تازہ تر ین
zia shahid.jpg

وزارت خارجہ کیلئے خواجہ آصف آموزوں نہیں ،احسن اقبال بہتر انتخا ب ہیں :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آرمی چیف یا خواجہ آصف دونوں میں سے کسی ایک کو معذرت کرنی چاہئے، مک مکا نہیں ہونا چاہئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ دنیا ڈومور کرے، وزیرخارجہ امریکہ میں اس کے برعکس بیان دے آئے ہیں۔ قومی سلامی اجلاس میں جو بھی فیصلہ ہو لیکن زمینی حقائق کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے وقت تقریباً ہر مسجد میں خطیب حضرات نے خواجہ ااصف کے بیان کو غلط قرار دیا۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے فیصلہ کرنا ہے کہ وزیرخارجہ کا کیا کرنا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وزیرخارجہ کے منصب پر تقرری کی سلیکشن انتہائی غلط کی۔ اس مقام کے لئے خاص شخصیت کے حامل لوگ چنے جاتے ہیں لیکن اب قحط ورجال کا یہ عالم ہے کہ جو سب سے زیادہ غیر موزوں تھا اس کا انتخاب وزیرخارجہ کے منصب پر کیا گیا۔ خواجہ آصف ھیش میں آنے والے آدمی ہیں۔ پہلے فوج پر تنقید کی جس کی وجہ سے ملٹری و سول حکومت تعلقات خراب ہوئے، ان کو وزارت دفاع بھی شاید فوج کو چڑانے کے لئے دی گئی تھی۔ تقریبات میں فوج کے سینئر افسر خواجہ آصف سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے تھے۔ اسمبلی میں بھی نازیبا الفاظ کہتے رہے ہیں۔ کبھی کسی کو کہنا ”کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے“ خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنا، شیریں مزاری کو ”ٹریکٹر ٹرالی“ کہا تھا۔ خواجہ آصف کو اپنی زبان پر کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی علمی بیک گراﺅنڈ ہے۔ احسن اقبال بہت مہذب اور پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ خواجہ آصف وزیر داخلہ اچھے بن سکتے تھے کیونکہ مارکٹائی میں ماسٹر ہیں۔ وزیرخارجہ ایسے نہیں ہوتے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی موجودہ وزیرخارجہ سشما سوراج آگرہ میں ان سے ملی تھیں۔ اس وقت وہ وزیراطلاعات تھیں۔ میرے ساتھ چند ایڈیٹر اور بھی موجود تھے ہم نے کشمیر پر بات کی تو انہوں نے کہا کہ کشمیر پر مذاکرات کر لیں لیکن ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ علاقہ ہمارا ہے آپ اس کو خالی کر دیں۔ زبان کی شیریں لیکن موقف انتہائی سخت رکھتی تھیں۔ اچانک پنجابی بولنا شروع کر دیتی اور ہم سے محبت کا اظہار کرتیں لیکن اندر سے ان کا مزاج کچھ اور ہی ہوتا تھا اس کو ڈپلومیسی کہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صاحبزادہ یعقوب علی خان 7 زبانوں کے ماہر تھے، آغا شاہی کمال کے سفارتی ڈپلومیٹ تھے اور عالمی سطح پر مانے جاتے تھے۔ سر ظفراللہ خان جو بعد میں بین الاقوامی عدالت کے جج بھی بنے۔ خورشید قصوری، آصف احمد علی، میاں ارشد حسین، سردار آصف احمد علی، حنا ربانی کھر، منظور قادر، حمید الحق چودھری یہ سب شائستہ زبان بولتے تھے اور معلومات بھی رکھتے تھے۔ ایسے لوگوں کی سیٹ پر وزیراعظم نے خواجہ آصف کو لا بٹھایا ہے۔ اگر طے کر لیا ہے کہ ملک کا بیڑہ غرق ہی کرنا ہے تو پھر میری طرف سے بے شک خواجہ آصف کو وزیراعظم بنا دیں مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ اوپر شہر ہے نیچے گیدڑ ہیں جو مرضی کریں۔ میں یہ کہوں گا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی ٹیم میں سے وزیرخارجہ کے منصب کے لئے خواجہ آصف کا سب سے برا انتخاب کیا ہے۔ سیالکوٹ کے رہنے والے ہیں ساری عمر حلقہ سیاست کی ہے۔ ان کا مطالعہ ہے نہ انٹرنیشنل امور کو جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو نااہل کرنا یا نہ کرنا عدالتوں کا معاملہ ہے لیکن حنیف عباسی کیا چیز ہے؟ ایسا شخص جو الیکشن میں کامیاب نہیں ہو سکا پھر بھی شیر کی مہربانی سے راولپنڈی کے تمام ترقیاتی پروجیکٹ ان کی جھولی میں ڈال دیئے گئے۔ حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس چل رہا ہے جو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر بھی تھا۔ اس ملک میں کسی پر الزام کا بعد میں پتہ ہیں نہیں چلتا کہ اس کا کیا بنا۔ حسین حقانی پر میموگیٹ سکینڈل کیس تھا اس کا بھی آج تک کچھ نہیں پتہ چلا۔ حقانی سے میری اچھی بات چیت تھی لیکن بعد میں کبھی ان کو فون نہیں کیا۔ جب انہوں نے اصفہانی کی بیٹی سے تیسری شادی کی۔ شادیاں کرنے میں وہ بہت ماہر تھے۔ انہوں نے اس سے پہلے ناہید خان کی بہن سے بھی شادی کی تھی ایک اصلی شادی کی جبکہ 3,2 خواتین کو ویسے چکر دیا۔ ایسے شخص کے خلاف میموگیٹ کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ گزشتہ روز اخبار میں امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے میں لگی ان کی تصویر چھپی دیکھی۔ وزارت خارجہ کو عقل ہی نہیں کہ اس پر ملک سے غداری کا مقدمہ ہے وہ غدار ہے اس کی اتنے عرصے سے پاکستانی سفارتخانے میں تصویر لگی ہوئی ہے کیا وزارت خارجہ اندھی، گونگی و بہری ہے۔ وزارت خارجہ کے بارے میں مختلف اوقات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ غیر ملکی خواتین سے شادیاں کرنے والوں کو نکال دیا جائے معلوم نہیں اس پر عمل ہوا یا نہیں۔ دشمن طاقتوں نے معلوم نہیں کیسے کیسے لوگ وزارت خارجہ میں بھرتی کروا رکھے ہیں اور ان کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ فوج کے اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ معلوم کریں وزارت خارجہ، سفارتخانوں میں کون لوگ ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کے بارے میں آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی سے یقین دہانی کرائی تھی کہ جب عدالت بلائے گی وہ واپس آ جائیں گے۔ یہ دونوں بھی جواب دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اکثر مسلم ممالک میں مسلمان سفیر بھیجتا ہے تا کہ ان سے ذاتی تعلقات اچھے بنائے جائیں اور وہ وہاں مختلف تقریبات میں شامل ہوں۔ تاثر یہ دیتا ہے کہ ہم سیکولر ملک ہیں جبکہ اکثر عرب ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان تو ہے لیکن اس سے زیادہ مسلمان انڈیا میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ایشو پر دوسرے ممالک کو اپنے ساتھ ملانے میں ناکامی کے ذمہ دار ہمارے سفیر ہیں۔ کوئی کشمیر کمیٹی کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک کسی علم والے شخص کو اس کا سربراہ نہیں بنایا جاتا۔ فضل الرحمن جس کو انگلش ہی نہیں آتی وہ باہر جا کر کہا نمائندگی کرے گا۔ ایک عرصے سے فراڈ کشمیر کمیٹی چلتی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر نواز حکومت رہی تو تیاری کی جا رہی ہے کہ اگلے 3,2 ہزار سال تک ایک ہی گروپ کو برسراقتدار رکھیں یا پھر دو گروپ آپس میں باریاں لیتے رہیں۔ فرحت اللہ بابر نے پرپوزل دیا ہے کہ اپنی عدالتیں بنائیں گے جہاں ججوں و جرنیلوں کے خلاف بھی مقدمے چلیں گے۔ اگر فوج پر مقدمے چلائے جائیں گے تو آئندہ وہ کبھی بھی اندرونی معاملات میں اپنی خدمات نہیں دے گی۔ دنیا بھر میں کبھی کسی فوجی آپریشن پر ان کو عدالتوں میں نہیں لایا گیا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv