تازہ تر ین

تبدیلی نہ لا سکے تو حشر برا ہو گا : عمران خان

اسلام آباد(آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کو وزیراعظم کا باضابطہ امیدوار نامزد کردیا۔پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی پارٹی کے جلاس میں عمران خان کو قومی اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی لیڈرنامزد کرنے کیلئے قرار داد پیش کی جسے پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر منظوری دی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طرزحکومت اپنایا تو تحریک انصاف بھی عوامی غضب کا نشانہ بنے گی، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجزسے بھرپور ہے،تحریک انصاف کو مضبوط نہیں بلکہ اخلاقی طور پر کمزور ترین اپوزیشن کا سامنا ہے، فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کے لئے کروں گا اورمیں آپ سے اس کا تقاضا کبھی نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں، برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے بطور وزیر اعظم ایک گھنٹہ سوالات کے جواب دیا کروں گا ۔پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عددی اعتبار سے اتنی اکثریت حاصل کر چکے ہیں کہ مرکز میں حکومت بنا سکیں، پی پی اور(ن)لیگ الیکشن میں دست و گریبان تھے، پی ٹی آئی کا خوف انہیں یکجا کررہا ہے، مجھے اسپیکر قومی اسمبلی بنانے کی اطلاعات غلط ہیں،عمران خان کپتان ہیں وہ جہاں ٹیم کو مناسب سمجھیں گے وہیں رکھیں گے اور ان کی نامزدگی کو سب خوشی سے قبول کریں گے۔پیر کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 100کے قریب تحریک انصاف کے نو منتخب ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پہلے الیکشن میں کامیابی پر پارٹی رہنماﺅں کو مبارکباد دی۔شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو تحریک انصاف کا قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نامزد کرنے کیلئے قرار داد پیش کیجسکی اجلاس میں شریک ارکان نے کھڑے ہوکر منظوری دی۔عمران خان کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد ہونے کے بعد پارلیمانی پارٹی کے تمام اراکین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں اور پارٹی چیئرمین کو مبارکباد دی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے 50سال بعد دوجماعتی نظام کوشکست دی اور پی ٹی آئی نے روایتی طرز حکومت اپنایا تو وہ بھی عوامی غضب کا نشانہ بنے گی۔ 22سالہ جدوجہد کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہوا، اس کے لئے میں نے 22برس تیاری کی، مجھ پرآج سب سے بڑی ذمہ داری آگئی ہے، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجزسے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرزسیاست وحکومت کی امید نہیں رکھتے، اگر روایتی طرزحکومت اپنایا توعوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے، عوام آپ کا طرزسیاست اور کردار دیکھیں گے اور اس کے مطابق ردعمل دیں گے،میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا، آج ہمیں اخلاقی طور پر کمزور ترین حزب اختلاف کا سامنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ حزب اختلاف کے پاس مولانا فضل الرحمان تو ہیں مگراخلاقی و روحانی قوت سے محروم ہے، آج اللہ نے آپ کو اخلاقی برتری دی ہے، آپ نے عوام کے پیسے کو اللہ کی امانت سمجھنا ہے، میں فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کے لئے کروں گا اورمیں آپ سے اس کا تقاضا کبھی نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں، برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے بطور وزیر اعظم ایک گھنٹہ سوالات کے جواب دیا کروں گا جب کہ وزرا کو بھی صحیح معنوں میں جوابدہ بنائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ 1970میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی، ایسا تاریخ میں شادو نادر ہی ہوتا ہے کہ دوجماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے، عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا، پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا۔عمران خان نے کہا کہ سرمایہ اور ذہانت دونوں ہی خیبر پختونخوا سے نکل چکے تھے، ہم خیبر پختونخوا میں آئے تو 70فیصد صنعتیں بند تھیں، اغوا برائے تاوان ایک صنعت بن چکا تھا، وہاں کے عوام نے تحریک انصاف کی حکومت کی کوششوں کو سراہا، عوام ہمیں روایتی سیاسی جماعتوں سے الگ دیکھتے ہیں اور آپ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں اللہ آپ کو وہ عزت دے گا جس کا تصور بھی ممکن نہیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ نے بحثیت ٹیم مکمل اتحاد و اتفاق اپنانا ہے، عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمان انکے لئے قانون سازی کرے، عوام نے آپ کو پارلیمان میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں، عوام آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ آپ انکے لئے پالیسیاں بنائیں، ہماری یہ جدوجہد پاکستان کا مستقبل بدل دے گی جب کہ جدوجہد سے بھرپور زندگی اتار چڑھاو سے عبارت ہوتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ آپ نے بحثیت ٹیم مکمل اتحاد و اتفاق اپنانا ہے، عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمان ان کے لئے قانون سازی کرے، عوام نے آپ کو پارلیمان میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں، عوام آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ آپ ان کے لئے پالیسیاں بنائیں، ہماری یہ جدوجہد پاکستان کا مستقبل بدل دے گی جب کہ جدوجہد سے بھرپور زندگی اتار چڑھاو سے عبارت ہوتی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا پہلا اجلاس تھا جس میں عمران خان نے نومنتخب ارکان کو مبارکباد پیش کی اور ان کی جدوجہد کو سراہا ، آج ہمیں یہ کہتے ہوئے مسرت محسوس ہورہی ہے کہ جس جماعت کے مستقبل کے بارے میں لوگ کچھ عرصے پہلے سوالیہ نشان اٹھاتے تھے آج وہ سب سے بڑی جماعت ثابت ہوئی ہے، تحریک انصاف آج پاپولر ووٹ میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے ، انتخابات میں پی ٹی آئی نے ایک کروڑ68لاکھ ووٹ حاصل کئے، تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس کی نمائندگی چاروں صوبائی اسمبلیوں سمیت قومی اسمبلی میں بھی ہے ،کوشش کریں گے کہ عوام نے جو ہم پر اعتماد کیا اس پر پورا اتریں ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے ارکان کو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا گیا اور پارلیمانی پارٹی نے ان کا شکریہ ادا کیا ۔شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کہ ہم عددی اعتبار سے اتنی اکثریت حاصل کر چکے ہیں کہ مرکز میں حکومت بنا سکیں ۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر منتخب کرنے کےلئے قرارداد میں نے پیش کی جسے پارلیمانی پارٹی نے منظور کیا اور عمران خان کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اجلاس میں عمران خان نے نومنتخب ارکان کو آئندہ آنے والے چیلنجز پر اعتماد میں لیا اور نومنتخب ارکان سے عوام کو وابستہ توقعات کا بتایا ۔عمران خان نے کہا کہ قوم نے روایتی سیاست کےلئے نہیں بلکہ تبدیلی کےلئے تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے ۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ہمیں متحد ہو کر چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں عمران خان نے یہ بھی واضح کیا کہ اپوزیشن مضبوط نہیں بلکہ کمزور ہے ، اپوزیشن میں مختلف آراءرکھنے والی جماعتیں اکٹھی ہو گئی ہیں جو انتخابات کے دوران دست گریباں تھیں ،آج کیا مشترکہ چیز آگئی جو ہم نوالہ ہم پیالیہ بننے کے لیے تیار ہوگئے ہیں ، تحریک انصاف کے خوف میں اسٹیٹس کو کا ٹولہ یکجا ہوگیا ، عمران خان نے اجلاس میں واضح کیا کہ اپوزیشن مضبوط نہیں بلکہ بہت کمزور ہے کیونکہ ان میں اخلاقی اقدار نہیں ، عمران خان نے پارلیمانی پارٹی میں کمزور معیشت کے چیلنج کا بھی ذکر کیا اور اس کے حل پر بھی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا ۔ پارلیمانی پارٹی میں خارجہ پالیسی پر بھی بات ہوئی ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ تحریک انصاف اپنے منشور پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی ، پارٹی منشور پر عمل درآمد کی باقاعدہ نگرانی کی جائے گی ، ہم نے پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے اور پارلیمنٹ کے وقار میں اضافہ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہفتے میں ایک دن قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے خود جواب دیں گے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے فیصلے پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھ کر کرنے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں انہیں سپیکر نامزد کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سپیکر کی نامزدگی سے متعلق کوئی ایجنڈا نہیں تھا ، میڈیا افواہوں پر کان نہ دھرے جب بھی ایسا کوئی فیصلہ ہو اتو تحریک انصاف کا مرکزی میڈیا سیل اس حوالے سے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کرے گا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کپتان ہیں وہ جہاں ٹیم کو مناسب سمجھیں گے وہیں رکھیں گے اور ان کی پلیسنگ کو سب خوشی سے قبول کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں 170نومنتخب ارکان موجود تھے ۔شاہ محمود قریشی نے اسپیکر ہاوس میں اپوزیشن کے اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق پارلیمانی روایات سے آگاہ ہیں لہذا اسپیکر ہاوس کو اپوزیشن کا اکھاڑہ نہ بنائیں، وہاں منصوبہ بندی کی جائے گی تو یہ پارلیمانی روایات کے برعکس ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان فواد چوہدری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 170نومنتخب ارکان نہیں بلکہ پارلیمنٹرینز موجود تھے ، تحریک انصاف کے نومنتخب ارکان کی تعداد131ہے جس میں سے100کے قریب نومنتخب ارکان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شریک تھے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv