اوریگون(ویب ڈیسک) جن گھروں کے اندر بھرپور دھوپ آتی ہے وہاں صحت کےلیے مضر جراثیم (بیکٹیریا) کی مقدار بڑی حد تک کم ہوجاتی ہے جبکہ تاریک گھروں میں ایسا نہیں ہوتا۔اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ گھروں یا دفاتر کے تاریک کونوں میں جراثیم خوب پھلتے پھولتے ہیں اور سورج کی روشنی ان کی دشمن ہوتی ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف اوریگون کے سائنسدانوں نے ایک سروے کیا ہے جس کے بعد وہ ہر گھرسے یہی کہہ رہے کہ پردے کھول دیجیے اور گھر کے ہرممکن حصے تک دھوپ آنے دیجیے، بصورتِ دیگر آپ کا گھر مضر جراثیم کا گڑھ بن جائے گا۔یہ تحقیق اشکان فہیم پور نے کی ہے جو کہتے ہیں کہ اندھیرے میں 12 فیصد جراثیم اپنی تعداد بڑھاتے ہیں۔ جن کمروں میں دھوپ آتی ہے وہاں یہ شرح گھٹ کر تقریباً آدھی یعنی 6.8 فیصد رہ جاتی ہے۔ دھوپ میں شامل الٹراوائیلٹ (یووی) شعاعوں کی موجودگی میں صرف 6.1 فیصد جراثیم ہی اپنی آبادی میں اضافہ کرپاتے ہیں۔اس کی تصدیق کےلیے ماہرین نے چھوٹے چھوٹے گھر (ڈول ہاوس) بنائے جن میں دوسرے گھروں سے اٹھائی گئی مٹی لائی گئی۔ ان میں سے بعض پر سورج کی روشنی ڈالی گئی، بعض گھروں میں الٹراوائیلٹ شعاعیں ڈالیں اور کچھ گھروں میں اندھیرا رہنے دیا گیا۔ ماہرین نے یہ عمل 90 روز تک انجام دیا۔اپنی تحقیقات پر فہیم پوری نے کہا کہ ہمیں گھر اور عمارت بناتے وقت سورج کی روشنی کو مدِنظر رکھنا ہوگا۔ اگر گھروں میں روشنی بھرجائے تو اس سے جراثیم میں کمی ہوتی ہے اور امراض کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے۔