تازہ تر ین

نواز ، شہباز کے بعد زرداری ، فریال تالپور کی باری آ سکتی ہے : ضیا شاہد ، شہباز کو گرفتار کر کے پی ٹی آئی ضمنی الیکشن میں فائدہ لینا چاہتی ہے : رانا ثنا ءاللہ کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ فواد چودھری نے خوفناک جملہ کہا ہے کہ ”ابھی بڑی بڑی گرفتاریاں ہونگی“ نواز، شہباز ان دو کو ہی ہم بڑا سمجھتے تھے، ان کے بعد اب تیسری بڑی شخصیت آصف زرداری یا فریال تالپور ہو سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو کلین ہیں وہ کبھی حکومت میں نہیں رہے۔ معلوم ہوتا ہے پیپلزپارٹی میں گرفتاریاں ہونے والی ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیرا گون بڑی دلچسپ سوسائٹی ہے دو حصے دار ہیں جن میں ایک گرفتار ہے اور ایک باہر ہے۔ قیصر امین بٹ اور سعد رفیق 50,50 کے حصے دار ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری ابھی الیکشن کی وجہ سے ممکن نہیں، گرفتار کیا تو غلط تاثر جائے گا۔ سعد رفیق اور ہمایوں اختر آمنے سامنے الیکشن کے امیدوار ہیں۔ دونوں میں سے ابھی کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کا معاملہ آخری لمحات میں ہے۔ تین دنوں میں بڑی پیش رفت ہوئی، برطانیہ نے پاکستان سمیت دنیا کے سو ممالک کے ساتھ منی لانڈرنگ پر معاہدہ کر لیا ہے۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا کوئی معاہدہ ہی نہیں ہے۔ صادق جاوید پاکستانی ہیں جو اس وقت برطانیہ کے وزیر خارجہ ہیں، انہوں نے خود پاکستان آ کر منی لانڈرنگ پر معاہدہ کیا۔ عالمی سطح پر بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ برطانیہ نے ہمیشہ پاکستان کے غداروں کو پناہ دی۔ اسحاق ڈار نے بڑی جائیداد بنا لی اب ایک لمبے عرصے کے لئے ان کی سیاست ختم ہو گئی۔برطانیہ معاہدوں کی روشنی میں نئی قانون سازی کرے گا۔ اسحق ڈار کے معاملے میں جلد پیش رفت سامنے آئے گی۔ چودھری نثار کی اسحاق ڈار سے ملاقات اہم ہو گی لیکن اب ان کی سیاست ختم ہو چکی۔ دوبارہ سیاست میں ان کی آمد کی کوئی توقع نہیں۔ ہو سکتا ہے نون لیگ پارٹی کو نئی شکل دینے کے لئے کچھ ناراض لوگوں کو ساتھ ملا کر اچھا تاثر دینے کی کوشش کرے۔ اس وقت ملک بھر میں پروپیگنڈا مہم شروع ہے۔ مسلم لیگ نون مشرف دور کو چھوڑ کر 35 سال حکومت میں رہی، اب عمران خان کے پیچھے ڈنڈا لے کر پڑے ہوئے ہیں۔ جس کو حکومت بنائے ابھی صرف ایک مہینہ ہوا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی کچھ غلطیاں ہوں گی لیکن تھوڑے ہی عرصے میں اچھے کام بھی ہوئے ہیں۔ وزیراعظم ہاﺅس استعمال نہ کرنا، سادگی، کفایت شعاری، بلٹ پروف گاڑیوں کی نیلامی وغیرہ حکومت کے پلس پوائنٹ ہیں۔ ایک بات ضرور حکومتکے خلاف گئی ہے کہ 3,2 شعبوں میں مہنگائی بڑھ گئی ہے، عام آدمی فکر مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ آشیانہ سکیم ہو یا پانی کی کمپنیاں شہباز شریف کی طرف سے ایک بھی جواب نہیں آیا۔ اس کا مطلب کچھ نہ کچھ گڑ بڑ تو ہے۔ اب اگر فواد حسن فواد کسی گواہی پر شہباز شریف گرفتار ہو گئے ہیں تو تھوڑی ہمت رکھیں آپ 10 سال صوبے کے سیاہ و سفید کے مالک رہے ہیں۔ ان کے پلس پوائنٹ بھی ہیں لیکن اگر کسی غلط کام پر پکڑ دھکڑ ہوئی ہے تو اتنا شور مچانے کی کیا ضرورت ہے؟ کیس چلے گا اگر بے گناہ ہوئے تو رہا ہو جائیں گے۔ انہو ںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے بنی گالہ کا مسئلہ بڑے زبردست طریقے سے حل کر دیا ہے۔ وزیراعظم سے کہا ہے کہ واجبات ادا کریں اور تعمیرات کی اجازت لیں۔ عمران خان کا اس میں قصور نہیں، بنی گالہ میں سب سے پہلا گھر ڈاکٹر عبدالقدیر کا بنا تھا۔ اس وقت بھی بڑا شور مچا تھا کہ بغیر اجازت بنا۔ بنی گالہ کی جگہ پرانے زمانوں کے محلوں کی طرح ہے۔ اسے ڈیزائن نہیں کیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے ٹھیک کہا کہ نقشے پاس کروائیں اور اپنے گھروں کو آئینی حدود میں لائیں۔ اگر بڑے لوگ قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو پھر چھوٹے بھی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دو رائے پائی جاتی ہیں۔ ایک کہ تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد کوئی کام نہیں کیا وہ ناکام ہونے والی ہے، دوسری رائے ہے کہ ابھی حکومت نے ایک مہینہ ہوا ہے۔ 5 سال کی حکومت ہوتی ہے کسی بھی ملک میں کوئی چوتھے سال میں جا کر حکومت کے خلاف شور مچایا جاتا ہے۔ میرا بھی یہ ماننا ہے کہ عمران خان حکومت کو کم سے کم سال ڈیڑھ سال تو دینا چاہئے۔ پی ٹی آئی نے بھی جو حکومت مخالف دھرنا دیا تھا وہ ایک مہینے بعد ہی شروع نہیں ہوا تھا، 2 سال تو وہ 4 حلقے کھولنے کی بات کرتے رہے پھر دھرنا دھاندلی کے خلاف تھا حکومت گرانے کے لئے نہیں۔ جو کام طریقے کے مطابق ہو رہا ہے اس کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے۔ ملک میں کتنی بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ میں چھٹی جماعت میں تھا جب موچی گیٹ لاہور پر فاٹا سے آئے لوگوں کو احتجاج کرتے دیکھا، وہ کہہ رہے تھے کہ ان کے پاس قانون میسر نہیں اگر پاکستان بنا ہے تو ہمارے لئے بھی بننا چاہئے، اس وقت میں چھوٹا تھا آج بوڑھا ہو گیا ہوں۔ اب کہیں جا کر فاٹا کے پی کے میں ضم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت و روس کے درمیان زمین پر بیٹھ کر طیارہ شکن اسلحہ بنانے کا معاہدہ ہوا ہے۔ انڈیا روس کی مدد سے ایسی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہمارے طیاروں کو زمین سے نشانہ بنا سکے۔ بھارت جنگی اعتبار سے بہت آگے بڑھ گیا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ روس کے ساتھ کوئی ملک دفاعی معاہدہ نہ کرے اس کے باوجود وہ خاموش ہے۔ پاکستان کے لئے یہ بہت خطرناک مقام ہے ہمیں مزید اس سے بھی آگے بڑھ کر چین کے ساتھ معاملات کو فروغ دینا چاہئے۔
ضیا شاہد نے رانا ثناءاللہ سے سوال کیا کہ شہباز شریف کی آشیانہ سکیم کے حوالہ سے خبریں چل رہی تھیں کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری ہو سکتی ہے لیکن پینے کے پانی کے لئے جو کمنیاں بنی تھیں ان کے معاملات پر بھی بہت بحث ہو چکی۔ اچانک انہیں بیان دینے کے لئے بلایا گیا تھا پھر وہیں سے انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ صورتحال جس پر آپ نے، مریم اورنگزیب صاحبہ نے اس پر حمزہ شہباز نے بھی پریس کانفرنس کی ہے۔ دوسری طرف فواد چودھری اور فیاض الحسن چوہان نے بھی کانفرنس کی ہے۔ صرف بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں اس پر خاموش رہوں گا لیکن فضل الرحمان اور خورشید شاہ نے مذمتی بیان یا کم از کم کہا جا سکتا ہے کہ اس کی مذمت کی ہے۔ شہباز شریف صاحب کی گرفتاری کا جو معاملہ ہوا ہے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس گرفتاری کا کوئی سیاسی پس منظر ہے خاص طور پر جو ضمنی الیکشن جو سر پر ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح فواد حسن فواد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وعدہ معاف گواہ بن گئے کیا آپ کو اس کی کوئی انفارمیشن ہے۔
سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ یہ کیس اتنا مضحکہ خیز ہے کہ جیسے جیسے لوگوں کو اس کی تفصیل معلوم ہو گی کہ اس موقع پر جب کہ ضمنی الیکشن کمپین میں 5 دن رہتے ہیں ان کو 11 قومی اور اس سے دوگنا تعداد میں صوبائی سیٹوں پر ضمنی الیکشن ہونے جا رہا ہے اس گرفتاری کا فائدہ پی ٹی آئی کو ملے گا۔ پی ٹی آئی کا پنجاب میں بھی اور مرکزی حکومت میں فرق اتنا تھوڑا ہے کہ 4,3 سیٹوں سے وہ صوبوں اور مرکز میں حکومت بنا سکیں گے۔ ضمنی الیکشن ان کے لئے جان لیوا ہو سکتا ہے ان کی حکومت کے لئے۔ اس گرفتاری سے لامحالہ طور پر پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچے گا۔ کیا یہ نیب نے طے کر رکھا ہے کہ عام انتخابات سے پہلے بھی اس قسم کی کارروائیاں کی گئیں اور اب یہ ضمنی الیکشن سے پہلے بھی اور اس کیس کے حقائق یہ ہیں کہ آشیانہ ہاﺅسنگ کے لئے جو اتھارٹی تھی۔ جو کہ انڈی پینڈنٹ بورڈ تھا اس میں ایک ٹھیکیدار سے معاہدہ کیا کہ یہ زمین ہے اس کے اوپر آپ اپنے پلے سے پیسہ خرچ کر کے گھر بنائیں گے اور جتنی انویسٹمنٹ کریں گے اسی حساب سے آپ کو زمین منتقل کی جائے گی اور یہ گھر سستے ریٹ پر جو ایک کم از کم پرافٹ مارجن ہوتا ہے گھر لوگوں کو تقسیم کئے جائیں گے اور لوگ قسطوں پر ادائیگی کریں گے۔ جب یہ ٹھیکہ ہو گیا تو اس کے بعد جو ٹھیکیدار ہے اس نے کہا کہ یہ شرائط جو ہیں یہ کوئی میری فیور میں نہیں ہیں وہ اس معاملے کو لے کر عدالت میں چلا گیا۔ اس نے وہاں تھوڑا بہت کام کیا اس کے بعد اس کا ٹھیکہ اس نے جو کام کیا میرا خیال ہے 50 ملین کا یا 40 ملین کا کام تھا وہ ٹھیکہ کینسل کر دیا گیا، اب نیب نے یہ کیس بنایا ہے کہ یہ جو ٹھیکہ کینسل ہوا ہے یہ شہباز شریف کے حکم پر ہوا ہے اس وقت فواد حسن صاحب نے یہ ٹھیکہ کینسل کروایا ہے۔ فواد حسن فواد بطور متعلقہ سیکرٹری کینسل کروا دیا۔ الزام اس کیس میں ٹوٹل یہ ہے کہ یہ ٹھیکہ جو کینسل ہوا ہے یہ اس وجہ سے ہوا ہے کہ میاں شہباز شریف نے فواد حسن فواد کو کہہ کر ٹھیکہ کینسل کرا دیا، اس صورت حال یہ ہے کہ اس ٹھیکیدار کو نہ تو قومی خزانہ سے اس کو ایک روپے کی بھی پے منٹ ہوئی۔ اس کے نام ایک مرلہ زمین منتقل نہیں ہوئی۔ بھی وہاں پر کرپشن کون سی ہوئی ہے جرم میں فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ بنے گا۔ اور میاں شہباز شریف کو شریک جرم کرے گا۔ اور پھر یہ انکوائری آپ کے پاس چل رہی تی اور طلب کرنا بھی تھا تو ابھی چند دن کی بات ہے سپریم کورٹ کے حکم پر نندی پور میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی اور اس میں بابر اعوان ملوث ہیں تو اس میں نیب نے ریفرنس دائر کیا ہے اور گرفتاری جو ہے وہ عدالت کی صوابدید پر چھوڑی ہے اس میں کون سی مجبوری تھی اس میں کون سا کروڑوں روپے کا غبن ہوا تھا۔ محض ایک ٹھیکہ منسوخ ہوا تھا اور وہ ٹھیکہ ہے جس نے پہلے کسی معاملے میں نیب سے پلی بار گین بھی کی ہوئی ہے اور اس کے بعد ٹھیکیدار وہی ہے جس نے عمران خان کی خیبر پختونخوا کی حکومت اس میں 75 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا ہوا ہے وہاں جو پشاور میں میٹروبن رہی ہے پشاور میں اور وہی اس کیس کا مدعی ہے اور وہی ان کا ٹھیکیدار ہے اور ایک پیسے کا اس میں قومی خزانے کا نقصان نہیں ہوا اور آج گرفتاری ہو گئی ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ آپ یہ فرمایئے کہ اس قسم کے کیسز میں جو گرفتاری ہوتی ہے جس کے بہت زیادہ سزا نہ تو نظر آ رہی ہے نہ کوئی بہت زیادہ ایشو ہے جس پر کوئی سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہو اس کی سزا خدا نحواستہ خوفناک ہو سکتی ہے۔ یہ مالی بدعنوانی زیادہ ٹریٹ کیا جا سکتا ہے۔ ظاہر ہے شہباز شریف صفائی دیں گے۔ سیاستدانوں کے لئے جیل جانا، آنا جانا ہمیشہ لگا رہتا ہے البتہ اس کی سیاسی طور پر اس کی لیوریج کا فائدہ ہمیشہ جیل جانے والوں کو ہوتا ہے اور یہ جو اس وقت جو ضمنی الیکشن سر پر ہیں تو یہ کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف کو پکڑا گیا ہے۔ اب نئی چوہدری فواد حسن کی پریس کانفرنس آئی ہے اس میں ہے کہ کچھ اور لوگ بھی گرفتار کئے جا رہے ہیں اس کا تو آپ کو فائدہ ہو گا۔ لوگ کہیں گے دیکھیں جی ان کو پکڑا جا رہا ہے۔ اس سے آپ کو ہمدردی کا ووٹ مل جائے گا۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ آپ کو علم ہے کہ عام انتخابات سے پہلے بھی میاں نوازشریف اور محترمہ مریم نواز اور کیپٹنن (ر) صفدر کو سزا دی گئی۔ بڑی عجلت میں یہ باقاعدہ پلاننگ کی گئی کہ الیکشن سے پہلے ان کی ضمانت نہ ہو اس کا مسلم لیگ ن کو نقصان ہوا اگر آخری 10 دنوں میں میاں نوازشریف کوئی 20,10 جلسے کرتے تو ہماری سیٹوں میں 25 فیصد اضافہ ہوتا یہ بالکل صحیح بات ہے۔ اب بھی یہ جو ایک شبہ جو ہے 5 دن رہ گئے الیکشن میں ہم لوگ اس طرف الجھ گئے اس کا ہمیں نقصان کا بھی احتمال ہے۔ ہاں البتہ آئندہ آنے والے دنوں میں اس کا فائدہ ہو سکتا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا اس جرم کی سزا پھانسی تو ہوتی نہیں۔ نہ کوئی قتل نہ کوئی سنگین جرم ہے۔ یہ مالیاتی سکینڈل معمولی ہوتے ہیں۔ ان میں آدمی پکڑا جاتا ہے پھر رہا ہو جاتا ہے ضمانت ہو جاتی ہے آپ نے کئی سالوں میں جیلوں میں سڑتے دیکھا۔ یہ تو بہت معمولی جرائم ہوتے ہیں اس لئے میں اس کا ن لیگ کو زیادہ نقصان نہیں فائدہ ہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ جو لوگ سابقہ حکومت میں تھے وہ تو کہہ رہے ہیں کہ ہم جیتنے جا رہے ہیں ہمیں تو نقصان ہوا ہے۔ ہم ان کو ہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمدردی کا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv