تازہ تر ین
Zia Shahid ky Sath

اچکزئی کو معلوم نہیں کشمیر زمین کا جھگڑا نہیں حق خودارادیت کا مسئلہ ہے

اچکزئی کو معلوم نہیں لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کےساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی عام طور پر کابل کی زبان بولتے ہیں۔ پہلے انہوں نے کہا تھا کہ طورخم بارڈر کو نہیں مانتے، کے پی اور افغانستان ایک ہی ملک ہے۔ اسفند یار ولی نے بھی کہا تھا کہ کے پی افغان مہاجرین کا اپنا وطن ہے وہ یہاں کے باشندے ہیں لہٰذا ان کو مہاجر نہ کہیں۔ اچکزئی کے اب کشمیر کو آزاد کرنے کے بیان سے لگتا ہے کہ یہ سو فیصد افغانستان و بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ ان کا بیان کشمیری لیڈروں کے علاوہ پاکستانی سیاستدانوں میں بھی زیر بحث ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے کسی جج کےخلاف ریفرنس بھیجنے پر بھی چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں۔ عمران خان نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سپیکر غیر جانبدار نہیں۔ ترجمان سپیکر نے تردید کر دی کہ ایسا کوئی ریفرنس نہیں بھیجا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریفرنسز بھیجنا معمول کی بات ہے۔ پہلے بھی ججز کے خلاف ریفرنسز بھیجے جا چکے ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جس ادارے میں ریفرنسز بھیجے جاتے ہیں ان کا کبھی کوئی اجلاس ہی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اس میں اتحاد و اتفاق رہنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے پرویز رشید اور چودھری نثار کے بیانات سے لگتا ہے کہ پارٹی کے اندر کے معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔ پہلے کہا گیا کہ حلقہ این اے 120 میںحمزہ شہباز اور مریم نواز مل کر انتخابی مہم چلائیں گے لیکن پھر پرویز ملک کو انچارج بنا دیا گیا۔ ایسی تبدیلیوں سے لگتا ہے کہ پارٹی میں زیادہ اتفاق رائے نہیں پایا جاتا۔ سردار یعقوب کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا جاری ہے کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر ان کی رکنیت و امیدواری کا خاتمہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو چاہیے کہ اپنے بھائی اور سینئر ساتھیوں سے مشاورت کر کے پارٹی کے اندر کے تضادات کو ختم کروائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی مغرب کے ایک کونے میں جبکہ میں مشرق کے ایک کونے میں ہوں، یہ ایک جغرافیائی مسئلہ ہے۔ ان کا بارڈر افغانستان سے جبکہ میرا بھارت سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسئلہ یہ ہو گیا ہے کہ نئی نسل کو کشمیر کے مسئلے کا علم ہی نہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف دونوں سے کہا تھا کہ پاکستان میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا جائے۔ یہ دو ملکوں کے درمیان آئین کا تنازعہ نہیں بلکہ لوگوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ اگر پاکستان یا کشمیریوں کا مو¿قف بدل جائے تو باقی کچھ نہیں بچتا۔ ہمارا بنیادی مسئلہ ہے کہ حق خودارادیت کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ اس کو پوری دنیا نے مانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمود اچکزئی کے اپنے ایشوز ہیں، بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے جبکہ جموں کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔ ایسی باتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں ان سے کشمیر ایشو کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ ہمارا مو¿قف کمزور ہوتاہے۔ محمود اچکزئی نے عدم واقفیت کی بنا پر شاید بیان دیا، انہوں نے کشمیر، افغانستان، بھارت اور بلوچستان کو جوڑ دیا ہے۔ یہ ایشو اس طرح کا نہیں جو کچھ افغانستان میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی کے بیان پر ن لیگ کے قائمقام صدر سمیت سینئر لیڈرشپ سے بات کرونگا۔ اگلے مہینے ن لیگ مظفر آباد میں بڑا جلسہ بھی کر رہی ہے۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی کا دوہرا میعار ہے۔ بھارتی ایجنسی ”را“ ان سے کشمیر پر بات کہلوا رہی ہے، جو بڑی سازش ہے۔ ایسا کرنا ممکن نہیں جو بھی کرے گا اس کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ اچکزئی کو کشمیر کی تاریخ کا پتہ نہ ہو یہ ممکن نہیں۔ انہوں نے اور ان کے والد نے ساری زندگی سٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد میں گزاری۔ اچکزئی سے لندن میں انٹرویو کروایا گیا وہاں بانی متحدہ اور سلمان داﺅد بھی موجود تھے۔ اچکزئی کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ پاکستان میںکوئی ایسا شوشہ چھوڑیں کہ کشمیریوں کے ذہن میں غلط فہمیاں جنم لیں اور آزادی کی تحریک پر برے اثرات مرتب ہوں۔ اچکزئی کا اپنے حلقے میں یہ عالم ہے کہ پاک افغان بارڈر کو نہیں مانتے، افغان ایجنسیوں سے فنڈنگ کرواتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر آرمی چیف نے پیغام دیا تھا کہ وہ تمام چیزیں جو ملک کی یکجہتی یا مفادات کے خلاف ہونگی اس پر فوج سٹینڈ لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس پر بھی حکومتی شخصیات کی منطق تھی کہ جب بھی امن کی طرف بڑھتے ہیں تو کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر حساس اداروں کی بات کی تھی لیکن پھر خاموشی چھا گئی۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی کا کشمیر کو آزاد کرنے کے بیان پر چینل فائیو کی طرح دوسرے میڈیا کو بھی نوٹس لینا چاہیے۔ اچکزئی کے بیان کے پیچھے ایک پوری کارستانی ہے، نواز شریف کی پارٹی کی حکومت ہے۔ میثاق جمہوریت کے بعد پاکستان کا جو نظام ہے اس میں نواز شریف بھارتی جارحیت، کلبھوشن معاملہ اور بلوچستان میں ”را“ کی کارروائیوں پر خاموش رہے۔ انہوں نے ایک بار کہا کہ بھارت و پاکستان ایک قوم ہیں۔ سیاچین میں کھڑے ہو کر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہاں سے پیچھے ہٹتے ہوئے دستبردار ہو جانا چاہیے۔ کچھ عرصہ قبل وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ جو سلوک ہوا اس کے نتیجے میں سوچتا ہوں کہ اب کس ملک سے اپنی تقدیر کو وابستہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم نے کشمیر کو شہ رگ کا مسئلہ قراردیا۔ بی جے پی کہتی ہے کہ پاکستان کو کشمیر سے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔ اچکزئی نے بھی وہی بات کی۔ ان کا بیان کشمیریوں کے خون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر) غلام مصطفی نے کہا ہے کہ محمود اچکزئی کا بیان خطرناک اور بڑی سازش کا حصہ ہے وہ پاکستان کے سٹرکچر کو تباہ کرنے میں ہمشیہ پیش پیش رہے۔ کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق، ملک کی تکمیل کا حصہ ہے جو پورا نہیں ہوا۔ کشمیر کا پاکستان کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔ کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچکزئی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں، انہیں جب بھی موقع ملا ہمیشہ پاکستان کے خلاف بات کی۔ کشمیر پر ان کا بیان کسی بڑے منصوبے کا حصہ نظر آتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv