لاہور (خصوصی رپورٹ) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے محفوظ کئے گئے فیصلے نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے گزشتہ تین سال سے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کو طاقت کے بل بوتے پر منظر عام پر نہیں آنے دیا۔ اس انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کہ اسی ہفتے کے دوران سنائے جانے کا امکان ہے۔ فاضل جج کی طرف سے گزشتہ روز سماعت کے دوران ریمارکس دیئے گئے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅ ن میں لوگ جان سے گئے مگر ٹربیونل کی رپورٹ چھپا لی گئی۔ یہ انتہائی اہم اور عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔ جاننا مقتولین کے ورثاءکا حق ہے کہ انکے پیاروں کو کیوں مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور انکے ساتھی مسلسل سانحہ ماڈل ٹاﺅ ن کی انکوائری رپورٹ سے نظریں چراتے رہے ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر یہ بات یقین کی حد تک پائی جاتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی انکوائری رپورٹ جب بھی منظر عام پر آئے گی وہ میاں شہباز شریف کے سیاسی مستقبل کو تاریک کر دے گی۔