تازہ تر ین

ملک کے فیصلے کون کرتا ہے؟پرویز رشید کے اہم انکشافات۔

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ سعودی حکمرانوں اور شریف برادران کے تعلقات سے ہر خاص و عام واقف ہے۔ مخالفین جس قسم کے الزامات لگا رہے ہیں۔ وہ اخلاقیات اور ڈپلومیسی کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔ انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ اس طرح ہمارے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ نوازشریف صاحب کے پاس سعودی عرب کے علاوہ بھی کئی ممالک سے دوروں کی دعوتیں موجود ہیں جو وقت آنے پر وہ ضرور کریں گے۔ نوازشریف صاحب کے دھماکہ خیز اعلانات کی ضرورت میڈیا کی سکرین کو ہوتی ہے جنہوں نے ”نیوز الرٹ“چلانا ہوتے ہیں۔ سیاست دان مناسب وقت پر بات کتے ہیں۔ نوازشریف صاحب نے یہ نہیں کہا کہ کوٹ مومن کے جلسے میں انکشافات کروں گا راز کی کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ہماری عوام بہت کچھ جانتے ہیں ملکی تاریخ میں مارشل لا بھی لگے۔ عدالتوں نے پی سی او کے تحت حلف بھی اٹھائے۔ عدالتوں نے ایسے فیصلے بھی کئے جن پر آج تنقید ماضی سے بڑھ کر ہو رہی ہے۔ جسٹس منیر کے فیصلے سے لے کر آج تک بہت سے فیصلوں پر تنقید ہو رہی ہے۔ ہاں نوازشریف صاحب کے پاس واقعات اور افراد کے نام ضرور ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان آج جس دور سے گزر رہا ہے اس میں جتنا انہوں نے کہہ دیا وہ کافی ہے اور یہ ان لوگوں کیلئے ہے جو شرارتوں سے باز نہیں آتے۔ جناب ضیا صاحب آپ کی مجھ سے محبت بہت پرانی ہے۔ میں اس وقت وزیر بھی نہیں تھا۔ جب سے آپ کی، میری محبت چلی آ رہی ہے۔ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے آپ سے محبت رہی ہے اور رہے گی۔ میں نے خود وزارت لینے سے انکار کر دیا ہوا ہے۔ اخبارات میں بھی خبر چھپ چکی ہے کہ میں نے کانوں کو ہاتھ لگا کر وزارت سے توبہ کی ہے کیونکہ ہمارے ملک میں فیصلے پارلیمنٹ کی بجائے کہیں اور سے ڈکٹیٹ کئے جاتے ہیں جس کا وزیراعظم کو بھی اختیار نہیں ہوتا۔ لہٰذا می ںبے ”لگام اور بے رقاب“ سواری پر چڑھنے کو تیار نہیں ہو۔ لہٰذا میں سیاسی کارکن کے طور پر ہی کردار ادا کرتا رہوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن سےے بلوچستان اسمبلی کے بارے گفتگو کی ہے کیونکہ بلوچستان اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کے کافی ارکان ہیں۔ لین وہ وہاں اپوزیشن میں ہیں۔ اس وجہ سے وزیراعظم نے یقینا انہیں اعتماد میں لیا ہو گا۔ سرفراز بگٹی نے ہمارے پروگرام میں خود کہا تھا کہ اگلا وزیراعلیٰ ہماری پارٹی ہی سے ہو گا لیکن میں نہیں ہوں گا۔ کوئی سینئر رکن ہو گا۔ میرے خیال میں سنیارٹی کے اعتبار سے صالح محمد بھوتانی سب سے آگے ہیں۔ کیونکہ اکبر بگٹی کے ساتھ یہ وزیر رہ چکے ہیں اور خاندانی اعتبار سے وہ اختر مینگل اور عطاءاللہ مینگل سے تعلق رکھتے ہیں یہ سنجیدہ مزاج اور متحمل انسان ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ کو تبدیل کر کے انہیں لگا دیا جائے گا لگتا ہے کہ ثناءاللہ زہری حکومت چلنا اب مشکل ہے۔ چین یہ چاہتا ہے کہ لوگ ڈاکٹر سے رشتہ توڑ کر چین کی کرنسی سے رشتہ جوڑ لیں؟ میاں شہباز شریف کچھ عرصہ سے زیادہ ہی خوش لباس ہو گئے ہیں اور ہیٹ وغیرہ بھی زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ بانکے ترچھے نوجوان دکھائی دیتے ہیں ان کے لباس پر عمران خان کو شکایت ہو تو ہو۔ لوگوں کو ہر گز اس پر اعتراض نہیں ہے۔ شریف برادران سعودی عرب گئے تھے۔ اس کی گتھی ابھی تک نہیں سلجھی۔ لوگ مختلف اارا دے رہے ہیں۔ کوئی این آر او کا ذکر کر رہا ہے کوئی کہہ رہا ہے۔ شہبازشریف خود کو اوکے کروانے سعودی عرب گئے تھے۔ بقول پرویز رشید صاحب آج بھی فیصلے کہیں اور سے کئے جا رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی صاحب کی وزارت عظمیٰ کے بارے بھی ان کا یہی خیال ہے لہٰذا میں ایسی سیٹ لینے کو تیار نہیں ہوں۔ جو میرے قابو میں ہی نہ ہو یہ تو انہوں نے بہت بڑا انکشاف کر رہا ہے۔2018ءکے الیکشن میں اگر مسلم لیگ (ن) دوبارہ جیت جاتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ پرویز رشید صاحب کے تحفظات یہ ہیں کہ دو تہائی اکثریت کے باوجود ہے آپ یہاں حکومت نہیں کر پاتے تو اس پر اور گفتگو ہونی چاہئے۔ آصف زرداری صاحب کو مبارک ہوو ان کے گھر میں ایک کی بجائے دو، دو مقرر ہو گئے ہیں۔ باپ اور بیٹے نے ایک ہی دن میں دو شہروں کو بھگتا دیا۔ ہم بھٹو صاحب کے بہت معترف ہیں لیکن ان کے دور میں ہم نے اتنے چھتر کھائے ہوئے ہیں قیدیں، اخبارات کی بندش، جیلیں۔ ایف ایس ایف کے ذریعے جے رحیم کی مرمت بھی دیکھی ہے۔ حنیف رامے سے لے کر خورشید حسن میر تک معراج محمد خان کا حال بھی دیکھا مصطفی کھر کو تو نکالتے ہوئے بھی دیکھا بھٹو صاحب، قائداعظم کے بعد واحد لیڈر تھے جن کے لئے عوام اس طرح نکلتے تھے۔ لیکن جب انہیں قوت ملی۔ وہ آةستہ آہستہ ان کے کارنامے کھل گئے۔ اور ان کی مقبولیت کم سے کم ہوتی گئی۔پاکستان میں میڈیا کو محمد خان جونیجو کے دور میں سب سے زیادہ آزادی ملی انہوں نے پہلی تقریر میں مینار پاکستان پر کہا جناب صیاءالحق اس مارشل لا کو چلتا کریں ہم جمہوریت کو لانا چاہتے ہیں۔ بھٹو کا اپنا مقام ہے۔ ان سے اچھا مقرر، فارن منسٹر، عالم اسلام کو اکٹھا کرنے والا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام مرتب کرنے والا اور کوئی نہیں تھا۔وہ پاکستان سے باہر بہت اچھے تھے نامعلوم پاکستان کے اندر انہیں کیا ہوا۔جوتا انہوں نے پکڑا ہوتا تھا اور اپنے ساتھیوں تک کی پٹائی لگاتے رہے۔ اعتزاز احسن اور شیخ رشید کے مطابق 9 جنوری کو ایک بڑا دھماکا ہونے والا ہے طاہر القادری کے گھر تو آٹھ تاریخ کو اجلاس ہونا ہے۔ معلوم نہیں 9 کی ڈیڈ لائن کیوں دے رہے ہیں۔ یقینا طاہر القادری کے اجلاس میں کوئی نہ کوئی بڑا فیصلہ ہونے والا ہے۔ سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ 9 جنوری کو اجلاس ہو گا۔ جس میں یہ موشن، ٹیبل ہو گی۔ اس کے بعد سپیکر کی مرضی ہے کہ وہ 3 دنوں میں اجلاس بلا کر ووٹنگ کروا دے یا 7 دنوں میں اگر معاملہ 7 دنوں تک بھی جاتا ہے کہ 15 یا 16 کو نئے وزیراعلیٰ کیلئے ووٹنگ ہو جائے گی۔ ہمارے گروپ نے ابھی نئی وزیراعلیٰ کا نام فائنل نہیں کیا ہے۔ ہمارے ہاں کئی سینئر ساتتھی موجود ہیں۔ نواب چنگیز مری، جان جمالی، میر عبدالقدوس بزنجو اور بھی دیگر ساتھی ہیں۔ ہمیں جلدی نہیں۔ مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 20 ہے جس میں سے 14 سے زائد ہمارے ساتھ ہیں۔ ظاہر ہے انہیں ہمارا ساتھ دینا چاہئے۔ بلوچستان کی سیاست دوسرے صوبوں سے ذرا ہٹ کے ہے۔ فرض کریں کہ سینٹ کا الیکشن اس لئے نہ ہونے دیا جائے کہ نوازشریف کو اکثریت نہیں دینی ہے۔ تو ہمارے لئے بہتر یہ تھا کہ ہم اپنی مرضی کے ارکان کھڑے کر دیتے کیونکہ بیلٹنگ سیکرٹ ہونی تھی۔ سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان کافی عرصہ سے یہ گفتگو چل رہی تھی کہ ڈالر کی بجائے ”ین“ میں تجارت کی جائے۔ تا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں ”ین“ کو ترجیح دی جائے۔ سی پیک ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ اس پر ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے کا نہ تو چین کو فائدہ ہے نہ پاکستان کو۔ چین اس وقت دنیا کی بہت بڑی اکنامی ہے۔ امریکہ کے بعد یہ دوسرے نمبر پر آ چکی ہے۔ تجارت کے معاملات امریکہ کی نسبت چین کے زیادہ تر چین چاہئے گا کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ”ین“ میں تجارت کریں تا کہ باقی دنیا کو بھی ڈالر سے نجات مل جائے۔ اس طرح امریکی اجارہ داری بھی کم ہو گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv