جنیوا (ویب ڈیسک)عالمی شہرت کے حامل ماہر نباتیات اور ایکالوجسٹ ڈاکٹر گوڈال کو سوئٹزرلینڈ کے ایک شہر میں دس مئی کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔ انہیں اس خودکشی کے سلسلے میں ایک کلینک میں طبی معاونت فراہم کی گئی تھی۔سوئٹزرلینڈ کے شہر بازل کے لائف سرکل کلینک کے ذرائع کے مطابق ایک صدی سے زائد جینے والے سائنسدان ڈاکٹر ڈیوڈ گوڈال انتہائی سکون اور اطمینان کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے ۔ان کو جب زندگی ختم کرنے والا انجکشن لگایا گیا تو اس وقت خاص طور پر جرمن لیجنڈری موسیقار بیتھوون کی نویں سمفنی بجائی جا رہی تھی۔ یہ سمفنی بھی ان کی ہمیشہ سے پسندیدہ ترین اشیا میں سے تھی۔ڈاکٹر گوڈال کو رضاکارانہ موت دی گئی تو ان کے بستر کے قریب ان کے چار نواسے، نواسیاں اور ایک دوست موجود تھا۔ انہوں نے اپنا آخری کھانا ’فِش اینڈ چپس‘ کھایا، جو ہمیشہ سے انہیں مرغوب تھا۔ یہ انہوں نے بدھ کی رات میں اس ہوٹل میں کھایا، جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔رضاکارانہ موت کا پرچار کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ایگزٹ انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر فلپ نیٹشکے نے دس مئی کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے ، ان کی موت کی باقاعدہ تصدیق کی۔ نیٹشکے نے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر گوڈال نے اپنی موت سے قبل رضاکارانہ موت حاصل کرنے کی وجوہات مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے بیان کیں۔