لاہور (سیاسی رپورٹر) ن لیگ، ان کے حمایتی اور کچھ مخصوص حلقوں کی جانب سے شہباز شریف کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کو ضمنی الیکشن سے جوڑا جا رہا ہے۔ اور کہا جا رہا ہے کہ ن لیگ پنجاب سے الیکشن جیت رہی ہے۔جبکہ غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 45 دن میں کسی بھی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا ہے اگر ایسا ہے بھی تو تحریک انصاف نے سادگی مہم شروع کرتے ہوئے ایسے اقدامات کئے ہیں کہ آج تک تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی مثال کے طور پر عمران خان کا وزیراعظم ہاﺅس، چاروں گورنرز کا بڑے گورنر ہاﺅس عوام کے لئے کھول دینا اور اس میں نہ رہنے کا اعلان بہت بڑا اقدام ہے ۔ پروٹوکول کا خاتمہ اپنے لئے سکیورٹی اور کروفر کے نظام کی تبدیلی، بلٹ پروف گاڑیوں کی نیلامی، قبضہ گروپوں کے خلاف سخت ایکشن اور کئی دوسرے اقدامات ایسے ہیں جنہیں عوام میں سراہا گیا۔ البتہ زیادہ سے زیادہ ان کے خلاف کوئی بات ہے تو مہنگائی ختم نہ کرنا ہے تاہم کسی بھی حکومت کو 45 دن میں کریڈٹ یا ڈس کریڈٹ دینا زیادتی ہے۔اس کے علاوہ حکومت کا کوئی ایسا سکینڈل بھی سامنے نہیں آیا جس میں کوئی کرپشن کی ہو۔ تو پھر کس طرح شہباز شریف کی گرفتاری ن لیگ کو ضمنی الیکشن میں شکست دینے کی سازش ہو سکتی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر 56 کمپنیوں اور آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں کرپشن کی تحقیقات ان کے دور حکومت سے چل رہی ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے شہباز شریف تحقیقات کے دوران تمام منصوبوں میں کرپشن پر تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔