تازہ تر ین
Cyber Crime

سائبر کرائمز میں اضافہ ، اصل وجوہات جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

لاہور (لیڈی رپورٹر)پاکستان میںسائبر کرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ، سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے واقعات میں روز بروز اضافہ، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بھی ان جرائم پر قابو پانے سے قاصر، خواتین کی بلیک میلروں کے ہاتھوں تنگ آ کر خود کشیوں میں شرح میں غیر معمولی اضافہ ،شادی شدہ خواتین کے گھر ٹوٹنے لگے ، بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران سوشل میڈیا پر ہونے والے جرائم میں غیر معمولیاجافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر قابے پانے کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے )میں سائبر کرائم ونگ بنا کر سوشل میڈیا پر ہونے والے مختلف جرائم پر قابو پانے اور ان میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اقدامات اٹھا ئے گئے اس حوالے سے ایک آرڈینس پاس کیا گیا جسے پیکو (PECO (کا نام دیا گیا یہ قانون 2007سے 2009تک نافذالعمل رہا جس کے بعد نیا قانون تیار کرنے پر غور شروع کر دیا گیا پھر تقریبادس سال بعد اگست 2016میں سائبر کرائم کے حوالے سے ایکٹ پاس کیا گیا جسے ((PECA کا نام دیا گیا ، سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائیٹس جن میں فیس بک سر فہرست ہے پر جعلی اکاو¿نٹ بنا کر شہریوں کو دھوکہ دینے اور مختلف طریقوں کے ساتھ ساتھ خواتین کوہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے کے واقعات میں ریکارڈاضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ کم ہونے کی بجائے تیزی سے بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میںسائبر کرائم کی زد میں آ کر متعدد خواتین کشیاں کر چکی ہیںجبکہ کئی شادی شدہ خواتین مختلف بے ضمیر بلیک میلروں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر اجڑ چکی ہیں اس حوالے سے اگر ایف آئی اے کی کارکردگی اور سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان بھر صرف پانچ سائبر کرائم کو ڈیل کرنے والے تھانے قائم ہیں جو آٹے میں نمک کے مترادف ہیں ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال ایف آئی اے سائبر کرائم پنجاب بھر سے اڑھائی ہزار درخواستیں موصول ہوئی تھیں جبکہ رواں سال میں اب تک ایف آئی اے میں دی جانیوالی درخواستوں کی تعداد تین ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ اب تک 99مقدمات درج کر کے چلان مکمل کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش کر دیئے گئے ہیں چند سالوں میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جن کے متعلق ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کچھ ہی عرصے کے دوران یہ شرح 9 فیصد سے 90فیصد تک جا پہنچی ہے جبکہ اس کی نسبت ایف آئی اے کے پاس ان جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تھانوں اور نفری کی کی شدید قلت ہے جس کا جلد سدباب نہ کیا گیا توسائبر کرائم نہ قابل تسخیر ٹارگٹ کے طور پر روپ دھار سکتا ہے ڈپٹی دائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل پنجاب سید شاہد شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ سائبر کرائم قانون PECA) )کی نسبت پچھلا آرڈینس (PECO)قدرے بہتر تھا تاہم اس حوالے سے ایف آئی اے اپنی سفارشات اعلی حکام کو بھجوا رکھی ہیں جبکہ تھانوں اور نفری کی کمی کے متعلق بھی حکام بالا کو بریف کر دیا گیا ہے جس پر جلد کام مکمل کر کے مزید تھانے اور نفری تعینات کی جائئگی ،متاثرہ شہریوں کی کرائم کے حوالے سے درخواستوں کی تعداد جتنی مرضی ہو ان کا ازالہ کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے ان میں نفری کی وجہ سے تاحیر ہو سکتی ہے مگر ملزمان کا قلع قمع کرنا ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv