے ہیں، ہماری حکومت نے کسی کو این آر او دے گی اور نہ چارٹر آف ڈیمو کریسی کے نام پر کسی کو مک مکا کی اجازت دیں گے۔ ہم ایک ایک کو پکڑیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں چوروں کی بات کرتا ہوں تو اپوزیشن والے شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ ہمارے ملک کو اللہ نے جتنی نعمتیں دی ہیں کسی ملک کے پاس نہیں ہیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یہ وقت ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے۔ انہوں نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی محنت کش ہونے کے ناطے اللہ کے دوست ہیں ، سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ انشاءاللہ مستقبل میں آپ کو پاکستان سے باہر روزگار کیلئے نہیں بلکہ سیرو سیاحت کیلئے باہر جانا پڑے گا۔دریں اثناءپاکستان نے ملائیشیا کے ساتھ ہائی ٹیک انڈسٹری میں باہمی تعاون کو فروغ دینے، بدعنوانی کے خاتمہ اور معاشی ترقی کے حصول کے لئے ملائیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہارکیا ہے، پاکستان اورملائیشیا کے وزراءاعظم نے تجارتی عدم توازن کے خاتمہ اور باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے مذاکرات اور رابطوں کی مسلسل ضرورت پر اتفاق کیا ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کے ملائیشیئن ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر محمد نے پترا جایہ میں ملائیشیا کے وزیراعظم کے دفتر پردانہ سکوائر میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے حوالے سے کئے گئے مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد بدھ کو ملاقات کی اور اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران دونوں رہنماﺅں نے بامقصد مذاکرات پر اطمینان کا اظہارکیا جن میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ وہ وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیر محمد سے ملنے میں گہری دلچسپی رکھتے تھے تاکہ ان کے ملک کی معیشت کی ترقی اور ملائیشیاکی مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ کے حوالے سے ان کے تجربات سے استفادہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام نے اپنی حکومتوں کو بدعنوانی کے خلاف جدوجہد اور کرپشن کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان ملائیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ملائیشیا سے یہ بھی سیکھنا چاہتا ہے کہ اس نے اپنے قرضوں کے مسائل پر کس طرح قابو پایا اور ملائیشیا کی سیاحت کے شعبے سے استفادہ کے ذریعہ ملکی معیشت کے استحکام میں کیسے مدد حاصل کی۔ پریس کانفرنس کے موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے کہا کہ ان کا ملک آسیان کے پلیٹ فارم پر پاکستان کوبھی مذاکرات میں شریک دیکھنا چاہتا ہے۔ ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے پاکستان اور ملائیشیا کی روایتی دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کومزید بڑھانے کے مختلف ذرائع سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب سے میں نے اقتدار سنبھالا ہے تو وزیراعظم عمران خان پہلے بین الاقوامی رہنما ہیں جنہوں نے ملائیشیا کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فنانس، سرمایہ کاری، سیاحت، حلال فوڈ کی صنعت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے اضافہ پر گفتگوکی ہے۔ ڈاکٹر مہاتیرمحمد نے کہا کہ میں نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی ہے اور میں 23مارچ2019ءکو یوم پاکستان کی پریڈمیں شرکت کروں گا۔ دفترخارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اورملائیشیا نے پام آئل، زرعی مصنوعات، فوڈ ریٹیل، حلال مصنوعات، آٹو موٹیو، آٹوموٹیو پارٹس، انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا۔اس موقع پر باہمی دلچسپی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر مہاتیرمحمد کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور پرامن انتقال اقتدار کو سراہا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے بھی وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کے وزیراعظم بننے اور انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور اس خواہش کا اظہارکیا کہ پاکستان نئی حکومت کے دور اقتدار میں قومی ترقی کے اہداف حاصل کرے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv