تازہ تر ین

شہباز شریف حدیبیہ کیس سے بچ نکلے تو اگلے وزیر اعظم ہونگے:ضیا شاہد


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کےساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا کہ نواز شریف صاحب کی نااہلی کے وقت سے سوچا جا رہا تھا کہ میاں شہباز شریف اگلے وزیراعظم ہونگے۔ لندن اجلاس میں خاندانی تفریق کو ختم کر دیا گیا فیصلہ ہوا کہ میاں شہباز شریف وزیراعظم اور مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب ہونگی۔ شیخ رشید صاحب نے شہباز شریف کے خلاف حدیبیہ ملز کیس کھلنے کا عندیہ دے دیا تھا۔ ملکی سیاست کا بہت اہم موڑ سامنے آ گیا ہے۔ نواز شریف کے بعد شہباز شریف بھی نااہل ہو جائینگے یا وہ ”سروائیو“ کر جائیں گے۔ دونوں باتیں ممکن دکھائی دیتی ہیں۔ شہباز شریف صاحب کےلئے ہمارے ملک میں ایک سافٹ کارنر موجود ہے۔ فوج میں بھی یہی تصور ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ پرویز مشرف نے مجھے کہا کہ آپ بات کر کے دیکھ لیں مائنس نواز شریف، شہباز شریف حکومت سنبھال لیں۔ میں نے تہمینہ کے ذریعے یہ پیغام ان تک بھیجا لیکن وہ نہیں مانے۔ میاں شہباز شریف کے کام دوسرے وزراءاعلیٰ سے بہتر ہیں۔ سڑکیں بنانے سے ڈینگی کے خلاف مہم، ہیلتھ کے مسائل، پلوں کی تعمیر سب ان کو کریڈٹ دلواتے ہیں۔ میرے خیال میں اگر شہباز نے اپنی ساری پوٹینشل نواز شریف کو بحال کروانے میں لگا دی تو شاید ان کا اپنا کردار بھی مشکوک ہو جائے۔ ایم کیو ایم کے لیڈروں کی مجبوری یہ ہے کہ ان کی پرورش الطاف حسین کی گود میں ہوئی ہے۔ لہٰذا ان کا انداز بھی انہی کی طرح ہے۔ فاروق ستار نے بھی وہی کیا۔ اسی انداز میںعلیحدگی کا اعلان کیا اور پھر اسے واپس لے لیا۔ صحافی حضرات ان کے انداز، گانے چلانا، گانے سنانا، کہانیاں سنانا وغیرہ سے بہت نالاں ہیں۔ وہ قلم پکڑے چاہتے ہیں کہ جو نکالنا ہے جلد نکال دو۔ ایم کیو ایم نے اینٹی پاکستان سیاست شروع کی تو مجھے ان سے شدید نفرت ہو گئی پاکستانی اپنے وطن کے خلاف بیہودہ زبان یا دشمنوں کی کال کو برداشت نہیں کر سکتے۔ ایم کیو ایم والے سارے ”منی الطاف“ ہیں۔ بے مغز گفتگو کرتے ہیں۔ لوگ رات ان کی گھٹیا قسم کی تقریر سن سن کر اکتا گئے۔ فاروق ستار کبھی بھی ”مشرف بہ اسلام“ نہ ہوا تھا نہ ہوگا۔ یہ سارے لوگ اپنی سیٹیں بچانے کےلئے الطاف کی تقلید سے منحرف ہوئے تھے۔ اس تقریر کے بعد یہ سب آرٹیکل 6 کی پکڑ میں آنے والے تھے۔ وہ سیدھی سیدھی موت ہے۔ اس پر وہ بھاگ گئے اور کہا الطاف سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ بار بار ان کے منہ سے نکلتا ہے کہ متحدہ کے بانی نے ہماری پارٹی بنائی ہم کیسے اس کو چھوڑ سکتے ہیں۔ اس نے کیا خاک بنائی کہ وطن دشمنی پر اتر آئے۔ صوبے کی گورنری اور وزارت اعلیٰ پر بکنے والا یہ شخص رات کھل کر سامنے آ گیا اور سب کے سامنے ننگا ہو گیا۔ جو بات اس نے کی تھی وہ اس لئے پوری نہیں ہوئی کہ الطاف اینڈ کمپنی نے 16 سے18 گھنٹے تک کام کیا اور عامر خان حضرت کو ان کے پاس بھیجا۔ مصطفی کمال بھی ان کا ساتھی تھا اور بھاگ کر دبئی میں روپوش ہوا تھا۔ یہ اسے قتل کرنا چاہتے تھے۔ یہ بات مجھے معلوم تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے قتل کرنے کا فیصلہ ہو چکا تھا۔ بانی متحدہ صاحب برداشت نہیں کر پائے کہ جو شخص مجھے گالی دیتا ہے وہ ایم کیو ایم ملالے۔ متحدہ لندن والے اور فاروق ستار فہرست جاری کریں کہ ان کے کونسے بڑوں نے پاکستان کےلئے قربانیاں دیں۔ یہ ایک بندہ پیش نہیں کر سکتے جو ان کے خاندان کا ہو اور اس نے پاکستان کی تحریک میں حصہ لیا ہو۔ پاکستان 1947ءمیں بنا جبکہ الطاف کا خاندان 1964ءمیں پاکستان آیا یہ اچھے روزگار کی تلاش میں آئے۔ لوگ اپنی لڑکیوں کی شادی پاکستان میں اس لئے کرتے تھے کہ کسی طرح وہ پاکستان چلے جائیں۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان، ایم کیو ایم لندن کا بغل بچہ ہے۔ فاروق ستار نے استعفیٰ دیا، واپس لے لیا۔ استعفیٰ دے دیا۔ واپس لے لیا۔ یہ لوگوں کو الو کا پٹھا سمجھتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے ان پر الزام لگایا کہ فاروق ستار نے 20,22 ووٹ دینے کےلئے 20 ارب روپیہ مسلم لیگ ن سے رشوت وصول کی۔ اس نے یہ الزام بھی لگایا کہ 20ارب روپیہ پاکستان سے باہر گورنر سندھ کے بیٹے کے ذریعے انہیں دئیے گئے۔ آدھے پیسے انہیں ملے اور آدھے پیسے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو ملے۔ تمام اخباروں میں یہ خبر بھی چھپی۔ فاروق ستار صاحب ڈاکٹر شاہد مسعود کو کیوں عدالت نہیں لے کر جاتے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود سے میری ملاقات اسلام آباد میں ہوئی۔ وہ گاڑی لے کر میرے پاس آ گیا۔ میں نے اس سے پوچھا تجھے ڈر نہیں لگتا۔ ان پر20ارب کا الزام لگا دیا ہے اس نے جواب دیا یہ عدالت جائیں میں ثابت کر دوں گا۔ ان میں سے کوئی بھی عدالت نہیں گیا۔ ووٹ ان کے بکے اور آدھے پیسے الطاف حسین کو ملے۔ متحدہ لندن کی ویب سائٹ پر فوج کے خلاف ماں بہن کی ننگی ننگی گالیاں ہوتی ہیں۔ ہم سوچ رہے تھے کہ یہ مہاجر ووٹ کو بچانے کےلئے اکٹھا ہو جائیں تو اچھا ہے۔ فاروق ستار ایک جھوٹا شخص ہے۔ مصطفی کمال کے ساتھ کانفرنس میں یہ بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے تھے۔ ان کے چہرے پر کوئی پریشانی یا ناراضگی کا شائبہ تک نہ تھا۔ کانفرنس کے بعد انہیں جوتے پڑے۔ لندن بیٹھے لوگوں نے ان کی لعنت ملامت کی کانفرنس میں تمام مشورے تو فاروق ستار دے رہا تھا۔ یہ دوغلا لیڈر ہے۔ اندر سے الطاف حسین کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ آدھے پیسے اسے لندن بھجواتا ہے۔ یہ میمن ہے جو پیسے پر چلتا ہے۔ مہاجر قوم اردو بولنے والے خدا کےلئے پاکستان کی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے سیاست کریں اور کوئی مخلص لیڈر چن لیں۔ الطاف وہاں بیٹھ کر گندی گالیاں ہر کسی کو دے رہا ہے۔ پنجابی کیا پٹھان کیا۔ فوج کیا بلوچ کیا۔ وہ لعنتی کسی کو نہیں بخشتا۔ یہ فوج پنجاب کی کس طرح ہو گئی اس میں ہر قوم کے افراد موجود ہیں۔ انڈیا کی ایک یونیورسٹی میں مسلمان لڑکی کو سب کے سامنے تیل ڈال کر جلا دیا گیا۔ ہم سے فلم نہیں دیکھی گئی۔ کلبھوشن پاکستان کا دشمن ہے۔ ہماری فوج کا دشمن ہے۔ فارن آفس والے کس طرح کلبھوشن کی بیوی کو اس سے ملنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ انہیں بھی کلبھوشن کے ساتھ بند کر دینا چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کو سلام ہے۔ حافظ سعید کی باری ان کی انسانیت نہیںجاگتی۔ اب تو امریکہ نے اسے معاف کر دیا ہے۔ بھارتی مظالم کی 11ویڈیو میرے پاس ہیں۔ نوجوان بچے کو بھارتیوں نے اس لیے مارا کہ وہ گائے کو ذبح کرنے کےلئے لے جا رہا تھا۔ جھوٹا الزام لگا دیا۔ حکومت پاکستان اسے پیرول پر رہا کر کرے سوئٹزرلینڈ بھجوا دے اور اس کے خرچے بھی انسانی بنیادوں پر برداشت کرے۔ پارٹی سیاست سے علیحدہ ہو کر میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر شہباز شریف کورٹ سے بری ہو گیا تو وہ اگلا وزیراعظم ہو گا۔ اسلام آباد میں بہت لوگوں نے مجھ سے کہا حکومت کی کوئی پالیسی نہیں کوئی فیصلے نہیں۔ لگتا ہے حکومت بالکل مفلوج ہو گئی ہے شاہد خاقان عباسی ہر بات مشورہ لینے نواز شریف کے پاس چلے جاتے ہیں۔ وہ تو نوکر لگتے ہیں۔ وہ وزیراعظم بن ہی گئے ہیں تو وزیراعظم بن کر دکھائیں۔ شریف خاندان کے نوکر نہ بنیں۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شہباز شریف کا کیس 13 تاریخ کو لگ گیا ہے۔ یہ ”کمبائن کیس“ ہے۔ اس میںزیادہ دیر نہیں لگے گی۔ سارا خاندان اس میں ملوث ہے۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی اپنے اتحادیوں کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ میرے ساتھ کھڑے ہوں تو اگلا وزیراعظم بھی میں ہو سکتا ہوں۔ مسلم لیگ ن اس وقت تناﺅ کا شکار ہے۔ 80,70 ارکان علیحدہ ہونے کو تیار کھڑے ہیں۔ 30 دسمبر سے پہلے ماڈل ٹاﺅن کا فیصلہ بھی آ جائے گا۔ حدیبیہ لگ چکا ہے۔ میں نواز شریف خاندان کو سیاست سے فارغ دیکھتا ہوں۔ شہباز شریف کا بھی اب سیاسی کردار ختم ہو چکا ہے۔ ان کے کیسز سنجیدہ ہیں۔ پانامہ میں نواز شریف کا کیس لمبا ہو سکتا ہے لیکن شہباز شریف کا کیس بہت جلد فارغ ہو جائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv