تازہ تر ین
khawaja asif

دنیا کا پاکستان سے کیا جانے والا مطالبہ درست خواجہ آصف کے بیان نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

نیویارک ( مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) وفاقی وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حقانی ، حافظ سعید اور لشکر طیبہ سے چھٹکارے کا وقت دیا جائے، یہ بوجھ ہیں، ان سے چھٹکارے کیلئے وقت درکار ہے، انہوں نے کہا کہ حقانی ، حافظ سعید اور لشکر طیبہ بوجھ ہیں، ان سے چھٹکارے کیلئے وقت دیا جائے، انہوں نے کہا کہ لشکرطیبہ پر پابندی ہے اور حافظ سعید نظر بند ہیں، مگر مزید اقدامات کرنا ہونگے، مانتا ہوں کہ پاکستان کو اس پر مزید کام کرنا ہوگا، یہ بوجھ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کیلئے بھی مسائل پیدا کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بھارت سے بہتر تعلقات کیلئے اپنا سیاسی مستقبل داو¿ پر لگادیا ، ہم ایک جیسے لوگ تھے ، 1947میں 2ملک بن گئے، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ پاکستان پرحقانی نیٹ ورک ¾ حافظ سعید اور دیگر دہشتگردوں کو تحفظ دینے کا الزام نہ لگایا جائے ¾یہ لوگ 20سے 25سال قبل کبھی امریکہ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاﺅس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے ¾ 80 کی دہائی میں امریکا کا آلہ کاربننا ایک ایسی غلطی تھی جس کا خمیازہ پاکستان ابھی تک بھگت رہا ہے ¾پاکستان کو ملک میں موجود شدت پسند عناصر پر قابو پانا ہے ¾حوالے سے وہ ڈو مور کے بیرونی مطالبے سے متفق ہیں ¾ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ بننا غلط فیصلہ تھا ¾ہمیں استعمال کیا گیا اور پھر دھتکار دیا گیا ¾پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر موثر بارڈرمینجمنٹ کی ضروری ہے ¾افغانستان میں امن اورسیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے ¾ امریکا جنگ کے ذریعے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، مذاکرات ہی کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے ¾سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی ¾پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر کام کر نے کو تیار ہے ۔نیویارک میں ایشیاءسوسائٹی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرارہا ہے جبکہ یہ لوگ کھبی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے۔ پروگرام کے میزبان نے خواجہ آصف سے ماضی کو بھول کر مستقبل کی جانب دیکھنے کو کہا جس پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ماضی کو بھولنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل اور حال کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانی اور حافظ سعید کو تحفظ فراہم کررہا ہے ¾پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کا الزام نہ لگایا جائے۔کسی ملک کا نام لیے بغیر انہوںنے کہاکہ انہیں (حقانی اور حافظ سعید) کو بعد میں پاکستان کے گلے کا ہار بنادیا گیا¾ یہ ہم پر بوجھ ہیں ¾ ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کےلئے ہمارے پاس متبادل اثاثے موجود نہیں جبکہ آپ (امریکا) ہمارے بوجھ میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔خواجہ آصف نے مذکورہ پروگرام کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بوجھ کو اتارنے میں کچھ وقت لگے گا۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر موثر بارڈرمینجمنٹ کی ضروری ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی افغان رہنما مفادات کےلئے کشیدگی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں امن اورسیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔افغانستان میں جاری جنگ کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا جنگ کے ذریعے افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا، مذاکرات ہی کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں غیر ملکی در اندازی، بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاکہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اب تک گجرات سے باہرنہیں نکل سکی ہیں جبکہ بھارت میں 66 سے زیادہ دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیر خارزجہ خواجہ آصف نے تقریب کے میزبان ¾امریکی صحافی سٹیو کول کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو ملک میں موجود شدت پسند عناصر پر قابو پانا ہے اور وہ تمام لوگ جو پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کے لیے بوجھ بن سکتے ہیں ¾ انھیں ختم کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے وہ ڈو مور کے بیرونی مطالبے سے متفق ہیں۔پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 80 کی دہائی میں امریکا کا آلہ کاربننا ایک ایسی غلطی تھی جس کا خمیازہ پاکستان ابھی تک بھگت رہا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ بننا غلط فیصلہ تھا ¾ہمیں استعمال کیا گیا اور پھر دھتکار دیا گیا ۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی۔خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں بھارت کے بارے میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے متعدد بار بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں اور بشمول مسئلہ کشمیر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارمت نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔پاکستان بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تمام تنازعات کو حل کیا جائے اور خطہ میں امن و استحکام قائم کیا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان پر الزامات لگانے سے پہلے اس بات پر غور کیا جائے کہ پاکستان کے مسائل اور مشکلات امریکہ کی سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کے بعد پیدا ہوئے جب پاکستان کو امریکہ نے بحیثیت آلہ کار استعمال کیا۔بلاشبہ ہم نے غلطیاں کی ہیں تاہم ہم اکیلے نہیں ہیں ان غلطیوں کو کرنے میں اور صرف ہمیں مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے ¾امریکہ کو سوویت یونین کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد خطے کو ایسے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا ¾ اس کے بعد سے ہم جہنم میں چلے گئے اور آج تک اسی جہنم میں جل رہے ہیں۔خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ گذشتہ 15 سالوں سے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران افغانستان میں پوست کے کاشت میں مسلسل اضافہ، طالبان کا کھوئے ہوئے حصوں پر واپس قبضہ، شدت پسند تنظیم داعش کی وہاں موجودگی اور ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن جیسے مسائل کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے۔خواجہ آصف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی تعداد کم ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان نے ملک میں موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کاروائی کی ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر دیگر اور ممالک اس اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کو تیار ہیں تو اس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔سڑکیں بنیں گی ¾مواصلاتی ذرائع میں بہتری آئے گی اور یہ سب کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد دیں گی اور جب تجارت شروع ہوگی تو اختلافات میں کمی آئے گی اور دشمنیاں کم ہوں گی۔ افغانستان کا مسئلہ عسکری طور پر حل نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذاکرات کیے جائیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ پاکستان صرف ایک حد تک افغان مسئلے کے حل کی ذمہ داری لے سکتا ہے، باقی کام افغانستان کو خود کرنا ہوگا۔’سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہو گی۔’خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ گذشتہ 15 سالوں سے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران افغانستان میں پوست کے کاشت میں مسلسل اضافہ، طالبان کا کھوئے ہوئے حصوں پر واپس قبضہ، شدت پسند تنظیم داعش کی وہاں موجودگی اور ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن جیسے مسائل کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے۔ انھوں نے افغان فوجی اپنے ہتھیاروں کی نیلامی کر رہے ہیں اور طالبان کو بیچ رہے ہیں، پاکستان ایسے مسائل کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش ہو رہی تھی۔ ’مری میں مذاکرات ہو رہے تھے تو ملا عمر کی موت کی خبر جاری کر دی گئی، پھر طالبان رہنما جب ایران سے واپس آ رہا تھا تو اسے پاکستان سرزمین پر ہلاک کر دیا گیا۔‘ انھوں نے کہا کہ کوئی تو ہے جو چاہتا ہے کہ افغانستان میں مذاکرات کا حامی نہیں ہے۔خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں انڈیا کے بارے میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے متعدد بار انڈیا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں اور بشمول مسئلہ کشمیر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن انڈیا نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔’پاکستان انڈیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تمام تنازعات کو حل کیا جائے اور خطہ میں امن و استحکام قائم کیا جائے۔’خواجہ آصف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی تعداد کم ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان نے ملک میں موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف موثر کاروائی کی ہے۔چین اور پاکستان کے گہرے ہوتے ہوئے تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ ہمیشہ اچھے a„علقات تھے اور پاکستان نے اپنے بہتر تعلقات کو امریکہ اور چین کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا۔انھوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی تو پاکستان میں توانائی کا شدید بحران تھا لیکن جب پاکستان نے عالمی اداروں سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش تو اسے ناکامی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ باوجود اس کے امریکہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی مدد کر رہا تھا لیکن امریکی مدد اتنی بڑی نہیں تھی جتنا بڑا توانائی کا مسئلہ تھاانھوں نے کہا کہ اس موقع پر چین پاکستان کی مدد کو آیا اور چین پاکستان میں توانائی کے شعبے میں 36 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اسی طرح چین مواصلات کے شعبے میں سات بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کر رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر دیگر اور ممالک اس اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کو تیار ہیں تو اس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔’سڑکیں بنیں گی، مواصلاتی ذرائع میں بہتری آئے گی اور یہ سب کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد دیں گی اور جب تجارت شروع ہوگی تو اختلافات میں کمی آئے گی اور دشمنیاں کم ہوں گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv