تازہ تر ین

دو قومی نظریہ ہماری بنیاد،صوبائیت ور فرقہ واریت عالمی سازش،ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا ضیا شاہد کی کتاب رونمائی کی تقریب میں مقررین کی خصوصی گفتگو

اسلام آباد (ملک منظور احمد، نعےم جدون، محبوب صابر، مظہر شےخ/ عکاسی : فتح علی) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفا ن صدےقی نے کہا کہ اب پاکستانی قوم کسی بہکاوے میں نہیں آئے گی رائے عامہ کوگمراہ نہیں کیا جا سکتاوقت آ گیا ہے کہ جو لوگ اپنا قبلہ درست کر چکے ہیں اور آئین کی چھتری تلے آ چکے ہیں ان کو معاف کر دینا چاہئے آج محرومی اور حقوق کے نعرے کم ہو گئے ہیں اور کرپشن ور گڈ گورنس کے نعرے آ گئے ہیںآج قوموں کو تباہ کرنے کیلئے ان کے اعضاءکاٹے جا رہے ہیں ضیاءشاہد کی کتاب پاکستان کے خلاف سازش ان کی شدید حب الوطنی کا ردعمل ہے پاکستان کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک ضیاءشاہد جیسے لوگ موجود ہیں پاکستان انشاءاللہ توانائی اور ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا پاکستانیت کے قلعہ کو کبھی خراش نہیں آئے گی ہم ایک مضبوط قوم ہیں اندرونی اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرنا پاکستانی قوم جانتی ہے پاکستان کی خود مختاری سلامتی اور دفاع ناقابل تسخیر ہے ۔ ان خیالات ا اظہار انہوں نے چیف ایڈیٹر خبریں اور صدر سی پی این ای ضیاءشاہد کی نئی تصنیف ”پاکستان کے خلاف سازش “ کی تقریب رونمائی سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا،تقریب رونمائی میں بطور مہمانان خصوصی سابق چیئر مین سینٹ وسیم سجاد اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پر ویز رشید نے شرکت کی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفا ن صدےقی نے کہا کہ تقرےب مےں شرےک ہوکر بڑی خوشی ہوئی اس تقرےب مےں سب اہل علم ،اہل قلم،اہل فکر اور بولنے والے لوگ ہےں انہوں نے بڑے کھلے دل کے ساتھ گفتگو کی ہے اور اےک رواےت ہوتی ہے صاحب تصنےف کی تعرےف ےا تنقےد کرنی ہے تو اس کے لئے اچھے سے اچھے الفاظ ےا جملے استعمال کرنے ہےں لےکن آج کی اس محفل مےں اےسا نہےں دےکھا بلکہ اےک نئے پاکستان کا احساس ہواکہ کس طرح آزادی اوربے لحاضی کے ساتھ ہم گفتگو کر سکتے ہےں ۔اس مےں کوئی شک نہےں کہ مجھے اہل نظر کے اس نقطہ سے اتفاق ہے کہ ماضی کی ان چےزوں کو جو زےادہ دل خوش کن نہےں ہےں جو زےادہ روح کو تسکےن دےنے والی نہےں ہےں جو آج کے دور کے ہنگاموں اور کشمکش مےں اچھی نےند دلانے والی بھی نہےں ہےں ان چےزوں کو جتنا دور رکھا جائے اتنا اچھا ہوتا ہے ۔ کلیہ اور اصول کی حد تک یہ بات بہت اچھی ہے لےکن دوسرا پہلو بھی ہے جےسے ابھی ضےاءشاہد نے گفتگو سے پہلے ہی کہہ دےا کہ سرکار کے لوگ دونوں طرف کے لوگوں کو خوش رکھنے کا طرےقہ جانتے ہےں تو اسی چیز کی شہادت دےتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمےں یہ ضرور پتہ ہونا چاہےے کہ ہماری تارےخ کےا ہے اور ہماری تارےخ کے مختلف چہرے کس وقت کہاں کھڑے ہےںتو اس لحاظ سے بھی بے خبری نہےں ہونی چاہےے آگاہی ضرور ہونی چاہےے اور اس آگاہی کے ناطے سے ہمےں اپنے مستقبل کے راستے تلاش کرنے اور تراشنے چاہےے ۔ تاکہ ہم ان کوتاہےوں سے بچ سکےں جو ماضی مےں ہم سے ہوئےں اور جنہوں نے پاکستان کو دو لخت کےا پاکستان کو کمزور کےا ناتواں کےا ، پاکستان کو جمہورےت اور عوام کو حکمرانی سے محروم کےا ۔ ہم نے سندھ کے جے اےم سےد ، خےبر پختونخوا کے باچا خان کے بارے مےں بات کی لےکن اللہ کا فضل و کرم ہے کہ سندھ اور خےبر پختونخوا پاکستان کا خوبصورت حصہ ہےں ۔ یہ درست ہے کہ ضیاءشاہد کی کتاب سے ہمےں اندازہ ہوتا ہے اور انہوں نے بڑی اچھی بات کی کہ جو اس طرح کے بڑے بڑے واقعات اور بڑی بڑی تحرےکےں شروع ہوتی ہےں وہ حقوق اور محرومی کے بڑے خوبصورت نعروں سے شروع ہوتی ہےںاور چلتے چلتے اپنا سفر طے کرتے ہوئے اور جذبات کو بڑ ھاتے ہوئے عوام کی سوچوں کو نئے سانچے میں ڈھالتے ہوئے ایسے راستے پر چل نکلتی ہیں جو کسی کے قابو میں نہیں رہتیں اور ملک کو دولخت کر دیتی ہیں یا پھر ان کو ناتواں کر دیتی ہیں،پھر انہی حوالوں سے ضیاءشاہد صاحب نے بتایا کہ کس طرح علیحدگی کی تحریکیں پھوٹتی ہیں پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیئے کہ وہ اب کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے، اب رائے عامہ کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ روز پہلے اپنے پی آر او کے ذریعے 2013ءکے انتخابات کے نتائج کا ریکارڈ نکلوایا تو اس میں معلوم ہوا کہ پاکستان کے عوام نے 70فیصد ووٹ صرف ایسی تین سیاسی پارٹیوں کو دیئے جو وفاق کی بات کرتی تھیں، انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ جو لوگ اپنا قبلہ درست کر چکے ہیں اور آئین کی چھتری تلے آ چکے ہیںان کو معاف کر دینا چاہیئے، قائد اعظم کا معروف قول ہے کہ رائے عامہ کو بڑھکایا نہیں جا سکتا،آج محرومی اور حقوق کے نعرے کم ہو گئے ہیں اور کرپشن اور گڈ گورنس کے نعرے آ گئے ہیں،آج قوموں کو تباہ کرنے کیلئے ان کے اعضاءکاٹے جا رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں ضیا ءشاہد کو ایک اور حوالے سے دیکھتا ہوں کہ ان کی تما م عمر صحافتی خدمات سے بھری پڑی ہے اور ان کی یہ کتاب ان کی شدید حب الوطنی کا ردعمل ہے، آپ ضیا ءشاہد کی آنکھ دماغ اور تجربے سے دیکھیں یہ کتاب پاکستان کی سلامتی محبت اور خیر خواہی میں لکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب میں جن شخصیات کو ملک دشمن اور غدار کہا گیا ہے ان کے بارے میں ضیاءشاہد کے خیالات ان کی شدید حب الوطنی کی عکاسی کرتے ہیں کیونکہ ہمیں ان احساسات کو ضیاءشاہد کی آنکھ سے دیکھنا چاہیئے اور ضیاءشاہد کے دل کی دھڑکنوں کے حوالے سے پہچاننے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ یہ تحریر کسی کی بد خواہی کے حوالے سے نہیں لکھی گئی بلکہ اس میں ہماری ملک کی خیر خواہی موجود ہے اور جب تک ضیاءشاہد جیسے لوگ اس معاشرے اور میڈیا میں موجود ہیں۔ انشاءاللہ پاکستان کے خلاف سازش کرنے والوں کو شکست ہو گی اور پاکستان ترقی کر تا رہے گا۔وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا کہ دو قومی نظریہ جو ہماری بنیاد اور بقا ہے اگر ہم اس کو بھلا دیں گے تو ہمارے اندر تفریق پیدا ہو جائے گی، جو کبھی زبان کے نام پے، قبیلے کے نام پے، کبھی جغرافیعہ کے نام پے اور کبھی کسی نام پے ۔ ضیاءشاہد نے اپنی کتاب کے دیباچے میں بھی لکھا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں کہ علاقائی زبانوں کا تحفظ اور ان کو فروغ ملنا چاہیئے، یہ ہماری تہذیب اور ثقافت کے پھول ہیں، اسی لئے میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ ہم اکادمی ادبیات پاکستان کو اسلام آباد ، لاہور اور کراچی تک محدود نہ رکھیں ، ہم نے ملتان دادو میں دفاتر کھول دیئے ہیں ، ہم نے فاٹا ، کوئٹہ، مظفر آباد اور گلگت کے اندر نئے دفاتر کھولنے کی منظوری لے لی ہے ،ہم ہر جگہ دو قومی نظریہ اور پاکستانیت کا پیغام لے کر جائیں گے،ہم ایک مضبوط قوم ہیں، اس کا ندازہ اس بات سے لگائیں کہ پاکستان نے جب کرکٹ کا میچ جیتا تو کراچی سے خیبر تک ہر گھرسے پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعرے بلند ہوئے ،اس پاکستان کے قلعہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ضروری ہے کہ ہم پاکستان کی تاریخ کو یاد رکھیں اور ان چہروں سے بھی واقف رہیں جو بھٹک رہے تھے اور وہ چہرے بھی جو روشن تھے جنہوں نے اپنے وجود سے اس ملک کو نئے رخ پر ڈالا،مجھے سو فیصد یقین ہے کہ جوکوئی بھی کچھ کرلے جب تک ضیاءشاہد جیسے لوگ موجود ہیں پاکستان انشاءاللہ توانائی اور ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا ، انتشار اور عدم استحکام کی قوتوں کو شکست ہو گی اور ہم اپنی منزل کی جانب بڑھتے چلے جائیں گے اس پاکستان کی طرف جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور شہداءنے قربانیاں دی ہیں۔سابق چیئر مین سینٹ وسیم سجادنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضیاءشاہد نے بہت تخلیقی انداز میں پاکستان کے حالات کا تجزیہ کیا ہے قیام پاکستان سے ہی پاکستان کے خلاف سازشیں شروع ہو گئی تھیں پنڈت جوہرلال نہرو پہلے دن سے ہی پاکستان کے خلاف تھا وہ اس سوچ کا حامی تھا کہ پاکستان چند ماہ میں ختم ہو جائے گاانگریز تقسیم ہند کے خلاف تھے کیونکہ پاکستان کے حصے میں جو وسائل آئے تھے وہ اتنے نہیں تھے کہ ملک چل سکے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان آج بھی قائم و دائم ہے آج بھی ہندو ستان یہ سوچ موجود ہے کہ بالآخرپاکستان اور ہندستا ن اکٹھے ہو جائیں گے قیام پاکستان کے وقت گریٹر پختونستان کی سوچ موجود تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہو گئی،پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے جو دیمک کی طرح ملک کو چاٹ رہی ہے، دہشت گردی سے ملکی معیشت اور وقار کو بہت نقصان پہنچایا ہے دوسرا مسئلہ فرقہ واریت ہے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن بھی پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت پھیلانے کا کام کر رہا تھا ضیاءشاہد کی کتاب مناسبوقت پر آئی ہے کچھ اس سے اتفاق اور کچھ اختلاف کریں گے لیکن اس کتاب سے اس بات کا اعادہ ہوتا ہے کہ ملک کے استحکام کیلئے کیا اقدامات کرنے چاہیں۔سابق وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹرپرویز رشید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب قابل ستائش ہے جب ملک میں آئین نہیں تھا وہ حقوق و فرائض اور ان کے دائرہ کار کسی کتاب میں دستیاب نہ تھے اگر کوئی شخص 1973ءکے آئین کے مطابق اپنے حقوق مانگتا ہے تووہ سازشی نہیں ہیں جی ایم سید نے اپنے حقوق کیلئے قلم اٹھایاانہوں نے مملکت پاکستان کے خلاف بندوق نہیں اٹھائی انہوں نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا غفار خان نے ولی خان نے اسفند یار نے پاکستان کے خلاف بندوق نہیں اٹھائی جنہوں نے بندوق اٹھائی اس کا سب سے زیادہ نشانہ خیبر پختون خواہ بنا، گر کوئی شخص آئین قانون اور علاقائی حقوق کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ غلط نہیں ہے اگر ہم انہیں 73ءکے آئین کے مطابق حقوق نہیں دے سکے تو ہمیں اپنی غلطی کو تسلیم کرنا ہے پاکستان میں دفاع کیلئے عسکری طاقت بنانا درست ہے جب کہ پاکستان کے استحکام کے خلاف اور تنصیبات کو نقصان پہنچانے کیلئے جنہوں نے اسلحہ اٹھایا ہے وہ ملک دشمن اور غدار ہیںاور ان عسکری تنظیموں کو ختم کرنا ہو گا ۔مسلم لیگ (ن) کے راہنماءاور ممتاز دفاعی تجزیہ نگار سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم خان نے کہا کہ میں ضیاءشاہد کا ممنون ہوں کہ انہوں نے اس تقریب کیلئے مجھے فون کرکے خود مدعو کیا انہوں نے کہا کہ اس وقت جب ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں کا سامنا ہے اس وقت یہ موضوع بہت اہم ہے اس کتاب میں لکھا ہے کہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر ہے اس وقت دو چیزیں اہم ہیں ایک کہ ہم اپنی سرزمین کا ایک ایک چپہ بھی کسی کو نہیں دیں گے دوسرے قومی یک جہتی کی ضرورت ہے حکمرانوں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا بنگلہ دیش بن گیا ہمیں ہمیشہ آستینوں کے سانپوں نے ڈسا ہے ضیاءشاہد کے 58کالم میں اس کی مثالیںہیں ہمیں صوبائیت لسانیت کو توڑ کر آگے بڑھنا ہے صوبوں میں باﺅنڈریاں صرف انتظامی امور کیلئے ہوتی ہیں ویسے پورا علاقہ ایک قوم کا ہے پاکستان میں99فیصد لوگ محب وطن ہیں جن کی وجہ سے سازشوں کے باجود اس ملک کو کبھی خطرہ نہیں ہو سکتا پاکستان کا دفاع نا قابل تسخیر ہے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت وطن عزیز کے خلاف ہر سازش کو نیست و نابود کر دے گی۔سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی وزیر جو گیزئی نے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب ایک اچھی اور بہترین کتاب ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ملک کس طرح بچایا جائے عوام کی بات کی جائے اور منفی باتیں کرنے والوں کو روکا جائے اور ان کی نشاندہی بہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جمہوریت پر چلیں گے تو تما م مسائل حل اور کام ہوں گے انہوں نے کہا کہ اس ملک کو بنانے والوں نے قربانیاں دی ہیں ان کو بھی یاد رکھنا ہو گا، سازشیں کرنے والے کون تھے تقسیم کرنے والے کون تھے اور غدار تو وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کے نظام کو خراب کیا ہے ۔چیف ایڈیٹر روز نامہ اوصاف اور اے پی این ایس کے نائب صدر مہتاب خان نے کہا کہ ضیا ءشاہد نے یہ کتاب لکھ کر بہت اچھا کیا ہے اس کتاب کے ٹائٹل پر جو چھ تصاویر شائع کی گئی ہیں ان مےں خےبر پختونخوا اور بلوچستان کے گاندھی اور الطاف حسےن کے متعلق لکھا گیا ہے لیکن اس میں پنجاب کو چھوڑ دیا گیا ہے کےا یہاں گاندھی موجود نہےں ہیں۔ کےا پنجاب مےں سازشےں نہےں ہوئی ہےں ۔ 1997ءمیں ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تو وہاں کے ایک اہلکار نے پاکستان کے خلاف نا زیبا الفاظ استعمال کئے جس پر پوری قوم شرمندہ ہوئی اور ہم بہت جذباتی ہوگئے۔ آپ کو ےاد ہوگا کہ گورنر ہاﺅس پنجاب کی اےک تقرےب مےں آپ بھی موجود تھے گورنر خالد مقبول ، مجےد نظامی اور بہت سارے لوگ موجود تھے جن کے مےں نام لےنا نہےں چاہتا وہاں پر خالد مقبول نے برےفنگ دی تھی وہاں پر مجےد نظامی نے یہ کہا تھا کہ جناب آپ نے ہمےںسنانے کےلئے بلاےا ہے کہ پاکستان کی بقاءمشکل ہے وہاں پر موجود نجم سےٹھی نے کہا تھا کہ یہ ملک 2008 مےں ٹوٹ جائے گا جس پر خالد مقبول نے کہا کہ یہ 2012مےں ٹوٹے گا ۔ضےاءشاہد صاحب آپ بھی وہاں موجود تھے آپ نے اس کو نظر انداز کےوں کےا اس وقت ملک کو ےک جہتی اور جوڑنے کی ضرورت ہے رےمنڈ ڈےوس کی کتاب مارکےٹ مےں آچکی ہے اس کا کےا مقصد ہے اس کے عزائم ملک مےں انتشار پھےلا کر لوگوں کو اےک دوسرے کا دشمن بنانا ہے ۔ ضےاءشاہد ہمارے استاد ہےں اس وقت ملک کو ےک جہتی کی ضرورت ہے ، امید ہے کہ ضیاءشاہد اپنی کتا ب کے آئندہ کے ایڈیشن میں پنجاب کے گاندھیوں کو نظر انداز نہیں کریں گے ان کے متعلق بھی لکھیں گے۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ ضیاءشاہد کی پاکستان کے خلاف سازش کی کتاب میں دشمن چہروں کو بے نقاب کیا گیا ہے ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں مزید دشمن چہرے بے نقاب ہوں گے انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی نے 1968میں مسلح جد و جہد میں حصہ لیا1971میں 15مارچ کو ملک غلام جیلانی نے اندرا گاندھی کو باقاعدہ پاکستان پر حملے کی ترغیب دی تھی اور بعد ازاں حملہ نہ ہونے کی صورت میں اندرا گاندھی کو چوڑیاں بھیجی تھیں انہوں نے کہا کہ یحیٰ خان نے ملک غلام جیلانی کو گرفتار کرا دیا جس کو بھٹو دور تک رہا نہیں کیا گیا تاہم عاصمہ جیلانی کی جانب سے اپیل کرنے پر رہا کر دیا گیا، ہمیں امید ہے کہ محترم ضیاءشاہد اپنی آئندہ کتاب میں ایسے واقعات کا ذکر بھی کریں گے جس میں پنجاب میں ہونے والی سازشوں میں ملوث چہرے سامنے آئیں گے۔پاکستان کلچرل فورم کے صدر ظفر بختاروی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس تقریب کے میز بان کی حیثیت سے تمام شخصیات کا شکریہ ادا کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب کا مقصدسازشوں کو بے نقاب کرنا ہے اس کتاب کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہمیں شخصیات سے زیادہ ملکی سالمیت ور بقاءکیلئے مل جل کر کام کرنا ہے ہمیں علامہ اقبال کے دو قومی نظریے کو آگے بڑھانا ہے اسی دو قومی نظریے میں پاکستان کا قیام اور بقاءموجود ہے آج رنگ نسل زبان اور فرقہ واریت سب عالمی سازشوں کا حصہ ہے کتاب میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے گرد عالمی سازشیں گہری ہوتی جا رہی ہیں نسل اور زبان کی بنیاد پر سیاست ہو رہی ہے اور یہی لوگ عوام کا ووٹ لے کر اسمبلیوں میں بھی پہنچ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو عدم معاشی استحکام کا سامنا ہے جب بھی ملک میں معاشی استحکام آئے گا تو اس کے خلاف ہونے والی سازشیں ختم ہو جائیں گی۔ممتاز دفاعی تجزیہ نگار اور آ ئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل(ر) حمید گل مرحوم کے صاحبزادے عبداللہ حمید گل نے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب علم و ادب اور تاریخ پاکستان میں زبردست اضافہ ہے غداروں کو غدار بولنا چا ہیے اگر غدار کو غدار اور وفادار کو وفادار نہیں کہا جائے گا تو صحیح اور غلط کی تفریق ختم ہو جائے گی کتاب میں سازشوں کو بے نقاب کیا گیا ہے تاہم ہمارے گزرش ہے کہ آئندہ اس میں اضافی توجہ دی جائے اور اس ملک میں سازش کرنے والے مزید چہروں کو بے نقاب ہونا چا ہیئے انہوں نے کہا کہ کتاب میں جو پاکستان کا نقشہ دیا گیا ہے اس میں کشمیر کو شامل نہیں کیا گیا جو پاکستان کا حصہ ہے ، نریندر مودی نے جو بیان دیا اس کو عالمی عدالت میں کون لے کر جائے گا ہمیں بلیک واٹر کو بھی نہیں بھولنا چاہیئے جنہوں نے بہت سازشیں کیں اب وہ ماڈرن ذرائع استعمال کر رہے ہیں انہوں نے جو نقشہ بنایا ہے اس میں بلوچستان کو الگ ریاست دکھایا گیا ہے عراق کی تباہی میں بلیک واٹر کا ہاتھ ہے جنہوں نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ممتاز سکالر ڈاکٹرغضنفر مہدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیاءشاہد کی کتاب میں بہت کچھ سامنے لایا گیا ہے لیکن جنوبی پنجاب کے متعلق بھی لکھناچاہیئے تھا جہاں پر بہت مسائل ہیںیہاں ہر شخص چاہے وہ اقتدار میں ہے یا اپوزیشن میں ہے ایک دوسرے کو برا کہہ رہے ہیں ہم دنیا کو کیا پیغام پہنچا رہے ہیںسرائیکی صوبے کے متعلق بھی کچھ ہو نا چاہیئے انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد نے کتاب لکھ کر اچھا کیا ہے یا برا ، بات یہ ہے کہ انہوں نے کچھ تو کیا ہے حکومت اور اپوزیشن کو ملکی مفاد کیلئے مل کر بیٹھنا پڑے گا پانامہ کے فیصلے سے لڑائی جھگڑا ہی ہو گا اور ہم اپنے دوچار سال اورضائع کر دیں گے ہمیں منافقت چھوڑ کر ملک کے مفاد کیلئے بات کرنا چاہیئے۔ممتاز شاعر اور ادیب اور ایم ڈی نیشنل بک فاﺅنڈیشن ڈاکٹرانعام الحق جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیاءشاہد کی یہ کتاب بہت اہم ہے بڑی تحقیق کے بعد تما م حقائق بیان کئے ہیں انہوں نے متوان رویہ اختیار کیا ہے خاص طور پر کالا باغ ڈیم نہ بننے کے حوالے سے مفصل معلومات دی ہیں سچ کو سچ کہنے کیلئے بہت محنت کے بعد حقائق ہم تک پہنچائے ہیں یہ کتاب فکر انگیز ہے آنکھوں کو کھول دینے والی اور رویے کو بلند کرنے والی ہیں۔آئی ایس آئی کے سابق آفیسرمیجر (ر)عامر نے کہا کہ میرا محترم ضیا ءشاہد صاحب سے گہرا اور پرانا رشتہ ہے انہوں نے جو یہ کتاب لکھی ہے وہ تمام شبہات سے بالاتر ہے یہ تاریخی کتاب ہے تاہم ضیاءشاہد صاحب سے بطور پرانی دوستی اور احترام سے گزارش ہے کہ وہ اس کتاب کے بعد اگلی کتاب بھی لکھیں جس میں مزید سازشوں کا بھی ذکر کریں ماضی میں میں بہت سی آزمائشوں سے گزرا ہوں جس کے ضیاءشاہد سمیت یہاں پر بیٹھے دیگراہل علم و ادب اور دانش ور شخصیات ہیں انہوں نے کہا کہ غدارو ں کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں ہے انشاءاللہ تعالیٰ وہ اپنی موت خود ہی مریں گے اور پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا ۔ممتاز ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں بہت مشکور ہوں کہ محترم ضیاءشاہد نے مجھے عزت بخشی اور مدعو کیا میں نے ضیاءشاہد کے تمام کالم پڑھے ہیں میں نے ہی ان کو مشورہ دیا تھا کہ ان تمام کالموں کو کتابی شکل دیں تاہم اس کتاب میں لوگوں کو اختلافات بھی ہوں گے لیکن میں حقیقت میں کہتا ہوں کہ میں نے ان کے کالم پڑھ کر بے شمار باتیں سیکھی ہیں جب میں پہلی مرتبہ عراق گیا تو وہاں مجھ سے پو چھا گیا کہ تم شعیہ ہو یا سنی میں کہا کہ دونوں میں سے کوئی بھی نہیں ہوں انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم نماز پڑھ لو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ شعیہ ہو یا سنی، انہوں نے کہا کہ عراق کی یہ حالت ہے کہ صدام حسین کو تکریتی کہا جا تا ہے اور اس کو مرنے کے بعد تکریت میں ہی دفن کیا گیاتعصب کی وجہ سے عراق کا حال بہت برا ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ضیاءشاہد کی کتاب پر بے حد فخر ہے کہ انہوں نے یہ کتاب لکھی ہے اور یہ کتاب ضیاءشاہد کی زندگی کے تجرنے پر مبنی ہے ۔سینئر صحافی حنیف خالد نے کہا کہ ہمیں من حیث القوم اس وطن کے بارے میں سوچنا چاہیئے ہمیں ضیاءشاہد کی بات کو آگے بڑھانا چاہیئے پاکستان کے خلاف سازش کتاب میں پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والی مزید سازشوں کو بھی بے نقاب ہو نا چاہیئے کیونکہ پاکستان میں جب بھی ترقی آنے لگتی ہے خواہ وہ پاکستان کا ساتواں ایٹمی طاقت بننا ہو یا سی پیک ، پاکستان کے خلاف عالمی سازشیں سر اٹھانے لگ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی ترقی بلکہ نسلوں کی ترقی کا ضامن بنتا جا رہا ہےاس وقت پاکستان کو تجارتی اور معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ہمیں اس سازش کو بے نقاب کرنا ہے کہ جب بھی ترقی کے ثمرات سامنے آنے لگتے ہیں تو کوئی خفیہ ہاتھ اس ترقی کا گلا گھوٹنے کو آ جا تا ہے مزید سازشوں کے ساتھ ساتھ س خفیہ ہاتھ کی سازش کوبھی منظر عام پر آنا چاہیے۔ آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے تا حیات سیکرٹری جنرل ٹکا خان نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ چیف ایڈیٹر خبریں ضیاءشاہد نے ملک دشمن عناصر کو بے نقاب کرکے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا ہے پاکستان کو ندرونی اور بیرونی سازشوں کا ہر دور میں سامنا رہا ہے میرا ضیاءشاہد سے 40سالہ پرانا تعلق ہے جنہوں نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستا نیت کی بات کی ہے ضیا شاہد کو میں اپنا استاد مانتا ہوں یہ واحد ملک کے ایسے صحافی ہیں جنہوں نے پاکستان میں جدید صحافتی رجحانات کومتعارف کرایا ہے ضیاءشاہد کی کتاب تاریخی طور پر ٹھیک ہے تاریخ مورخ نے ہی لکھنی ہوتی ہے اور اس کو کبھی مسخ نہیں کیا جا سکتا سچی تاریخ لکھنے والے کی کچھ چیزیں پسند کی جاتی ہیں اور کچھ نا پسند کی جا تی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں غداری کا عنصر کیوں پیدا ہو رہا ہے غدار کیوں اس راستے پر چل نکلے ہیں اس کی وجہ ہماری محرومیاں تقسیم کاریاں اور ایک دوسرے کی بات نہ سمجھنا ہے انہوں نے کہا کہ جس ملک میں کردار کو دفن کر دیا جائے وہاں ایسے ہی تماشے ہوتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد نے اس ملک میں صحافت کے ذریعے ہزاروں افراد کو روز گار دلوایا یا روز گار کا ذریعہ بنے ۔انہوں نے کہا کہ جو شخص پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف بات کرے اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے، ضیاءشاہد کی کتاب پاکستان کے خلاف سازش کے آنے سے کم از کم ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور یہ ایک مثبت پیش رفت ہے میرا ان سے ایک آجر اور اجیر کا بھی تعلق ہے صحافت کے شعبے میں انہوں نے ہزاروں لوگوں کو صحافتی تربیت دی صرف ہزاروں کمپیوٹر آپریٹرز پیدا کئے جو آج اپنا رزق کما رہے ہیںصحافتی شعبے میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔سینئر صحافی صالح ظافر نے کہا کہ موجودہ حالات میں ضیاءشاہد کی نئی کتا ب پاکستان کے خلاف سازش صحیح وقت پر سامنے آئی ہے جب سے ملک پاکستان بنا اس وقت سے اس کو توڑنے کی سازشیں شروع ہو گئی تھیں اس کو ناکام بنانے کیلئے بھی جوکچھ بھی کرنا چاہیئے تھا وہ نہیں ہوا اور کچھ اور طرح کی کھینچا تانی شروع ہو گئی ،وہ لوگ جنہوں نے بنایا وہ آپس میں گتھم گتھا ہو گئے دشمنوں نے شب خون مارا جس نے پورے نظام کو تہس نہس کر دیا انہوں نے کہا کہ پھر موقع موقع پر اس کی نشاندہی ہوتی رہی سازش کون کر رہا ہے کیسے کر رہا ہے اس کے اسباب اور وجہ کا سراغ لگایا جائے جسکی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچے 1947والے جذبات کسی طرح واپس آ سکتے ہیں اس طرف توجہ دینا ہو گی اپنے ملک پاکستان کیلئے اور سب کو متحد کرنے کیلئے ہمیں سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔سابق سیکرٹری اطلاعات ونشریات اشفاق گوندل نے کہا کہ ضیاءشاہد کی پاکستان کے خلاف سازش ایک اچھی کتاب ہے انہوں نے کتاب تحریر کرکے اچھا کیا ہے ان کو لکھتے رہنا چاہیئے عرصہ دراز سے غداری کا سنتے آ رہے ہیں اب اس کو ختم ہو نا چاہیئے ہمین کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ نہیں دینا چاہیئے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں اکثریت لوگوں کی محب وطن ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ملک دشمن عناصر کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں پاکستان 20کروڑ عوام کا ملک ہے پاکستان کی سلامتی ہم سب کو عزیز ہے انہوں نے کہا کہ عدم برادشت کا مسئلہ ہے اس کو ختم کرنا چاہیئے ہمیں برداشت کی عادت ڈالنی پڑے گی جو ختم ہو تی جا رہی ہے محب وطن لوگوں کو ڈھونڈنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ آج جو چیلیجز ہمیں درپیش ہیں ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے ۔سےنئر صحافی جاوےد صدےق نے اپنے خطاب مےں ضےاءشاہد کو مبارکباد دےتے ہوئے کہا ہے کہ اس کتاب مےں جو کچھ لکھا ےا بےان کےا ہے اس کا نئی نسل کو بھی علم ہونا چاہےے کہ قےام پاکستان مےں کس کاکتنا کردار رہا ہے جس پر اعتراض ہو بھی سکتے ہےں اور نہےں بھی۔ یہ کتاب تارےخی اور زمےنی حقائق کو اجاگر کرتی ہے اس پر مزےد بحث ہونی چاہےے کہ کس نے پاکستان کے مفاد اور کس نے مخالفت مےں کردار ادا کےا ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملکی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں اس کتاب کو پڑھنا ہو گا ۔ اےنکر پرسن سلیم صافی نے کہا کہ یہ اچھی کتاب ہے جس مےں مختلف عوامل پرمفصل روشنی ڈالی گئی ہے اگر مےں ظفر بختاوری کی اس بات کو سچ مان لوں کہ ملک مےں لسانےت بنےادوں پر تفرےق پےدا کی جارہی ہے ۔ باچا خاندان اور بگٹی خاندان کی طرح بہتر ہوتا کہ شریف خاندان کا بھی کتاب میں ذکر ہوتا ، بھٹو اور زرداری کے متعلق بھی لکھا جا تا ہم نے اپنی ریاستی غلطیوں کو بھی باچا خان کے کھاتے میں ڈال دیا ہے عید کے موقع پر پی ٹی وی لاہور میں ایک مشاعرہ ہوا جس میں پٹھانوں کا مذاق بنایا گیا ہے چلیں یہ تو ایک غلطی ہے جو ہو گئی ہے لیکن ایک اہم شخصیت کی طرف سے ایک کتاب شائع کرنا جس میں صرف کے پی کے اور بلوچستان کے بڑے خاندانوں کو غدار قرار دیا گیا ہے یہ اصل حقائق کی تصویر تب بنتی ہے جب پاکستان کے تمام خاندانوں کوواضح کیا جائے ۔کالم نگار عائشہ مسعود نے اپنے خطاب مےں کہا کہ ضےاءشاہد کی کتاب جامع اور مفصل ہے مےں نے بھی کچھ کہنا ہے پہلے تو یہ ہے کہ بہت سی باتےں ہوئی ہےں باچا خان کا ذکر ہوا جب غفار خان کا انتقال ہوا توراجےو گاندھی آتے ہےں اور بے نظےر بھٹو کو کشمےر ہاﺅ س سے بےنر بھی ہٹا نا پڑ جاتے ہےں ۔ ولی خان کالاباغ ڈےم کے سب سے مخالف تھے ، مولانا فضل الرحمن کشمےر کمےٹی کے چیئرمےن ہےں انہوں نے کےا کردار ادا کےا ۔ خان آف کلات کا ذکر ہوا بنگلہ دےش کا ترانہ شےخ اےاز نے لکھا یہ اےسے سوالات ہےں جن کی طرف کسی نے بھی کوئی انگلی نہےں اٹھائی ۔ سینئر کالم نگاراسلم خان نے کہا کہ ضیاءشاہد نے بہت اچھاکیا کہ کتاب لکھی ہے جو غدار ہے اسے غدار کہنا چاہےے ۔ اکبر بگٹی نے بہت بڑا ملٹری آپریشن کرایا بہت سے لوگ مروائے اب اس کو ہیرو بنا دیا گیا ہے یہ کہاں کی انصاف ہے ضیاءشاہد نے اپنی کتاب میں بہت تفصیل لکھی ہے یہ سب درست ہے۔ممتاز تجزیہ کار حامد میر نے ضیا شاہد کی کتاب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کتاب میں سیاسی شخصیات کے چہرے بے نقاب کئے گئے ہیں، پاکستانیوں کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv