لندن(ویب ڈیسک) زمبابوے میں زخموں کو بھرنے کے لیے شکر کا استعمال کرنے کی کامیاب تحقیق نے اینٹی بایوٹکس کا متبادل پیش کردیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے زمبابوے کے شہری موزز مرانڈو زخم بھرنے کے لیے اینٹی بایوٹکس کے بجائے چینی کا استعمال کر رہے ہیں جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں جس پر برطانیہ کی وولور ہیمپٹن یونیورسٹی کی جانب سے انہیں ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔مرانڈو نے لیبارٹری میں شکر سے زخم بھرنے کے طریقے کا مشاہدہ بھی کیا جس سے پتا چلا کہ زخم میں لگائے گئے شکر کے ذرات زخم کی نمی کو جذب کر کے انہیں خشک کردیتے ہیں جب کہ شکر کے ذرات زخموں تک جراثیم کو پہنچنے سے بھی روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی بدولت زخم فوری طور پر مندمل ہو جاتے ہیں۔موزز مرانڈو ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور علاج کے پیسے نہ ہونے پر ان کے والدین زخموں پر نمک لگا دیا کرتے تھے جس سے مرانڈو کو تکلیف ہوتی تھی تاہم جب مرانڈو کے پیسے ہوتے تو وہ زخم پر شکر رکھ دیا کرتے تھے جس سے زخم جلدی بھر جاتے تھے۔ اپنے بچپن کے انہی تجربات کو مرانڈو نے پیشہ ورانہ زندگی میں آزمایا اور حیرت انگیز طور پر کامیابی حاصل کی۔شکر سے زخم کا علاج نیا نسخہ نہیں بہت سے ممالک میں اسے کامیاب دیسی علاج تصور کیا جاتا ہے اسی طرح امریکا کی الی نوا یونیورسٹی میں مویشیوں کی ڈاکٹر میرن میکمائیکل 2002ء سے شکر سے زخم بھرنے کے عمل کا مشاہدہ کر رہی ہیں جب کہ برطانوی سائنس دان شیلا میک نیل بھی شکر کے طبی اثرات پر کام کررہی ہیں۔طبی ماہرین اور فارمالوجسٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک دیسی علاج ہے جس کے سائنسی شواہد ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ طریقہ علاج کارگر ثابت ہوتا ہے تو اینٹی بایوٹکس کے مالی بوجھ ، سائیڈ ایفیکٹس اور جراثیم کی دوا کے خلاف بڑھتی ہوئی مدافعت کے سدباب کے لیے بہترین اور ارزاں طریقہ ثابت ہوگا لیکن ابھی اس پر بہت سا کام ہونا باقی ہے۔