تازہ تر ین

”را“کو 258 اہم رہنماﺅں کے قتل کا ٹاسک ، سنسنی خیز خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کے پہلے یوم شہادت کے موقع پر بھارت کے خلاف متوقع احتجاج کے پیش نظر دہلی حکومت نے مقبوضہ وادی میں سکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ سے آپریشن آل آﺅٹ شروع کر دیا ہے۔ آزادی کی تحریک کے سرگرم کارکنوں کو جعلی مقابلوں میں قتل اور مقامی آبادی کو خائف کرنے کی خاطر سری نگر سمیت پوری وادی میں گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کیا جا چکا ہے، عوامی مقامات پر پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے اور تحریک آزادی کے 258 کارکنوں کو ہر حال میں قتل کے حکم کے ساتھ ہٹ لسٹ تیار کرکے سکیورٹی ایجنسیوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔ سری نگر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے وادی میں سکیورٹی ایجنسیوں نے آزادی مخالف آپریشنز میں تیزی پیدا کردی ہے۔ بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ دریں اثنا وادی میں عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملوں سے بچنے کی خاطر بھی حفاظت کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اہم شاہراہوں پر بھارتی فورسز کے لوگ مسافر برادر اور نجی گاڑیوں کو روک کر ان کی تلاشی لے رہے ہیں جبکہ مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے ساتھ ساتھ جامہ تلاشی بھی لی جا رہی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ عیدالفطر کے روز سے ہی بھارتی فورسز نے وادی کے کئی علاقوں میں سرگرم جنگجوﺅں کیخلاف بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے، تاہم کئی مقامات پر حریت پسند بچ نکلنے میں کامیب رہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آنے والے دنوں کے دوران آپریشن میں تیزی آنے کا امکان ہے تاکہ تحریک آزادی کو دبایا جا سکے۔ سرینگر میڈیا کے مطابق ممکنہ حملوں کو روکنے کیلئے حفاظت کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں، اہم سرکاری عمارتوں، پولیس اسٹیشنوں اور فورسز کے کیمپوں کی حفاظت سخت کر دی گئی ہے، شاہراہوں پر مسافروں کو بار بار اتار کر تلاشی کے عمل سے گزارنے کے سبب عوام کے غم و غصہ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کئی مقامات پر عوامی سطح پر اس کے خلاف ردعمل بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سرینگر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سوف، شالی اور کرناگ میں آپریشن آل آﺅٹ کے دوران لوگ مشتعل ہوگئے اور تشدد بھڑک اٹھا، مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیرگیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ دریں اثنا نیوکالونی چاڈورہ میں بھی آپریشن کے دوران لوگوں نے فورسز پر پتھراﺅ کیا، مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس و فورسز کی مشترکہ پارٹی نے گزشتہ شام سوف شالی کو کرناگ کے گاﺅں کو محاصرے میں لیکر جونہی جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا اس دوران لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے پتھراﺅ کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ کئی گھنٹوں تک فورسز نے گاﺅں میں تلاشی لی، تاہم وہ کسی بھی مجاہد کو تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہاں لشکر طیبہ کا ایک کمانڈر چھپا ہوا تھا جو سنگ باری کے دوران بچ کر نکلنے میں کامیاب رہا۔ وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقہ میں بھی فورسز نے نیو کالونی گاﺅں کو محاصرے میں لیکر آپریشن شروع کیا۔ جونہی پولیس و فورسز کی بھاری نفری نے گاﺅں کو محاصرے میں لیا اس دوران نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور فورسز پر شدید پتھراﺅ کیا، پولیس و فورسز نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کی جس کی وجہ سے پورے علاقہ میں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے۔ دوسری جانب آپریشن کے سلسلہ میں عید کے ایام سے ہی سری نگر کے مختلف علاقوں میں کرفیو لگایا جا چکا ہے، تاہم اس کے باوجود بھی شمال و جنوب میں لوگوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا جس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے جبکہ صفاکدل میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔شمالی کشمیر سے اطلاع ملی کہ جامعہ مسجد سوپور سے نوجوانوں کی کثیر تعداد نے جلوس نکالا، تاہم فورسز نے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج اور ٹیئر گیس شیلنگ کی۔ ذرائع کے مطابق فورسز اور مظاہرین کے درمیان کافی دیر تک تصادم جاری رہا، دریں اثنا شہر خاص میں امکانی احتجاجی مظاہروں کو ٹالنے کیلئے انتظامیہ نے پانچ پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین کرفیو نافذ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق صبح سویرے فورسز کی گاڑیوں پر لگے لاﺅڈ سپیکروں پر سے اطلاعات کیے گئے کہ لوگ گھروں سے باہر آنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے نوہٹہ اور گوجوارہ میں کئی افراد کی ہڈی پسلی ایک کردی۔ کرفیو کے باعث جامع مسجد میں ایک دفعہ پھر نماز جمعہ ادا نہ کی جس کی۔ مقامی لوگوں کے مطابق پولیس فورسز نے کیس کو بھی جامع مسجد کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جبکہ تاریخ مسجد کے اردگرد خاردار تار بھی نصب کرکے لوگوں کے چلنے پھرنے پر مکمل پابندی عائد کی جا چکی ہےنئی دہلی(خصوصی رپورٹ)بھارت کی سابق مذاکرات کار برائے جموں وکشمیر پروفیسر رادھا کمارنے کہا ہے کہ اگلے دس سال میں کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل جائے گا ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے۔ پروفیسر رادھا کمار نے ان خیالات کا اظہار کشمیر پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سنجیدہ کوشش نہ کی گئی تو اگلے دس سال میں کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دن بدن خراب ہو رہی ہے۔ جس طرح آج کشمیر کی صورتحال خراب ہے پہلے کبھی اس طرح نہیں تھی۔ حکومت کام کرتے ہوئی نظر نہیں آ رہی اورصورت حال کو ٹھیک کرنے کے لیے نہ ہونے کے برابر کام کیا جا رہا ہے۔تاریخ میں پہلی بار جب کشمیر کے حوالے سے پیشقدمی ہوئی تھی جس میں پاکستان اور کشمیریوں کو مذاکرات کی میز پر لایاگیا تھا وہ اس وقت ہوا جب جنرل پرویز مشرف پاکستان کے صدر تھے اور سول سوسائٹی بیک چینل پر بھارت اور کشمیریوں کیساتھ مذاکرات کر رہی تھی اور پرویز مشرف پر کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے دبا ڈال رہی تھی۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے اکتوبر 2010میں راداکمار سیمت تین لوگوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر پر مذاکرات کار مقررکیا تھا ان کو کیبنٹ کمیٹی برائے سکیورٹی کی سفارش پرمقرر کیاگیاتھا۔ادھر مجاہد کمانڈر برہان وانی کا کل یوم شہادت بھارت کیلئے درد سر بن گیا، وادی میں کرفیو، گھر گھر تلاشی میں حریت قیادت گرفتار، بھارت نے موبائل، انٹرنیٹ سروس کو بھی معطل کر دیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv