اسلام آباد (کرائم رپورٹر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص منجمد کرنے کا حکم د یتے ہوئے جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا ۔منگل کو احتساب عدالت میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جبکہ ایس ای سی پی نے حسین اورحسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق حسن اور حسین کے 6 کمپنیوں میں شیئرز ہیں۔عدالت نے ایس ای سی پی کو حسین اور حسن نواز کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا جب کہ کیس کی سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نوازشریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیس الگ کر دیے تھے جب کہ مسلسل طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت نے گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ منگل کو احتساب عدالت اسلام آبادکے جج محمد بشیر نے حسن نواز اور حسین نواز کے مختلف کمپنیوں کے شیئرز منجمد کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوئے اور دونوں بھائیوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق حسن اور حسین نواز کے 6کمپنیوں میں شیئرز ہیں ۔عدالت نے ایس ای سی پی کو دونوں ملزمان کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14نومبر تک ملتوی کر دی۔عدالت نے دونوں مفرور ملزمان کو بذریعہ اشتہار طلبی کا حکم جاری کر رکھاہے۔عدالتی حکم کے مطابق ملزمان 10 نومبر تک عدالت میں پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے کر جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ نواز شریف کے وکیل کے مطابق تینوں ریفرنسز کے الزامات ایک جیسے ہیں، انھیں یکجا کیا جائے۔ درخواست کی باقاعدہ سماعت کی منظوری سے قبل نیب کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو فرد جرم کی چارج شیٹ 2 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کیا تینوں ریفرنسز کے مبینہ جرائم بارہ ماہ کے اندر اندر سرزد ہوئے یا نہیں۔خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔ نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔