تازہ تر ین

خوددار اچھا نعرہ مگر خود کفیل ہونا ضروری ہے ”خوددار پاکستان تقاضے اور امکانات“ میں ضیا شاہد کا اہم خطاب

لاہور (سپیشل رپورٹر) خوددار ملک بننے کےلئے خود کفالت ضروری ہے۔ بھکاری یا مقروض قوم کبھی خوددار نہےں ہوسکتی۔ خودداری کا تقاضا ہے کہ ہم کفاےت شعاری سے کام لےں‘ غیر ملکی قرضوں سے نجات حاصل کرےں اور آئندہ بےس پچےس سالوں کے لئے سادہ طرزِ زندگی اپنالےں۔ ہمارا دوست عوامی جمہورےہ¿ چےن اسی راہ پر چل کر عظےم اقتصادی طاقت بنا ہے۔ ان خےالات کا اظہار ممتاز صحافی‘ دانشور اور کونسل آف پاکستان نےوز پےپرز اےڈےٹرز(CPNE) کے صدر ضےاشاہد نے اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان لاہور مےں منعقدہ فکری نشست بعنوان ”خوددار پاکستان، تقاضے اور امکانات“ مےں اپنے کلےدی خطاب کے دوران کےا۔ نشست کا اہتمام نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کےا تھا جس مےں مختلف شعبہ¿ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتےن و حضرات کے علاوہ محکمہ¿ تعلےم حکومت پنجاب کے لنک پروموشن آفےسرز نے بھی بطور خاص شرکت کی۔ نشست کا آغاز حسب دستور تلاوت قرآن مجےد‘ نعت رسول کرےم اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت محمد بلال ساحل نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ رسالت مآب مےں ہدےہ¿ نعت محمد وصاف ہمدانی نے پےش کےا۔ نشست کی صدارت نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد نے کی۔ نشست میں چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ پیر اعجاز ہاشمی‘ سید نوبہار شاہ اور میاں ثاقب خورشید نے خصوصی شرکت کی۔ تحرےک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چےئرمےن جناب محمد رفےق تارڑ نے نشست کے شرکاءکے نام اپنے پےغام مےں کہا کہ پاکستان اےک خوددار اور جرا¿ت اےمانی سے مالا مال انسان قائداعظم محمد علی جناحؒکی جدوجہد کا ثمر ہے۔ اس پر بسنے والی قوم بھوک پےاس تو برداشت کرلےتی ہے مگر اپنی خودداری اور عزت نفس پر کبھی سمجھوتہ نہےں کرتی۔ ضےاشاہد نے اپنے خطاب مےں کہا کہ امرےکہ کے حالےہ ڈرون حملوں کے بعد وزےراعظم شاہد خاقان عباسی کو جنرل اسمبلی کے اجلاس مےں شرکت کے لئے امرےکہ جانے سے قبل نہ تو امرےکی سفےر سے ملاقات کرنی چاہےے تھی اور نہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی آمےز تقرےر اور پاکستان پر پابندےاں عائد کرنے کے امرےکی عزائم کے بعد امرےکہ کے نائب صدر سے ملاقات مےں اس اُمےد کا اظہار کرنا چاہےے تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوجائےں گے۔ ےہ طرز عمل خودداری کے برعکس ہے۔ مےں سمجھتا ہوں کہ امرےکہ کبھی بھی پاکستان کے ساتھ اچھا سلوک نہےں کرے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو خودداری اور غےرت مندی سے جےنے کے لئے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی حےات و خدمات کا مطالعہ کرنا چاہےے۔ بالخصوص اسے کفاےت شعاری اور گڈگورننس کے بارے قائداعظمؒ کے نظرےات کو اپنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بانی¿ پاکستان اپنے فکر و عمل کے طفےل پاکستانی قوم کے لئے اےک بہترےن رول ماڈل ہےں۔ وہ بڑے دولت مند تھے مگر فضول خرچی کو سخت ناپسند کرتے تھے۔ ضےاشاہد نے زور دے کر کہا کہ جب کوئی ملک پاکستان کو امداد دےتا ہے تو وہ بہت سی شرائط بھی عائد کرتا ہے چاہے وہ ہمارے لئے کتنی ہی ناپسندےدہ کےوں نہ ہوں۔ اکثر ےہ شرائط ہماری خودمختاری اور خودداری کے خلاف ہوتی ہیں۔ اگر ہم اےسی صورتحال سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہےں تو خود کفالت کی راہ پر چلنا ہوگا۔ غےر ملکی امداد کے ساتھ بعض اوقات اےسے اےڈوائزر بھی ساتھ آتے ہےں جن کی تنخواہوں کی ادائےگی حکومت پاکستان کے ذمے ہوتی ہےں۔ اس طرح غےر ملکی امداد کا بڑا حصہ واپس چلا جاتا ہے۔ علاوہ ازےں اےسی امداد مےں کمےشن بھی لےا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ورلڈ بنک کے حکام کے مطابق پاکستان دنےا کا واحد ملک ہے جہاں بنک کی فراہم کردہ کل امداد کا 30فےصد غےرپےداواری اخراجات کی نذر ہوجاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان مےں اےسی امداد کا ضےاع سب سے زےادہ ہے کےونکہ وہاں کے مقامی سردار اپنے علاقوں مےں ترقےاتی منصوبے شروع کرنے سے قبل حکومت سے بھاری رقوم وصول کرتے ہےں۔ ہر حکومت بلوچستان کے لئے رےلےف پےکجز کا اعلان کرتی ہے مگر حقےقت ےہ ہے کہ وہاں اےک سڑک کاغذوں مےں چھ چھ بار بنتی ہےے مگر اس کا کہےں وجود نہےں ہوتا۔ اس سے اندازہ لگاےا جاسکتا ہے کہ بدعنوانی کا لےول کےا ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان کے حکمران طبقات اپنے طرز زندگی مےں سادگی اختےار نہےں کرےں گے‘ تب تک خودداری کی منزل حاصل نہےں کی جاسکتی۔ جب ےہ لوگ غےر ملکی دوروں پر جاتے ہےں تو چالےس پچاس اےسے افراد بھی ہمراہ لے جاتے ہےں جن کا اس دورے سے کوئی تعلق واسطہ نہےں ہوتا۔ ےہ لوگ اس ملک سے ذاتی ساز و سامان خرےدتے ہےں جو بعدازاں پی آئی اے کے جہازوں سے بلامعاوضہ پاکستان پہنچاےا جاتا ہے۔ اُنہوں نے واضح کےا کہ خودداری کی منزل پانے کے لئے خود کفالت اور کفاےت شعاری بنےادی تقاضے ہےں۔ اُنہوں نے کہا کہ سی پی اےن ای کے اجلاسوں مےں اعلیٰ حکام نے ہمےں بتاےا کہ چےن کی مدد سے شروع کردہ منصوبوں کے حوالے سے پاکستان اور چےن مےں ےہ معاہدہ طے پاےا ہے کہ ان کے لئے ٹےنڈرز جاری نہےں کئے جائےں گے اور اےک کمےٹی ےہ فےصلہ کرے گی کہ کس کمپنی کو کام تفوےض کرنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج کل سوشل مےڈےا پر افواجِ پاکستان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے جو انتہائی نامناسب ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جب نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے پلےٹ فارم سے چلائی جانے والی خوددار پاکستان کی مہم پاےہ¿ تکمےل کو پہنچ جائے تو خود کفےل پاکستان کی مہم بھی شروع کی جانی چاہےے۔ اُنہوں نے پاکستان پر غےر ملکی قرضوں کے روز افزوں بوجھ پر اظہارِ تشوےش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باعث نہ صرف غربت مےں بہت زےادہ اضافہ ہوجائے گا بلکہ اس قرض کی ادائےگی کرتے ہوئے ہماری آئندہ نسلوں کے چودہ طبق روشن ہو جائےں گے۔ اُنہوں نے بتاےا کہ قائداعظمؒ کے دست راست اور پاکستان کے پہلے وزےراعظم نوابزادہ لےاقت علی خان کی اہلےہ محترمہ بےگم رعنا لےاقت علی خان ہالےنڈ مےں پاکستان کی سفیر تھیں تو وہاں کی حکومت نے انہیں ایک محل تحفے میں دیا مگر بیگم رعنا لیاقت علی خان نے وہ محل حکومت پاکستان کو دے دیا تاکہ وہاں پاکستان کا سفارت خانہ قائم کیا جا سکے۔ اسی طرح امریکہ میں پاکستان کے سفارت خانے کے لیے تحریک پاکستان کے ایک ممتاز رہنما ایم اے ایچ اصفہانی نے اپنی ذاتی رہائش گاہ فراہم کی تاکہ نوزائیدہ مملکت پر مالی بوجھ نہ پڑے۔ پاکستانی حکمرانوں اور عوام کو اپنے ان بے لوث رہنماﺅں کی پیروی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ذہنی اور جسمانی طور پر آسائش پسند ہو گئے ہیں اور پیسے کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ جن لوگوں کے پاس مالی وسائل ہوں‘ انہی کو بڑا آدمی تصور کیا جاتا ہے۔ چند ایک دوست احباب یا اپنے خاندان کے چار پانچ افراد کے کھانے پر پندرہ بیس ہزار روپے اڑا دئیے جاتے ہیں حالانکہ ہمارے ملک میں ایسے گھرانے بھی موجود ہیں جن کی ماہانہ آمدنی بھی بیس ہزار روپے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی امداد پر عیش کرنا ترک کر کے خود انحصاری اور کفایت شعاری کی راہ پر چلنا ہو گا۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو امداد دینے والے ممالک ہمیں کبھی ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے صدارتی کلمات میں کہا کہ ضیاشاہد نے حقیقت پر مبنی گفتگو کی۔ قوم کے ذہن کو تبدیل کرنے کے لیے ایسی فکری نشستوں کی اہمیت مسلمہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں بیش بہا وسائل سے نواز ہے اور ان کے مفید استعمال کے ذریعے ہم اپنی معاشی حالت کو بہت بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کا بے پناہ جذبہ اور عزم موجود ہے اور انہیں جدید تعلیم سے آراستہ کر کے ہم پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خودداری کی منزل حاصل کرنے کے لیے ہمیں تعلیم کو عام کرنا ہو گا کیونکہ تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جس سے انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے نشست کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے عوام میں خود اعتمادی اور خود انحصاری کا جذبہ اجاگر کرنا ہے۔ ہمارے ملک میں بے شمار وسائل موجود ہیں۔ اگر عوام کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے تو ہم ملک کو مضبوط بنا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم اور برصغیر کے مسلمانوں کے اتحاد کی موثر قوت کے ذریعے ہمارے بزرگوں نے قائداعظمؒ کی قیادت میں پاکستان حاصل کیا۔ اس وقت نہ ہتھیار تھے نہ فوج تھی نہ پولیس تھی نہ ہی خزانہ تھا۔ آج جب کہ ہمارے پاس سب کچھ ہے اور ہم ایٹمی طاقت بھی ہیں تو ہمیں خوداعتمادی سے ترقی کی منزل کی طرف بڑھنا چاہئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv