تازہ تر ین

میچ فکسنگ جاری, پی سی بی کے دعوے حقیقت کیوں نہ بنے؟

لاہور (بلال عقیل) ملکی کرکٹ میں بہت سے عظیم ستارے سامنے آئے ہیں جن کو دنیا آج بھی دنیائے کرکٹ کے بڑے ناموں میں یاد کرتی ہے لیکن ان کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے لوگ بھی قومی ٹیم میں شامل ہوئے جو پاکستان کی کرکٹ کو بدنام کرتے رہے اور میچ فکسنگ میں ملوثہو کر معطل ہوئےلیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایسے کھلاڑیوں کو نشانہ عبرت نہیں بنایا گیا جس وجہ سے میچ فکسنگ کی ایک گندی بیماری ملکی کرکٹ میں پھیل گئی یے ، پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہمیشہ سے میچ فکسنگ کے خلاف بیان آئے لیکن یہ کام روکنا کیسے اس کا طریقہ پچھلے 17 سالوں میں نکالا نہیں جاسکا ، کہتے ہیں برائی کو جڑ سے ختم کرنا چاہیئے لیکن کئی سال گزر گئے پی سی بی کے دعوے دھرے کہ دھرے رہ گئے جس کی زندہ مثال پاکستان سپر لیگ میں ہونے والی سپاٹ فکسنگ ہے ، سپاٹ فکسنگ میں اس وقت پانچ کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ میں سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر عبوری طور پر معطل کر دیا ہے اور ان سے تحقیقات جاری ہیں جن میں شرجیل خان ، شاہ زیب حسن ، خالد لطیف ، محمد نواز اور ناصر جمشید شامل ہیں جبکہ فاسٹ بولر محمد عرفان پر ایک سال کی پابندی عائید کردی گئی ہے ، ان تمام کھلاڑیوں بعض کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کو سپاٹ فکسنگ ماننے کیلئے دباو ڈالا جارہا ہے جبکہ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کھلاڑیوں کے خلاف ٹھوس ثبوت اور ریکارڈنگ بھی موجود ہے معطل کھلاڑی سزا سے بچ نہیں سکتے جبکہ پاکستان سپر لیگ کے دوران کھلاڑیوں کے ہوٹل میں کسی غیر متعلقہ شخص کا داخلہ ممنوع نہیں کیا گیا جس سے نوجوان کھلاڑیوں کے بکیوں اور سٹے بازوں سے رابطے مضبوط ہوتے گئے اور بکیوں کی آفر کے بارے میں اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی آگاہ نہیں کیا ، چئیرمین پی سی بی شہریار خان کے مطابق سپاٹ فکسنگ میں جو بھی کھلاڑی سامنے آئے گا اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی لیکن تاحال فیصلہ نہ ہوسکا ، یاد رہے پاکستانی کرکٹ میں پہلی بار سپاٹ فکسنگ 1994 میں عطاالرحمان نے کی جس کا اعتراف انہوں نے 1998 میں کیا اور وسیم اکرم پر الزام عائید کیا کہ انہوں نے 1994 میں وسیم اکرم کے کہنے پر سپاٹ فکسنگ کی بعد ازاں 1999 میں سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ الزام عائید ہوا تاہم 2000 میں جسٹس قیوم کی سربراہی میں دونوں کھلاڑیوں پر پابندی عائید کی گئی جوکہ عطا الرحمان پر 2006 اور سلیم ملک پر 2008 میں پابندی ہٹا دی گئی، اس کے بعد 2010 میں قومی ٹیم کے تین کھلاڑی محمد عامر ، محمد آصف اور سلمان بٹ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں سپاٹ فکسنگ میں ملوث نظر آئے جس پر قومی ٹیم کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کو دنیائے کرکٹ مین بدنامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن تینوں کھلاڑی اپنی اپنی سزا پوری کرکے قومی ٹیم کا دوبارہ سے حصہ بننے کے خواہش مند رہے اور بالآخر محمد عامر پانچ سال بعد 13 مارچ 2015 میں قومی ٹیم کا دوبارہ سے حصہ بنے اور دیگر کھلاڑی سلمان بٹ اور محمد آصف ابھی تک قومی ٹیم میں اپنی جگہ نہیں بنا سکے، سپاٹ فکسنگ کا اختتام پھر بھی نہ ہوسکا اور پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں پہلے ہفتے ہی نوجوان کھلاڑی شرجیل خان ، خالد لطیف ، شاہ زیب حسن ، ناصر جمشید ، محمد نواز اور محمد عرفان سپاٹ فکسنگ میں ملوث نظر آئے جس پر پی ایس ایل پوری دنیا میں بدنام ہوا اور محمد عرفان پر فرد جرم ثابت ہونے کے بعد ایک سال کی سزا سنا دی گئی ہے اور دیگر کھلاڑی ابھی بھی اپنی اپنی جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ شرجیل خان اور خالد لطیف کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے دباو¾ ڈالا جارہا ہے کہ جرم اعراف کریں اور کھلاڑی بے قصور ہیں لیکن تاحال کسی کھلاڑی پر پابندی عائید نہ ہوسکی، اسی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس بار بھی پہلے کی طرح کھلاڑیوں کو کچھ عرصہ سزا دی جائے گی تو یہ جرم کبھی بھی ملکی کرکٹ سے ختم نہیں ہوسکتا جبکہ کئی قومی لیجنڈ کھلاڑی کہہ چکے ہیں کہ اگر یہ کھلاڑی ملک کو بدنام کرنے سے پہلے نہیں سوچتے تو کرکٹ بورڈ کو چاہیئے کہ فرد جرم ثابت ہونے پر تمام کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی قائم کی جائے جس سے یہ مثال قائم کی جائے کہ ملک کا نام بدنام کرنے والے کو ساری زندگی کھیلوں سے دور رکھا جائے تاکہ آمے والے وقتوں میں مزید کوئی بھی کھلاڑی سپاٹ فکسنگ نہ کرے اور قومی ٹیم کا معیار مزید بہتر ہوسکے۔دوسری جانب اگر معطل کھلاڑیوں پر فکسنگ ثابت نہیں ہوتی تو ان کھلاڑیوں کو عزت کے ساتھ ٹیم میں دوبارہ سے شامل کیا جائے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv